جی ہاں- ڈارک میٹر اگرچہ عام مادہ کے ساتھ کوئی تعاملات نہیں کرتا لیکن کششِ ثقل کا اثر ضرور محسوس کرتا ہے- البتہ یہ بات بھی درست ہے کہ عام مادہ کی نسب ڈارک میٹر کے بلیک ہول میں گرنے کا پراسیس مختلف ہے- جب عام مادہ کششِ ثقل کی وجہ سے بلیک ہول کی طرف بڑھتا ہے تو اس کی رفتار تیز ہونے لگتی ہے اور اس میں موجود ذرات کی آپسی رگڑ سے مادہ کا درجہِ حرارت بلند ہونے لگتا ہے- جیسے جیسے یہ مادہ بلیک ہول کے گرد گردش کرتے ہوئے بلیک ہول کی طرف بڑھتا ہے ویسے ویسے اس میں سے حرارت اور روشنی کی شکل میں بہت سی توانائی خارج ہونے لگتی ہے- اس اخراج کی وجہ سے مادہ کی رفتار کم ہونے لگتی ہے اور بلیک ہول اس مادہ کو اپنی طرف کھینچ کر اپنے اندر ضم کر لیتا ہے- گویا یہ مادہ فری فال میں نہیں رہتا بلکہ اس کا بلیک ہول سے فاصلہ کم ہوتا رہتا ہے اور آخر کار یہ مادہ بلیک ہول کے event horizonکو پار کر لیتا ہے یعنی بلیک ہول میں ضم ہو جاتا ہے
اس کے برعکس ڈارک میٹر چونکہ اپنے آپ سے بھی کوئی تعامل نہیں کرتا اس لے اس میں کوئی رگڑ پیدا نہیں ہوتی، اس کا درجہِ حرارت بلند نہیں ہوتا، اس سے روشنی یا حرارت خارج نہیں ہوتی جس وجہ سے اس کی حرکی توانائی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی- چنانچہ ڈارک میٹر بلیک ہول کی طرف لپکتا ہے تو اس کے زیادہ تر پارٹیکلز تیز رفتاری سے بلیک ہول کے پاس کے گزر جاتے ہیں- بلیک ہول کی کشش کی وجہ سے یہ پارٹیکلز اپنا راستہ کچھ تبدیل کر لیتے ہیں لیکن بلیک ہول کو چھوڑ کر آگے بڑھ جاتے ہیں- البتہ بلیک ہول کے کچھ ذرات ایسے راستے یا trajectory پر ہوتے ہیں کہ وہ بلیک ہول کے گرد فری فال میں آ جاتے ہیں اور بلیک ہول کے ارد گرد اسی طرح گردش کرنے لگتے ہے جس طرح زمین سورج کے گرد گردش کر رہی ہے- چنانچہ بلیک ہول کے گرد ڈارک میٹر ایک دائرے کی شکل میں گھومتا رہتا ہے- چونکہ ڈارک میٹر میں کوئی رگڑ نہیں ہے اس لیے یہ ذرے توانائی خارج کر کے بلیک ہول کے نزدیک نہیں جاتے- ہاں البتہ اگر ڈارک میٹر کے کچھ ذرات بلیک ہول کی سمت اس طرح لپکیں کہ وہ عین بلیک ہول کے مرکز کی طرف جا رہے ہوں تو یہ ذرات ضرور سیدھے بلیک ہول کا event horizon پار کر کے بلیک ہول میں داخل ہو جائیں گے- لیکن ایسا کرنے میں بھی یہ کوئی توانائی خارج نہیں کریں گے-
چنانچہ ہم یہ اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ عام مادہ کی نسبت بلیک ہول میں ڈارک میٹر کی شرح انتہائی کم رہتی ہے-