(Last Updated On: )
صادق جاوید ( گڑھی اختیار خان )
جو تھے تو شکر و شیر تھے حضرت فاروق القادریؒ
رہتے تو نہ دلگیر تھے حضرت فاروق القادریؒ
تحقیق کے گلشن میں تھے ہاں دیدور وہ بے بدل
وہ تاج ور تحریر تھے حضرت فاروق القادریؒ
قرنوں تلک مل نہ سکے جن کا بدل تقریر میں
بے مثل وہ تنویر تھے حضرت فاروق القادریؒ
جس ذکر کو قادر نے خود نَحنُ ‘ کہا قرآن میں
وہ قادری تصویر تھے حضرت فاروق القادریؒ
ام الکتابُ الفکر ہے یہ جو فتوح المکیہ
کہتی قلم کے میر تھے حضرت فاروق القادریؒ
خالق و مخلوق میں فرقت رہے نہ اس لیے
آنکھوں میں رکھتے نیر تھے حضرت فاروق القادریؒ
لگ کے گلے کہتا ہے آ ہم سے ترا یہ شاہ اَباد
کیا غم کی ہم تصویر تھے حضرت فاروق القادریؒ
ہر اک عمل قرآن کی تمثیل تھا ، تفسیر تھا
حق ہُو کی وہ تشہیر تھے حضرت فاروق القادریؒ
لَایَخزنُوں اُن کے لیے نحن لہ ان کے لیے
لاخوف با توقیر تھے حضرت فاروق القادریؒ
صوفی و واعظ معتبر لیکن برائے حال و حق
ہر خواب کی تعبیر تھے حضرت فاروق القادریؒ
ہاں یوں امینِ اسلامت کی عظمت کا ہوتا ہے وَلَد
چپ میں بھی اک تقریر تھے حضرت فاروق القادریؒ
بولے تو حق ہے بولنے کا کردیا یارو ادا
وہ علم کی جاگیر تھے حضرت فاروق القادریؒ
تبریک کے قابل ہے تو سن لے ارے او قادری
کہتے کبھی ہو میر تھے حضرت فاروق القادریؒ
ہے صادقؔ و جاوید مجھ کر گئی نظرِ کرم
جی ہاں وہ میرے پیر تھے حضرت فاروق القادریؒ
٭٭٭