کیا سنائیں حیات کا رونا
عشق کی کائنات کا رونا
میری دنیا بدل گیا ہے سب
ہجر کے سانحات کا رونا
بیٹھا ہوں خواب کے مزاروں پر
لے کے میں حادثات کا رونا
تیری تصویر سے مخاطب ہوں
لے کر میں اپنی ذات کا رونا
ہو گیا زدِ زبان یہ حامیؔ
شہر میں تیری مات کا رونا
منظر نامہ معرکہ کربلا
عجب خونچکاں کربلا کا سماں تھا تھے سب تشنہ لب اور دریا رواں تھا مصیبت کے ماروں کا اک کارواں...