تاریخی طور پر پنجاب اور موجودہ سندھ کے باشندے سندھی ہیں۔ سندھی بعد میں پنجابی قوم اور سماٹ قوم میں تقسیم ہوگئے۔ عربوں کے سندھ کی دھرتی پر آنے سے پہلے "وادئ سندھ" کے سماٹ اور پنجابی آپس میں پڑوسی ہونے کے علاوہ پیار و محبت سے بھی رہتے تھے۔ سماٹ کے ہیرو "راجہ داھر" کا والد "راجہ چچ" پنجابی تھا اور والدہ "رانی سوھنی" سماٹ تھی۔ اس لیے "راجہ داھر" کا والد "راجہ چچ" پنجابی قوم اور سماٹ قوم کے تاریخی ملاپ کا بانی ہے۔ جبکہ "راجہ داھر" پنجابی اور سماٹ قوموں کا مشترکہ ہیرو ہے۔
پنجابی اور سماٹ قوموں کے آپس میں پیار و محبت کا ثبوت یہ بھی ہے کہ؛ پڑوسی ہونے کے باوجود تاریخ میں کبھی بھی پنجابی قوم اور سماٹ قوم نے ایک دوسرے کے ساتھ جنگ نہیں کی۔ البتہ 712 میں محمد بن قاسم کی قیادت میں عربوں نے سندھ پر حملہ کرکے موجودہ سندھ میں "راجہ داھر" کی حکومت ختم کرکے موجودہ سندھ کی حکمرانی سمبھالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔ 1783 میں کردستانی نزاد بلوچ نے بھی موجودہ سندھ پر قبضہ کرکے سندھ کی حکمرانی سمبھالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔
1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد اترپردیش کے ہندوستانی مہاجروں نے بھی موجودہ سندھ کے شھری علاقوں پر قابض ہونے کے بعد موجودہ سندھ کے شھری علاقوں کی حکمرانی سمبھالنے کے بعد سماٹ سندھی ہندو کو موجودہ سندھ سے نکالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔ اب صورتحال یہ ہے کہ؛ "وادئ سندھ" کے اصل باشندے سماٹ اور پنجابی باہم دست و گریباں ہیں۔ جبکہ عربی نزاد ' بلوچ اور ہندوستانی مہاجر کی سماٹ سندھیوں پر حکمرانی ہے اور موجودہ سندھ کو تباہ و برباد کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس لیے "وادئ سندھ" کے اصل باشندوں سماٹ اور پنجابی کی باہمی مفاہمت تک موجودہ سندھ کی زمین پر عربی نزاد ' بلوچ اور ہندوستانی مہاجر کی سازشیں ختم نہیں ہوں گی۔
محمد اکمل فخری کا افسانہ استاد بمقابلہ ڈینگی کا فنی و فکری مطالعہ
محمد اکمل فخری کی مختصر کہانی، "استاد بمقابلہ ڈینگی" ایک طنزیہ اور مزاحیہ داستان کو سامنے لاتی ہے جو سماجی...