میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے کوئی سن کے کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
مرا رنگ روپ بگڑ گیا مرا بخت مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن خزاں میں اُجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی شمع لا کے جلائے کیوں کہ میں بے کسی کا مزار ہوں
منظر نامہ معرکہ کربلا
عجب خونچکاں کربلا کا سماں تھا تھے سب تشنہ لب اور دریا رواں تھا مصیبت کے ماروں کا اک کارواں...