میرے شہر کا دل اس کے کنارے بہتے بحیرہ عرب سے بھی بڑاہے.
آزادی کے بعد جب لاکھوں لٹے پٹے انسانوں نے یہاں کا رخ کیا تو اس شہر نے دونوں باہیں پھیلا کر اس سمندر کو اپنے میں سمولیا.
ملک کے دیگر حصوں سے بھی لوگ بہتر مواقع اور بہتر مستقبل کے لئے یہیں کا رخ کرتے تھے. میرے شہر نے کسی کو مایوس نہیں کیا.
کراچی کے بارے میں ضرب المثل کی طرح مشہور ہے کہ یہاں کوئی بھوکا نہیں سوتا.
یہ شہر ملک کے حکمرانوں کی معاشی اور سیاسی ضرورت تو رہا لیکن اس شہر کی ضروریات اور مسائل کسی بھی حکومت کی توجہ نہ پاسکے.
اس شہر ناپرساں جسے ہم کبھی پیار اور فخر سے عروس البلاد بھی کہتے تھے،کی مثال اس کماؤ بیٹےکی سی ہے جس کا سوتیلا باپ اس کی ساری کمائی تو چھین لے لیکن اسکی اپنی ضروریات کیلئے چند سکّے اس کے سامنے پھینک دے.
اسکے باوجود کراچی میں ایسے بے لوث اور محنتی لوگ سامنے آتے رہے جنھوں نے اس شہر کی خدمت کی ایسی مثالیں قائم کیں کہ اپنے تو اپنے،مخالفین بھی انکی خدمات کا اعتراف کئے بنا نہ رہ سکے.
خدمت میں عظمت..
نفس مطمئنہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صرف انبیاء، صدیقین، صالحین اور شہدا ہی کو نصیب ہوسکتا ہے. مرکب خطا و نسیان یعنی انسان طمانیت کے اس مقام تک نہیں پہنچ سکتا. لیکن کچھ چہرے ایسے ہوتے ہیں جنھیں دیکھ کر لگتا ہے انھیں نفس مطمئنہ کسی نہ کسی درجہ میں ضرور میسر آیا ہے. جیسے اپنے ایدھی صاحب،جیسے نیلسن منڈیلا.
نفس مطمئنہ کی ایک جھلک مجھے نعمت الله خان صاحب کے چہرے پر بھی نظر آتی ہے. نجانے یہ انکی برف جیسی سفید ریش کا اعجاز ہے ہے یا قدرت کی طرف سے اسکی مخلوق کی بے لوث خدمت کا صلہ.
خان صاحب نے یہ جان لیا تھا کہ رب کی رضا کا راز اسکی مخلوق کی خدمت میں ہے. کراچی میں جو ترقیاتی کام انھوں نے کئے اس کی تفصیلات سے سب واقف ہیں. آج سے چند سال پہلے جب سیلاب نے تین چوتھائی ملک میں تباہی مچائی تو یہ نعمت الله تھے جن پر نہ صرف ملکی عوام اور ادارے بلکہ غیر ملکی ادارے بھی ان پر حکومت سے زیاده اعتماد کرتے تھے.
یہ بوڑھا سپاہی اب بھی مصروف عمل ہے. تھر کے صحراء میں پانی پہچانے کیلئے اس پیرانہ سالی میں بھی کوشاں ہے.
خان صاحب نے اپنا کام دیانتداری سے انجام دیا اور جاتے ہوئے اپنے بعد آنے والوں کو یہ گر سکھا گئے کی
پل بنا،چاہ بنا،مسجد و تالاب بنا
نام مطلوب ہے تو فیض کے اسباب بنا
پس نوشت ..
یہ مضمون آج سے پانچ سال قبل لکھا تھا..کراچی کے حقیقی محسن نعمت اللہ خان آج اپنے خالق ِ حقیقی سے جاملے.