(Last Updated On: اپریل 18, 2022)
کیا غضب کا اُس کا میرے ساتھ یارانہ رہا
نامکمل لکھنے والے کا جوں افسانہ رہا
شک نہیں اسکی وفا پر شاید ہم کم ظرف ہیں
عمر بھر بھی ساتھ رہ کر وہ جو بیگانہ رہا
آئینے میں عکس کی ایسی ہوئی عادت مجھے
میں کسی کا ہو کے بھی اپنا ہی دیوانہ رہا
اس نے لا کے بیچ دریا کے مجھے تنہا کیا
مرتے دم تک پھر میں جیسے رند میخانہ رہا
شور ہے یوں تو مرے چاروں طرف صفدر مگر
میرے اندر اک عجب صورت کا ویرانہ رہا