مسندِ پیار تک نہیں پہنچا
میں درِ یار تک نہیں پہنچا
جل گیا خواب کی حرارت سے
اشک رخسار تک نہیں پہنچا
پھول کی اہمیت نہیں سمجھا
ہاتھ جب خار تک نہیں پہنچا
عدل کو کس کا خوف لاحق ہے
ظلم کیوں دار تک نہیں پہنچا
خاک نے خاک سے کیا دھوکا
عشق اُس پار تک نہیں پہنچا
خود پسندی میں ہے ظہیرؔ احمد
رمز و اسرار تک نہیں پہنچا
غیر معمولی ذہین لوگ خوش کیوں نہیں رہ سکتے؟
ذہین لوگوں کے پاس سب سے کم چیز جو میں جانتا ہوں وہ خوشی ہے۔ (ایرنیسٹ ہمینگوے) یہ کوٹ #ایرنسٹ...