تحریر : صاٸمہ حمید، مریم ملک
ترتیب : جاذبہ مغل، فہد ملک
عام نام : بھورا یا کالا ناگ، پھن والا سانپ، کوبرا سانپ
انگلش نام : انڈین کوبرا _ Indian Cobra
سائنسی نام : ناجا ناجا-Naja naja
آئی ۔ یو۔سی۔این سٹیٹس : کوئی خاص حیثیت نہیں
CITES : ضمیمہ 11 _ Appendix II
تعارف : Introduction
انڈین کوبرا جو سپیکٹیکلڈ کوبرا, ایشیاً کوبرا اور بائنو سیلیٹ کوبرا کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے جنس ناجا کی ایک انوع/قسم ہے جو انڈیا, پاکستان, بنگلہ دیش, سری لنکا, نیپال اور بھوٹان میں پائی جاتی ہے۔ انڈین کوبرا بگ فور (چار زہریلے سانپوں) کی اقسام میں سے ایک ہے جو پاکستان اور انڈیا میں سب سے زیادہ ڈسنے کے واقعات کے ذمہ دار ہیں۔ یہ جنس Ophiophagus سے تعلق رکھنے والے کنگ کوبرا سانپ سے مختلف ہے۔
انڈیا کی لوک داستانوں/ روایتی قصوں میں اسکا کافی ذکر ملتا ہے۔ اسکو انڈین تہذیب میں بہت اہمیت حاصل ہے۔
انڈیا میں جنگلی حیات ایکٹ (1972) کے تحت اسکی حفاظت کی جا رہی ہے۔
درجہ بندی : Classification
انڈین کوبرا کا جنسی اور صفتی نام ناجا سنسکرت لفظ nāgá کی لاطینی سازی سے نکلا ہے جسکا معنی “کوبرا “ ہے۔
صنف بندی/ درجہ بندی کے لحاظ سے اسے ایلاپڈی خاندان کے جنس ناجا میں رکھا گیا ہے۔
جنس ناجا کو سب سے پہلے 1768 میں Joseph nicolaus نے بیان کیا تھا۔ جبکہ ناجا ناجا(انڈین کوبرا) انوع کو سوڈان کے ذوالوجسٹ اور بوٹنسٹ Carl Linnaeus نے 1758 میں متعارف کروایا تھا۔
اس جنس (Naja naja) کو ظاہری صورت, خوراک اور مسکن جیسے عوامل کی بنیاد پر subgenera میں تقسیم کیا گیا ہے۔ دوسرے ایشیاً کوبرا کی انواع/اقسام (Naja kaouthia, Naja siamensis ,Naja sputatrix) کی طرح انڈین کوبرا کا تعلق بھی سب جنس (Subgenus) ناجا سے ہے۔
انڈین کوبرا کو جنس ناجا کی ابتدائی کوبرا کی انوع سمجھا جاتا ہے۔ 1990 کی دہائی تک جنس ناجا میں پائے جانے والی تمام ایشیاً قسموں کو ناجا (انڈین کوبرا) کی ہم نوع کہا جاتا تھا جس میں سے بعض بعد میں مصنوعی (اقسام) پائی گئیں اور یہی (مصنوعی اقسام کا تذکرہ) پرانے ادب کا ترجمہ کرتے ہوئے الجھنوں کا سبب بنتا ہے۔
جنوبی ایشیا میں عام ہونے کی وجہ سے انڈین کوبرا کو متعدد مقامی نام دیئے گئے ہیں جو کہ ناگ (ہندی مراٹھی), ناگ (گجراتی), مورکھن(ملیالم), نیا(سنہالیز), ناگو پیمو(تیلگو), نگاراہاوا(کناڈا), نالہ پمبو(تامل), پھٹیگوم(اسیامس) اور گوکھرا(بنگالی) کی جڑ سے اخذ ہیں۔
مسکن/جغرافیائی پھیلاؤ : Geographical distribution/ Habitat
انڈین کوبرا پاکستان, سری لنکا, انڈیا اور جنوبی نیپال میں پایا جاتا ہے۔
ہندوستان کی ریاست آسام, کشمیر کے کچھ حصے اور 2000 میٹر (6000 فٹ) سے ذیادہ اونچائی اور صحرائی علاقوں میں نہیں پایا جاتا۔
جبکہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان, شمال مغربی سرحدی صوبہ, صحرائی علاقوں اور شمالی علاقہ جات میں نہیں ہوتا۔ اسکا مغربی جغرافیائی حد کا ریکارڈ بلوچستان کے ضلع دکی جبکہ انتہائی مشرقی ریکارڈ بنگلا دیش کے ضلع تانگیل سے ملا ہے۔
وادی چترال میں یہ دروش کے مقام پر ملتا ہے جبکہ مشرقی افغانستان کے دریائے کابل میں اسکے پائے جانے کے امکان ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہ بھوٹان میں بھی پائے جاتے ہیں۔
اپنی جغرافیائی حدود میں انڈین کوبرا مختلف رہائش گاہوں میں آباد ہے۔یہ گھنے جنگلات, میدانی علاقوں, زرعی زمینوں (چاول گندم کی فصلوں,کھیتوں) پتھریلی چٹانوں, دلدلی علاقوں یہاں تک کہ شہری علاقوں اور دیہاتوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ اکثر پانی کے آس پاس بھی ملتا ہے۔
درختوں کے کھوکھلے سوراخوں, دیمک کے ٹیلے, چوہوں کے بل اور اینٹوں کے ڈھیر انکی چھپنے کی جگہیں ہیں۔
جسمانی ساخت : Physical appearance
انڈین کوبرا کا رنگ مختلف علاقوں میں مختلف ہوتا ہے۔اسکی اوپری سطح کی جلد کا رنگ سیاہ کالا, بھورا اور گہرا زیتونی ہوتا ہے۔ جبکہ نچلی سطح زردی مائل,سرمئی, بھوری اور سرخی مائل ہوتی ہے جس پر چھوٹے چھوٹے سلیٹی رنگ کے ( بادل جیسے) دھبے ہوتے ہیں۔ ان سانپوں کے ڈورسل سکیلز/چانوں پر پھن کا نشان ہوتا ہے۔
ان میں 25-20 وینٹرلز کے درجہ پر آسانی سے نظر آنے والی ہلکے رنگ کی پٹی کا پیٹرن ہوتا ہے۔ بالغ انڈین کوبرا کے ڈورسل سکیل پر سالٹ – پیپر سپیکل (salt-pepper speckles) کی طرح کے نشان ہوتے ہیں۔
ان میں خاص کر جو سری لنکا میں پائے جاتے ہیں, جسم کے پچھلے حصے پر پٹیاں قدرے غیر واضح ہوتی ہیں۔ Ontogenetic رنگ کی تبدیلی ان کے جنوب مغربی جغرافیائی حد (شمالی پاکستان اور شمال مغربی ہندوستان) کے علاقوں کے سانپوں میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔
جنوبی پاکستان میں پائے جانے والے نو عمر انڈین کوبرا کا رنگ سرمئی ہوتا ہے جبکہ پھن کا نشان بعض (نو عمر سانپوں) میں نہیں پایا جاتا۔
انکی بیرونی سطح عام طور پر یکساں سیاہ رنگ کی (Melanistic) اور اندرونی ہلکے رنگ کی ہوتی ہے جبکہ گلے اور وینٹرل سکیل کا پیٹرن مختلف ہوتا ہے۔
زیادہ تر انڈین کوبرا کے گلے کا رنگ ہلکا ہوتا ہےجس پر 7-4 وینٹرل سکیل چوڑی گہرے رنگ کی پٹیاں ہوتی ہیں۔
شمال مغربی حصوں میں پائے جانے والے انڈین کوبرا کے گلے ( جہاں ڈورسل اور وینٹرل ملتے ہیں وہاں) پر نشان ( Lateral spot) ہوتا ہے۔ جبکہ باقی علاقوں میں پائے جانے والے ان سانپوں میں یہ نشان گلے سے قدرے پیچھے ہوتا ہے۔
ان کے پھن پر عینک نما سا نشان ہوتا ہے جو خم دار لکیر کے دو چھوٹی چھوٹی آنکھوں جیسے نشان کے ساتھ جڑنے سے بنتا ہے۔
انڈین کوبرا درمیانی سائز کا موٹا سانپ ہوتا ہے۔ جو خطرے کی صورت میں اپنے بڑے اور متاثر کن پھیلائے گئے پھن کی وجہ سے با آسانی پہچانا جاتا ہے۔
اسکا سر بیضوی اور چپٹا ہوتا ہے جو گردن کی ساتھ جڑا ہوتا ہے اور دیکھنے میں واضح علیحدہ نظر نہیں آتا۔ سر کا اگلا حصہ گول اور چھوٹا ہوتا نتھنے بڑے جبکہ آنکھیں درمیانی سائز کی گول پتلیوں والی ہوتی ہیں۔
انکی اوسط لمبائی 1.5-1.1 میٹر (4.9-3.3 فٹ) تک ہوتی ہے۔ جبکہ سری لنکا میں پائے جانے والے یہ سانپ 2.2-2.1 میٹر (7.2-6.9 فٹ) تک بھی نشونما پاتے ہیں۔
چانے : Scales
انڈین کوبرا کے سکیل سموتھ اور چمکیلے ہوتے ہیں۔
جسم کے درمیانی حصے میں ترچھے 25-21 ڈورسل سکیل ہوتے ہیں جبکہ ونٹرل سکیل کی تعداد 197-171 ہوتی ہے۔
دم کے سکیل (subcaudal scale) 48-76 ہوتے ہیں۔
ہونٹوں کے اوپر 7 سکیل ( Upper Labial scale) ہوتے ہیں جس میں تیسرا اور چوتھا سکیل آنکھوں کے ساتھ جڑا ہوتا ہے جبکہ تیسرا سکیل قدرے بڑا ہونے کی وجہ سے نتھنے کے اگلے حصے سے بھی جڑا ہوتا ہے۔
ہونٹوں کی نیچے 10-9 (Lower Labial scale) ہوتے ہیں جسکے چوتھے اور پانچویں سکیل کے درمیان چھوٹا سکیل ہوتا ہے جسے کیونٹ سکیل (Cuneate scale) کہا جاتا ہے۔
آنکھوں کے آگے 1 سکیل (Preocular) جبکہ پیچھے 3 سکیل (Postocular) ہوتے ہیں۔جبکہ temporal سکیل 3+2 ہوتے ہیں۔
مشابہ انوع : Mimic Species
اوریئنٹل ریٹ سنیک Ptyas mucosus جسے اردو زبان میں عام چوہے خور سانپ کہتے ہیں اس کو بعض اوقات انڈین کوبرا سمجھ لیا جاتا ہے مگر اسکے لمبے سائز اور سخت جلد کی بنا پر جلد ہی شناخت ہوجاتی ہے۔ بینڈیڈ ریسر (Argyrogena fasciolata) اور انڈین سموتھ سانپ ( Coronella brachyura) بھی انڈین کوبرا سے ملتے جلتے سانپوں کی قسمیں ہیں۔ انکے علاوہ مونو سیلڈ کوبرا( Naja kaothia) بہت حد تک انڈین کوبرا سے مشابہت رکھتا ہے لیکن اسکے پھن پہ “O” شکل کا پیٹرن/نشان ہوتا ہے جبکہ انڈین کوبرا میں یہ نشان عینک سا ہوتا ہے۔
خوراک و شکار : Diet and Predation
انڈین کوبرا کی خوراک میں کترنے والے جانور (چوہا, گلہری اور خرگوش) شامل ہیں۔ بعض اوقعات یہ چھوٹے میملز, پرندوں کے انڈے, مینڈکوں, چھپکلیوں اور دوسرے زہریلے سانپوں کو اپنی خوراک کا ذریعہ بناتا ہے۔ اسکے قدرتی دشمنوں میں نیولا، رپٹرز (باز، عقاب)مانیٹر چھپکلی اور ہنی بیجر شامل ہیں۔ انسان اسکا سب سے بڑا دشمن ہے۔
مدت حیات : Life span
انڈین کوبرا کی اوسط عمر 23-20 سال ہوتی ہے۔
عمل تولید : Breeding and Reproduction
انڈین کوبرا oviparous ہوتے ہیں اور اپریل سے جولائی کے دوران انڈے دیتے ہیں۔
مادہ کوبرا 10 سے 30 انڈے چوہے کے بل یا دیمک کے ٹیلوں میں دیتی ہے۔ جن سے 48 سے 69 دنوں کے اندر بچے نکل آتے ہیں۔ لمبائی میں 20 سے 30 سینٹی میٹر کے یہ بچے پیدائشی خود مختار ہوتے ہیں اور ان میں زہر کا غدود بھی موجود ہوتا ہے۔
زہر : Venome
انڈین کوبرا کے زہر میں انتہائی طاقتور post-synaptic neurotoxin اور cardiotoxin پایا جاتا ہے۔
جو عصبی خلیوں کے خلا پر حملہ کر کے پٹھوں کو مفلوج کر دیتا ہے۔ شدید کاٹنے کی صورت میں سانس کے عمل میں رکاوٹ اور دل کے دورے کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
کوبرا کے زہر میں hyaluronidase جیسے انزائم پائے جاتے ہیں جو زہر کو پھیلانے میں مدد دیتے ہیں۔ زہر کے اثر کی علامات کوبرا کے کاٹنے کے 15 منٹ سے 2 گھنٹے کے دوران ظاہر ہوتی ہیں۔
چوہوں میں کوبرا سانپ کی SC LD50 کی حد 0.45 ملی گرام فی کلوگرام سے 0.75 ملی گرام فی کلوگرام ہوتی ہے۔ہر کاٹنے پر زہر کی اوسط سالانہ پیداوار 169 سے 250 ملی گرام ہوتی ہے۔
چونکہ یہ بہت بار کاٹتا ہے اس لئے مناسب طبی علاج اور زہر کا تریاق لینے کے بعد اسکی بہت کم مقدار خطرناک ہو سکتی ہے۔
مناسب علاج نہ ہونے کی صورت میں شرح اموات مختلف ہو سکتی ہیں اور اس کا انحصار زہر کی مقدار پر ہوتا ہے۔ایک مطالعے کے مطابق یہ 20 سے 30 فیصد ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق، جس میں متاثرین کو طبی امداد دی گئی تھی، یہ شرح 9 فیصد ہے۔
انڈین کوبرا جنوبی ایشیا کے چار بڑے سانپوں میں سے ایک ہے جو ایشیا میں سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی زیادہ تر اموات کا ذمے دار ہے۔
اس کے کاٹنے کے علاج کے لئے پولی ولنٹ سیرم دستیاب ہیں۔ایک مقامی پودا Zedoary جو کہ سانپ کے ڈسے کے لیے اثر انداز سمجھا جاتا ہے، تجربات میں کوبرا کے زہر کے اثر کو ختم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
کم عمر کوبرا کا زہر غلط مقاصد کے لئے استعمال ہوتا آ رہا ہے جس کو سپیروں سے حاصل کیا جاتا ہے۔
گو کہ یہ طریقہ اب پرانا ہو چکا ہے ان مقاصد میں لا شعوری، شدید جوش و خروش اور نشہ آور دوا حاصل کرنا شامل ہیں۔
نومبر 2016 میں Costa Rican Clodomiro Picado Institute نے اسکے زہر کا تریاق بنایا اور اس کی طبی جانچ کا مرحلہ سری لنکا میں آزمایا گیا۔
رویہ : Behaviour
انڈین کوبرا جارحیت پسند نہیں ہوتے اگر انکو چھیڑا نا جائے تو حملہ آور نہیں ہوتے اور آرام سے اپنے راستے کو ہو لیتے ہیں۔
جبکہ خطرے کی صورت میں پھن پھلا لیتے ہیں اونچا ہوکے ماحول کا جائزہ لیتے ہیں اور خطرہ ٹل جانے کی صورت میں پھن پھیلانا بند کردیتے ہیں۔
یہ زیادہ تر رات کے وقت فعال ہوتے ہیں اور دن کے وقت کم حملہ آور ہوتا ہے۔ حملہ کرتے وقت جسم کے اگلے حصے کو پچھلے حصے کے سہارے زمین سے اوپر اٹھاتے ہیں اور پھن کو پھلا کر حملہ آور ہوتے ہیں۔ جبکہ یہ چھلانگ نہیں لگا سکتے۔
اسکے حملے کی رسائی جسم کے زمین سے اٹھے ہوئے حصے کی لمبائی تک ہوتی ہے۔
مشہور ثقافت : Famous Culture
انڈین کوبرا انڈیا کی شاہی ریاستوں کے لیے شاہی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ کلہانڈی، گوالیار، کولہاپور، پال لحارا، گوندل اور خیرا گڑھ کی ریاستوں کے لیے قومی نشان کی حیثیت رکھتا ہے۔
انڈیا میں کوبرا کے بارے میں بہت سی داستانیں بھی مشہور ہیں جس میں یہ بھی شامل ہے کہ یہ چوہا سانپ کے ساتھ میٹنگ کرتا ہے۔
Rudyard Kipling کی کہانی "Rikki-Tikki-Tavi" دو انڈین ناگوں کے اردگرد گھومتی ہے جن
کے نام ناگ اور نگینہ ہوتے ہیں۔
ہندومت : Hinduism
ہندو داستانوں میں ناگ کو قابل احترام، خوف اور حتٰی کہ خدائی طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
ہندوؤں کے خدا شیوا کو اکثر گلے میں لپٹے ناگ کے ساتھ دکھایا جاتا ہے جو مایہ (دنیا کی بے ثباتی) کی علامت کو ظاہر کرتا ہے۔
وشنو ادشیش (ممتاز سانپ،جو کہ بہت سے سروں کے ساتھ ایک بڑا سانپ تصور کیا جاتا ہے ) کی کنڈلی کے ساتھ ٹیک لگائے ہوتا ہے۔ ہندوؤں کے تہوار ناگ پنچمی اور ناگولا چاوتھی میں ناگوں کی پوجا بھی کی جاتی ہے۔
سپیروں کے لئے انڈین ناگ کا انتخاب ایک سلیبرٹی سے کم نہیں۔ ناگ کا خطرناک ڈرامائی انداز، جب وہ سپیرے کے بین کی دھن پر جھومتا ہے، ایک منفرد کرتب دکھاتا ہے۔
مذہبی تہواروں ناگ پنچمی اور ناگولہ چاوتھی میں بھارت کے کئی علاقوں میں سپیرے اپنی ٹوکریوں میں ناگ لئے عام گھومتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
ناگ اصل میں سپیروں کے بین کے لئے بہرہ ہوتا ہے یہ حرکت کرتی ہوئی بین کے بصری اشارے کو فالو کرتا ہے اور سپیرے کے پاؤں کی تھپتھپاہٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والے زمینی ارتعاش کو محسوس کرتا ہے۔
کبھی کبھی حفاظت کے طور پر ناگ کے دانتوں سے زہر نکال لیا جاتا ہے اور اسکو بہت بھاری قیمت پر فروخت کر دیا جاتا ہے۔ ماضی میں انڈین سپیرے ناگ اور نیولے کی لڑائیاں بھی منعقد کرواتے رہے ہیں۔ یہ لڑائی کے تماشے جن میں سانپ اکثر مر جاتا تھا اب غیر قانونی ہیں۔
خطرات/ تحفظات : Threats/Conservation
انڈین کوبرا کو فی الحال انٹر نیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (IUCN) کی فہرست میں خطرے سے دوچار نوع/قسم کےطور پر اندراج نہیں ہوا۔ تاہم ہینڈ بیگز میں اسکے پھن کے نشان کے استعمال کی وجہ سے اسکو کنونشن آن انٹر نیشنل ٹریڈ اِن اِنڈینجرڈ سپیشز آف وائلڈ فانا اور فلورا ( CITES) کی فہرست میںAppendix II میں شامل کردیا گیا ہے۔
حفاظتی انتظامات : Safety Measures
اس سانپ کے خطرناک اور جان لیوا حملے سے بچنے کے لیے عام عوام مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
1۔ اردگرد کے ماحول کو کوڑاکرکٹ سے صاف رکھیں۔
2۔ گھروں کو چوہوں اور دوسرے کتر کر کھانے والے جانوروں سے پاک رکھیں۔
3۔ گھر کے قریبی ایریا میں موجود کچرے کو متعلقہ صفاٸی والے محکمے سے صاف کرائیں۔
4۔ گھر کے قریب موجود تمام چوہوں کے سوراخوں کو بند رکھیں۔
5۔ اپنے باغیچے کی صفائی کو اچھی طرح سے برقرار رکھیں
گملوں کو دیوار سے ایک فٹ کے فاصلے پر رکھیں۔
6۔ اگر آپ رات کوکسی بھی کام کے لیے اپنے کمرے سے باہر نکل رہے ہیں تو پورچ/برآمدہ کی لائٹس آن کر لیں۔
7۔ جب استعمال میں نہ ہوں تو کموڈ کے ڈھکن اور ٹوائلٹ کے دروازے بند رکھیں۔
8۔ گٹروں کے ڈھکن اچھے سے بند رکھیں اورکھلے گٹروں کو مناسب طور پہ بند کرائیں۔
9۔ نکاسی کے پائپ کو جالی سے اس طرح سے بند رکھیں کہ
سیوریج باہر آسکے لیکن سانپ اندر نہ جاسکے۔
10۔ سانپ ، اور جنگلی جانور نظر آنے کی صورت میں ریسکیو 1122 والوں کو فوراً فون کریں۔
11۔ اگر خدانخواستہ کوٸی سانپ یا موذی جانور کاٹ لے یا ڈنگ مار لے تو، جادو اور دم کروانے کے چکروں میں وقت ضاٸع مت کریں۔ علاج کے لیے فوراً قریبی بڑے ہسپتال پہنچیں۔