ہر کوئی آرٹ کو سمجھنا چاہتا ہے۔ وہ پرندں کی چہچہاہٹ کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے۔ سب لوگ بغیر جانے 'رات' ، 'پھولوں' اور اپنے اردگرد کے 'موجودات' سے پیار کرتے ہیں لیکن پینٹنگ کے بارے میں ان کا خیال ہوتا ہے کہ اسے سمجھنا ضروری ہے۔ وہ لوگ جو پینٹگ کی تفسیر میں پڑنا چاہتے ہیں وہ عام طور پر ڈھول کی تھاپ پر غلط دھمال ڈال رہے ہوتے ہیں ۔“ ۔ ۔ ۔ پبلو پکاسو
پبلو رویز پکاسو (Pablo Ruiz Picasso) جس کا پورا خاندانی نام ہسپانوی زبان کے اکیس الفاظ پر مشتمل ہے ، بیسویں صدی کا غالباً سب سے مقبول مصور اور مجسمہ ساز تھا ۔ وہ سرامکس بھی بناتا اور انہیں پینٹ بھی کرتا تھا ۔ بیلے کی بڑی سٹیج ہو یا پھر گھڑیوں کے ننھے ڈائل، ان کی سجاوٹ بھی اس کے فن کا حصہ رہی ۔ اس نے مصوری مجسمہ سازی اور سرامکس میں جو تجربے کئے اس کی ہم سری کوئی دوسرا نہ کرسکا ۔ کلاسیکل مصوری سے سفر کا آغاز کرتے ہوئے اس نے کیوب ازم (Cubism) کی تشکیل کی ۔ اسے بھی پیچھے چھوڑا اور بڑھتے بڑھتے Neo-expressionism کو وقت سے بہت پہلے چھو لیا ۔
مرد و زن کے رشتے کے حوالے سے اس کی زندگی خاصی متنوع نظر آتی ہے ۔ خاص طور پر جب فرانسکوئیز گلٹ (Francoise Gillot) نے (جس نے اپنی زندگی کے دس سے زائد برس پکاسو کے ہمراہ گزارے اور اس کے دو بچوں کو جنم دیا) اپنی کتاب ”پکاسو کے ساتھ زندگی“ (Life with Picasso) تحریر کی اور پکاسو کی نجی زندگی کو تنقیدکا نشانہ بنایا ۔
پکاسو کا والد (Don Jose Ruiz Blasco) ڈان جوز رویز بلاسکو خود بھی مصور تھا اور پکاسو کی پیدائش کے وقت سپین کے ایک چھوٹے سے قصبے ملاگا (Malaga) کے مقامی سکول میں فائن آرٹس و کرافٹ کی تعلیم دیتا تھا۔ پکاسو کی والدہ ڈونا ماریا (Dona Maria) تھیں ۔ پکاسو 25 اکتوبر 1881ء کو پیدا ہوا اور اپنی زندگی کے ابتدائی دس سال اس نے ”ملاگا“ میں ہی گزارے ۔ اس عرصے میں ڈونا ماریا دو اور بچوں ڈولرس (Dolores) اور کونچیتا (Conchita) کو جنم دے چکی تھیں ۔ ڈولرس 1884ء میں جبکہ کونچیتا 1887ءمیں پیدا ہوئیں ۔ ملاگا میں پکاسو خاندان انتہائی غربت کی زندگی بسر کر رہا تھا ۔ لاکرونا (La Coruna) کے صوبائی مرکز میں بہتر نوکری ملنے پر ڈان بلاسکو بیوی بچوں سمیت لاکرونا میں آبسا جہاں یہ لوگ چار برس رہے ۔ پکاسو نے مقامی آرٹ سکول میں 1892ء داخلہ لیا ۔ 1894ء میں پکاسو کی مصوری کو دیکھتے ہوئے اس کے والد ڈان بلاسکو نے اپنے بُرش اور رنگ پکاسو کے حوالے کئے اور کہا کہ اس کے بعد وہ پینٹ نہیں کرے گا ۔ 1895ء میں ڈان بلاسکو کو بارسلونا کے فائن آرٹس سکول ”لا لونجا“(La Lonja) میں نوکری مل گئی یوں پکاسو خاندان بار سلونا آبسا ۔ پکاسو نے اسی سکول کہ جس میں اس کا والد استاد تھا ، میں کلاسیکی مصوری اور سٹل لائف (Still Life) کے ایڈوانس کورس کا انٹری امتحان پاس کیا کیونکہ وہ اس وقت بھی اپنے سکول کے سینئر طلباء سے کہیں بہتر مصوری کررہا تھا ۔
پندرہ برس کی عمر میں اس کی پہلی بڑے سائز کی آئل پینٹنگ (The First Communion) بارسلونا کی نمائش میں رکھی گئی ۔ اگلے برس یعنی 1897ء میں میڈرڈ میں ہونے والی قومی نمائش میں اس کی دوسری آئل پینٹنگ (Science and Charity) رکھی گئی جسے خصوصی طور پر سراہا گیا ۔ اسی تصویر نے ملاگا میں ہونے والے ایک مقابلے میں گولڈ میڈل بھی جیتا ۔ پکاسو کے چچا نے اسے مالی سہارا دیا تاکہ وہ میڈرڈ میں رائل اکیڈیمی آف سان فرنینڈو میں آرٹ کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکے مگر پکاسو وہاں چند ماہ سے زیادہ نہ ٹِک پایا ۔ اکیڈیمی کو خیرباد کہتے ہوئے اس نے باقاعدگی کے ساتھ پراڈو (Prado) جانا ضروری خیال کیا ۔ اس نے قدیم اساتذہ (Old Masters) کی تصویروں کی نقلیں بنانا شروع کیں ۔ جلد ہی اس مشق نے اسے اوریجنل پینٹنگس بنانے کی طرف راغب کیا ۔ پہلے وہ ایک خیال کو مدنظر رکھ کر تصویر بناتا اور پھر اسی خیال کو مختلف زاویوں سے پینٹ کرتا ۔
1898ء میں بیمار ہونے پر اسے میڈرڈ چھوڑ کر بارسلونا واپس آنا پڑا اور صحت کی یازیابی کے لیے ایک پہاڑی صحت افزا مقام ہورٹاوی ابیرو (Horta de Ebro) جانا پڑا جہاں سے وہ 1899ء کے موسم بہار میں واپس لوٹا ۔ بارسلونا میں وہ (Els Quartre Gats) ”چار بلیاں“ نامی کیفے میں میں اکثر جایا کرتا تھا ۔ اس کیفے میں دانشور اور آرٹسٹ بیٹھا کرتے تھے ۔ یہاں اس نے بہت سے دوست بنائے جن میں مصور کاساجیماس (Casagemas) اور شاعر سیبریٹز (Sabartes) بھی شامل تھے۔ سیبریٹز تو بعد میں مرتے دم تک اس کا دوست اور سیکریٹری بھی رہا ۔ اسی کیفے میں پکاسو کی ملاقات ان مصوروں سے بھی ہوئی جو ہسپانوی ماڈرن ازم کے نمائندہ تھے ۔ روسینول (Rusinol) اورنونل (Nonell) انہیں میں شامل تھے ۔ پکاسو کی زندگی میں یہ وہ پہلا سنگِ میل ہے جب اس نے کلاسیکی سٹائل کو چھوڑ کر نئے تجربے کرنے شروع کئے ۔ والدین سے اس کے تعلقات اسی بناء پر خراب ہوئے کہ انہیں اس کی کلاسیکی مصوری سے بے وفائی ایک آنکھ نہ بھائی ۔
اکتوبر 1900ء میں پکاسو اور کاساجیماس نے سپین کو خیرباد کہا اور فرانس کے شہر پیرس چلے آئے ۔ پیرس اس وقت آرٹ کا مرکز سمجھا جاتا تھا ۔ انہوں نے موماخت (Montmartre) میں سٹوڈیو بنایا ۔ پیڈرو مناخ (Pedro Manach) وہ پہلا آرٹ ڈیلر ہے جس نے پکاسو سے اس کی تصویروں کے بدلے 150 فرانک ماہانہ کا معاہدہ کیا ۔ پیرس میں اس نے جو پہلی پینٹنگ بنائی وہ Le Moulin de la Gollette تھی۔ اس سے قبل رےنائر (Renior.1841-1919) بھی اسی موضوع کو مصور کر چکا تھا ۔ پکاسو کی یہ پینٹنگ آج کل نیویارک کے ایک عجائب گھر میں لگی ہوئی ہے ۔ پکاسو پیرس میں زیادہ دیر رُک نہیں پایا اور دسمبر 1900ء میں بارسلونا واپس آ گیا ۔ راستے میں وہ اپنی جنم بھومی ملاگا رُکا اور پھر میڈرڈ میں آ کر رسالے ”آرٹ جووین“ (Arte Joven) کا معاون ایڈیٹر بن گیا لیکن مئی 1901ء میں وہ پھر پیرس آ گیا ۔ طبیعت کی یہ بے چینی اور پاﺅں میں سفر کا چکر اس کی ساری حیاتی پر حاوی نظر آتا ہے ۔ عمر کے آخری سالوں میں یہ بے چینی اور سفر کا چکر قدرے کم ہوا مگر پوری طرح ختم نہ ہوسکا ۔
پکاسو کی زندگی فن اور س کی زندگی میں آنے والی عورتوں ہر دو اعتبار سے مختلف ادوار میں منقسم ہے ۔
1901-1906ء کے پانچ سالوں کو اس کی زندگی کا ”نیلا اور گلابی دور“ کہا جاتا ہے ۔ اس کا آغاز کچھ یوں ہوا کہ فروری 1901ء میں اس کے دوست کاساجیماس نے عشق میں ناکامی پرخودکشی کرلی ۔ پکاسو پر اس حادثے نے گہرا اثر کیا ۔ اس نے اپنے دوست کے حوالے سے بہت سی تصویریں بنائیں ۔ اس دور کی بنائی تصاویر میں پکاسو نے نیلے رنگ کو بہتات سے استعمال کیا ہے ۔ پکاسو کے اس دور کی پینٹنگز میں ماسٹر پینٹر (El Greco) ایل گریکوکی تصویر The Burial of Count Orgaz کے اثرات بھی نظر آتے ہیں ۔
دوست کی خودکشی کا غم لیے ، اکیلے پن اور بے چینی کا شکار ، پیرس اور بارسلونا کے درمیان راستے کا راہی پکاسو جو بھی تصویر بناتا اس میں غمی ، مایوسی ، کمزور جسم کی افسوس ناک حالت ، بڑھاپا اور غربت ہی نظر آتی ۔ یہ تمام تصویریں نیلے رنگ کے مختلف شیڈز میں بنیں اور پکاسو کا ہاتھ کسی دوسرے رنگ کی طرف اٹھا ہی نہیں ۔ 1903ء میں اس نے جو آدمی پینٹ کیا اس کا چہرہ کاساجیماس کا تھا ۔ یہ تصویر La Vie کے نام سے ہے اور مونوکروم نیلے رنگ سے بنی ہوئی ہے ۔
1904ء میں بالآخر پکاسو نے پیرس میں (13-Rue Ravignan) رویگنن کے 13 نمبر گھر کو اپنا ڈیرا بنایا اور اس کی ملاقات فرنینڈی اولیوئیر (Fernande Olivier) سے ہوئی جو مصوروں کے لیے ماڈلنگ کرتی تھی ۔ اولیوئیر سے پکاسو کا جسمانی رشتہ اگلے سات سال تک قائم رہا ۔ فرنینڈی اولیوئیر کی صحبت میں دوست کی خودکشی کا اثر پکاسو کے ذہن سے پھیکا پڑنے لگا ۔ وہ دونوں (Circus Medrano) میڈرانو سرکس دیکھنے اکثر جایا کرتے تھے جو پکاسو کے سٹوڈیو کے قریب ہی تھا ۔ اس سرکس کے شوخ گلابی تمبو کی نوک پیرس میں ہر جگہ سے نظر آتی تھی ۔ سرکس کے فنکاروں اور سرکس کی رنگ برنگی زندگی سے بھی پکاسو کا دھیان بٹ گیا۔ یوں 1905ء میں پکاسو نے جب سرکس کے فنکاروں کو اپنی مصوری کا موضوع بنایا تو نیلا رنگ کم ہوتا گیا اور گلابی ، پیلا اور گرے (Grey) رنگ نمایاں ہونے لگے ۔ سرکس کے فنکار اب اس کی پینٹنگز میں زیادہ باوقار نظر آنے لگے ۔ پکاسو نے فریننڈی اولیوئیر کو شادی کی پیشکش کی مگر اس نے انکار کر دیا یونکہ وہ پہلے سے شادی شدہ تھی اور خاوند سے طلاق لے کر دوبارہ شادی کے جھمیلے میں نہیں پڑنا چاہتی تھی ۔ 1906ء میں آرٹ ڈیلر ایمبرس آئس وولارڈ (Ambriose Vollard) نے پکاسو کی وہ تمام تصاویر جو ”گلابی“ کہلاتی تھیں خرید لیں یوں پکاسو کی مالی حالت بہتری کی طرف گامزن ہوئی ۔ ”گلابی“ تصویریں بیچ کر وہ فرنینڈی کے ہمراہ بار سلونا گیا پھر کیٹالونیا (Catalonia) کے شمال میں گوسول (Gosol) گیا ۔ گوسول میں اس نے اپنی پینٹنگ La Toilette بنائی ۔ لوور (Louvre) میوزیم میں ابیرین (Iberian) مجسموں کو دیکھ کر پکاسو نے جیومیٹری کی اشکال پر تجربے کرنے کی ٹھانی ۔ یہ اگلے دور کی ابتداء تھی ۔
پکاسو کی زندگی کا جو دور 1907ء سے شروع ہوا ، وہ کیوب ازم (Cubism) کا دور کہلاتا ہے جو 1917ء تک رہا ۔ گو پکاسو بعدازاں بھی کیوب ازم کو اپنی مصوری میں استعمال کرتا رہا مگر وہ ادوار بنیادی طور پر الگ ناموں سے جانے جاتے ہیں ۔ پکاسو نے 1907ء میں کیوب ازم کے حوالے سے جو پہلی پینٹنگ بنائی وہ Les Demoiselles d Avignon تھی ۔ یہ افریقی مجسموں کے قدیم آرٹ کی گولائیوں والے ڈھانچوں اور کیوب ازم کے بارے میں جدید خیالات کا مرکب تھی ۔ نقاد حضرات نے اس پر خاصی لے دے کی اور پکاسو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے پکاسو کی مصوری کا افریقی دور قرار دے دیا ۔ کچھ نے تو اسے افریقی مقامی آرٹ کی نقالی تک کہا ۔ اس کے اپنے کئی دوست اس سے نالاں اورہراساں بھی ہوئے البتہ ایک آرٹ ڈیلر کان وایلر (Kahnweiler) اس تجربے پر خوش تھا ۔ اس نے پکاسو کی یہ تصویر بیچنے کے لیے اٹھا بھی لی ۔ پکاسو کا ایک نیا دوست (Georges Braque) جارجس براق بھی پکاسو کے اس تجربے پر خوش تھا ۔ دونوں نے مل کر اگلے کئی سال تک کیوب ازم پر بے شمار تجربے کیے ۔ 1909ء میں جب پکاسو نے Bread and Fruit on a Table بنائی تو پکاسو کی مصوری ایک نئے دور میں داخل ہوئی جسے تجزیاتی کیوب ازم (Analytical Cubism) کا نام دیا گیا ۔ فرنینڈی اولیوئیر کا پورٹریٹ Woman with Pears، اور وولارڈ ،کان وایلر کے پورٹریٹ سب پکاسو کے تجزیاتی کیوب ازم کا شاہکار ہیں ۔
1911ء میں فرنینڈی کا پکاسو سے تعلق ختم ہو گیا کیونکہ پکاسو کی زندگی میں اب ایواگویل داخل ہو چکی تھی جسے وہ ماجولی (Ma Jolie) کہتا تھا ۔ فرنینڈی ایواگویل (Evagovel) کو برداشت نہ کر پائی ۔ ادھر پکاسو کا کیوب ازم افریقی اور تجزیاتی کیوب ازم کے ادوار کو پیچھے چھوڑتا ہوا (Synthetic or Collage) اختراعی یا کولاج کیوب ازم کی طرف بڑھ رہا تھا ۔ 1912ء میں پکاسو اور براق نے مل کر نئے تجربے شروع کئے اور جلد ہی فالتو ضائع شدہ میٹریل (Scrap) کو ’کٹ اینڈ پیسٹ ‘ (Cut & Paste) تکنیک کے ذریعے سٹل لائف (Still Life) کے لیے استعمال کرنے لگے ۔ پیسٹ کئے ہوئے میٹریل کو ذرا ڈیزائن دینے کے لیے چند لکیریں بُرش سے بھی لگائی جاتیں تاکہ پینٹنگ ذرا نکھر جائے۔ Still life with Chair caning اور The Guitar کولاج یا اختراعی کیوب ازم کی اہم مثالیں ہیں ۔
نظم نزول ِقرآن
نظم : ۔۔۔۔ ۔ نزول ِقرآن ۔۔۔۔۔۔۔ نظم نگار : سید فخرالدین بَلّے چار سو جلوۂ لَولَاکَ لَما رقص میں...