اس کو لوگ اردو میں چیتا سمجھتے ہیں جو کہ غلط ہے۔
اسے اردو میں بھی ٹائیگر ہی بولیں اور سمجھیں گے۔ یہ بھی بلی کا ہی بھانجا ہے ۔ بلیوں کے خاندان کو سائینس Felidae کہتی ہے جس میں یہ بھی شامل ہے۔
۰ٹائیگر گھنے جنگلات (Tropical Rain Forest)کا رہائیشی ہے جہاں اردگرد دریا، سمندر ندی نالہ بھی موجود ہو۔ اس کے علاوہ اسے کچھ گھاس کے میدانوں (Savannah) میں بھی دیکھا گیا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ کبھی اسکی آبادی پورے برصغیر میں پھیلی تھی جو اس کے لگاتار شکار کی وجہ سے بتدریج کم ہوگئی۔ اب یہ انڈیا کی جنوبی ریاستوں جہاں جنگلات کی بہتات ہے بنگلہ دیش کے کچھ حصوں، نقشے پر, ایشیا کے اوپر روس کے علاقے سائیبیریا کے جنگلات، اس کے نیچے شمالی کوریا پھر چین کے کچھ علاقوں سے ہوتا ہوا انڈونیشیا کے گھنے جنگلات اور جزیروں میں ملتا ہے۔ انڈیا کے جنگلات میں اب بھی دنیا کے سب سے زیادہ ٹائیگرز موجود ہیں جنہیں بنگال ٹائیگر کہتے ہیں جبکہ سائیبیریا کے جنگلات میں پائے جانے والے ٹائیگرز کو سائیبیرین ٹائیگر کہتے ہیں۔ دراصل ٹائیگرز کی نسلوں میں زیادہ فرق نہیں جس علاقے میں ٹائیگر موجود ہے اسے اسی علاقے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسکی 9 نسلیں ہیں جن میں سے 3 معدوم ہوچکی ہیں۔
۰ٹائیگر گھنے جنگلوں اور لمبے گھاس کے میدانوں میں پایا جاتا ہے۔ شیر کی طرح یہ بھی رات کا شکاری ہے جو شام ڈھلتے ہی شکار کو نکل پڑتا ہے لیکن دن کو بھی ایک آدھ Snack لینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا ۔ یہ ایک ہی وقت میں بیٹھے بیٹھے چالیس پچاس کلو گوشت کھا جاتا ہے۔ شیر کی طرح رات کو تیز نظر تو نہیں رکھتا لیکن انسانوں کے مقابلے میں اندھیرے میں چھ گناہ تیز دیکھ سکتا ہے!
۰ ٹائیگر جنگل میں تقریباً ہر قسم کے جانور شکار کرتا ہے۔ بندر، چوپائے، خرگوش، چوہے، چھپکلیاں، مچھلی، ریچھ، ہاتھی اور گینڈے کے بچے لیکن اس کا اصل شکار ہرن اور جنگلی سئور ہوتے ہیں۔ یہ اپنے سے پانچ گناہ بڑے جانوروں کو ضرورت پڑھنے پر دبوچنے کی کوشش کرتا ہے اور جب کوئی شکار نہ ملے تو دیمک تک چاٹنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتا۔ شیر اور اس کے شکار میں یہ فرق ہے کہ شیر گروہ بنا کر شکار کرتے ہیں( پڑھئیے شیروں والی پوسٹ) جبکہ یہ اکیلا ہی میدان جنگ میں اتر جاتا ہے۔ اسکی فو ڈ کی اتنی ورائٹی دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ قدرت نے اسے جانوروں کی تعداد برابر رکھنے کا کام سونپ رکھا ہے تاکہ وہ جانور کھا کھا کر دوسرے جانور اور پودے ختم ہی نہ کردیں۔بھوٹان میں یہ کسانوں کے بڑے کام آئے جہاں ہرن اور جنگلی سور کھیتوں میں گھس کر فصلیں تباہ کرتے ہیں وہاں رات کو یہ پہنچ کر انہیں دبوچ کر لے جاتے۔
۰ شکار کو یہ ہمیشہ پیچھے سے چھلانگ لگا کر دبوچتا ہے اور سوچنے کا موقع بھی نہیں دیتا ۔ اس کے جسم پر موجود کالی لمبی لائینیں اور کھال کا زرد اورنج رنگ اسے گھاس اور درختوں میں چھپنے میں مدد کرتا ہے۔ ہرن جو تھوڑی Color Blind ہوتی ہے اور زرد رنگ ٹھیک طرح دیکھ نہیں سکتی۔ ٹائیگر کے ہتھے باآسانی چڑھ جاتی ہے۔ ایک مشہور انگریزی کہاوت ہے کہ جنگل میں ٹائیگر ہے لیکن ٹائیگر جنگل میں کہیں نہیں ہے۔ مطلب وہ ایسا زبردست اپنے آپ کو چھپانا جانتے ہیں کہ جنگل میں ہوتے ہوئے انسانوں کو بھی بمشکل نظر آتے ہیں۔
۰اس کے جبڑے کی طاقت 1050 Psi ہے جو کہ شیر کے مقابلے میں دوگنی ہے۔یہ اپنے تیز دانت جانور کی گردن میں گھسا کر اس کا دم گھوٹ ڈالے گا، اس کے پنجے بھی بہت بھاری اور تیز ہیں جن سے شکار گرا لے گا اور زبان ریگ مال (Sand paper) کی طرح جو ہڈی سے کھال اور گوشت کھینچ لے گی۔ اپنے شکار کے ہوش اڑانے کے لئیے اس کی آواز ہی کافی ہے جس کی فریکوئینسی 18 ہرٹز سے بھی کم ہے۔ ایسی آواز جانور تو کیا انسان پہ بھی کپکاہٹ اور سکتا طاری کرکے اس کے ہوش اڑا سکتی ہے۔
۰ ٹائیگر انسانوں کا شکار کر کے بھی بہت بدنام ہوئے اور انسانوں کو اپنے شکار پر آمادہ کرلیا۔ دراصل قصور ان کا نہیں بلکہ انسانوں کا ہے جو بڑھتی آبادی کے سبب ان کے گھروں (جنگلوں) میں گھس آئے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال تقریباً پچاس افراد ٹائیگرز کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔ بلکہ ایک مشہور بنگالی مادہ ٹائیگر جس کا نام چمپاوت تھا۔ نیپال اور انڈیا کے تقریباً 436 بندے کھا گئی۔ اس کا نام بھی گینز بک میں شامل کیا گیا۔ یہ کام اس نے 1890 اور 1900 سن کے درمیان کیا۔ چونکہ اس وقت یہاں انگریزوں کی حکومت تھی تو انہوں نے اپنے ایک مشہور سپاہی اور شکاری جیم کاربیٹ کو بھیجا جس نے اس شیطان ٹائیگرہ کو موت کے گھاٹ اتارا۔
۰ سوال: شیر اور ٹائیگر میں لڑائی ہو تو کون جیتے گا؟
پہلی بات شیر سوکھے گھاس کے کھلے میدانوں میں رہتا ہے جبکہ ٹائیگر گھنے جنگلوں کے اندر۔ سو ان کا زندگی میں کبھی بھی آمنا سامنا نہیں ہونے والا لیکن اگر کبھی ہو بھی گیا تو شیر کے مقابلے میں ٹائیگر کافی وزنی ہے دوسرا قد میں بہت لمبا ہے اس سے۔ تیسرا اس کا جسم بہت مسلز سے بھرا ہے جبکہ شیر کے جسم پر مسلز اس کے مقابلے میں کم ہیں۔ چوتھا اس کا جبڑا شیر کے مقابلہ میں زیادہ طاقتور ہے اور اسکا پنجہ بھی بہت بھاری ہے۔ پانچواں شیر تھوڑا ڈھیلا ہے جبکہ یہ بہت تیز اور غصیلا ہے اور رسک لینے میں پرواہ نہیں کرتا۔ شیر کی گردن پر بال ہونے کی وجہ سے ٹائیگر اس کو دبوچ نہیں پائے گا لیکن ایک زبردست پنجہ مار کر اس کا منہ توڑ سکتا ہے۔ اس کو اپنے پنجوں سے مار گرائے گا بلکہ بلی کے خاندان کے ان سب جانوروں جاگوار، تیندوا، چیتا، کوگر، ٹائیگر اور شیر کو ایک ہی جگہ لڑنے کے لئیے بند کردیا جائےتو آخر میں زخمی حالت میں اٹھ کھڑا ہونے والا جانور ٹائیگر ہی ہوگا۔
۰ بنگالی ٹائیگر اور سائیبیرین ٹائیگر دو بڑی نسلیں ہیں جن میں سے سائیبیرین سب سے بڑی نسل ہے ۔ اس کے جسم پر موٹی چربی کی تہہ اور موٹی کھال ہونے کی وجہ سے موسم سرما میں یہ سائیبیریا کی سخت ترین ٹھنڈ اور برف کو بھی برداشت کر لیتا ہے۔ سفید ٹائیگر دراصل ایک جلد کی بیماری کا شکار ٹائیگر ہے جس میں اس کی جلد پر زرد رنگ نہیں چڑھ پاتا یہ مسئلہ زیادہ تر بنگالی ٹائیگر میں دیکھا گیا ہے۔ انڈونیشیا کے جزائر میں بہت ساری نسلیں آباد تھیں جن کا ان کی کھال کے لئیے شکار کیا جاتا رہا ۔ چین اور کچھ دوسرے ملکوں میں اس کے جسم کے تقریباً سب حصے دوا بنانے اور زیبائش کے لئیے استعمال کیے جاتے رہے جس سے اس کی تین نسلیں Bali Tiger , Javan Tiger ( دونوں انڈنویشیا کے جزیرے) Caspian Tiger بحیرہ کیسپئین کے اردگرد علاقے کے ٹائیگر یہ سب معدوم ہوچکے ہیں جنہیں اب کبھی نہیں دیکھا گیا۔
۰ نر اور مادہ ٹائیگر کے دیکھنے میں زیادہ فرق تو نہیں البتہ مادہ نر سے قد اور وزن میں زرا ہلکی ہوتی ہے۔ یہ دو سال میں ایک ہی دفعہ دو سے چار بچے جنتی ہے جن میں سے بمشکل ایک آدھ ہی بچ پاتے ہیں۔ شروع میں دیکھ نہیں سکتے اور تقریباً دو سال بعد مادہ کی جان چھوڑتے ہیں۔ ٹائیگر کے کانوں کے پیچھے دو سفید دھبے ہوتے ہیں جو آنکھوں جیسے نظر آتے ہیں۔ کچھ ماہرین کہتے ہیں یہ انہیں پیچھے سے حملہ آور ہونے والے جانوروں سے بچاتے ہیں تو کچھ یہ بھی مانتے ہیں کہ یہ آنکھ نما دھبے ان کے بچوں کو لمبی گھاس میں مادہ کے پیچھے پیچھے آنے میں مدد کرتے ہیں۔
۰ بہت سارے چڑیا گھر ٹائیگر اور شیر کے ملاپ سے ہائیبر ڈ نسلیں بھی تیار کرتے ہیں(تصاویر) ۔
۰ ٹائیگر صرف براعظم ایشیا کا باشندہ ہے، افریقہ اور جنوبی امریکہ میں اس کا نام و نشان نہیں۔ جبکہ آسٹریلیا، یورپ اور شمالی امریکہ میں یہ چڑیا گھروں اور رہائیش گاہوں کی زینت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جنگلوں میں تقریباً 3900 ٹائیگرز باقی ہیں جبکہ حیرت انگیز بات ملک امریکہ میں لوگوں کی رہائیشوں پر تقریباً 5000 ٹائیگرز موجود ہیں۔
۰ یہ بھی شیر اور چیتے (پچھلی پوسٹس) کی طرح مختلف جگہوں اور درختوں پر پیشاب کرکے اسے اپنی سلطنت بنا لیتے ہیں۔ یہ پانی میں زبردست تیراکی کرلیتے ہیں اور کئی میل دن رات میں چلتے ہیں ۔ یہ انسانوں سے ڈرتے ہیں اور ان کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن کبھی رک کر یہ گھور کر دیکھنے لگیں توخاموش رہیں سامنے دیکھیں لیکن گھوریں مت اور ہاتھ ٹانگیں پھیلا کر بڑا نظر آنے کی کوشش کریں اگر ٹائیگر چلا جائے تو ٹھیک اگر حملہ کردے تو اپنا ہاتھ اسکے منہ میں ڈال کرحلق تک دبائیں یہ بھاگ جائے گا۔ پانی میں چھلانگ مت لگائیں یہ آکر دبوچ لے گا درخت پر چڑھ جائیں یہ بمشکل ہی چڑھ پائے گا۔ ایک چہرے والا ماسک الٹا سر کے پیچھے کی طرف پہن لیں کیونکہ یہ عموماً پیچھے سے آکر گردن دبوچتا ہے۔ اس طریقے نے بہت سارے انڈین اور بنگالیوں کی جان بچائی کیونکہ ٹائیگر سمجھتا ہے اسے لگاتار کوئی گھور رہا ہے اس طرح وہ حملہ نہیں کرتا۔ ان کی اوسط عمر دس سے پندرہ سال تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
نظم نزول ِقرآن
نظم : ۔۔۔۔ ۔ نزول ِقرآن ۔۔۔۔۔۔۔ نظم نگار : سید فخرالدین بَلّے چار سو جلوۂ لَولَاکَ لَما رقص میں...