سیاروں کا رقص اور ecliptic plane دیکھیے آج رات ہی
زمین جس plane میں سورج کے گرد گھومتی ہے اس plane کو ecliptic plane کہا جاتا ہے – تمام سیارے اور چاند بھی کم و بیش اسی plane میں سورج کے گرد گھومتے ہیں – چونکہ زمین کا محور اس plane کے مقابلے میں 23.5 درجے جھکا ہوا ہے اس لیے ہمیں یہ plane محض افق پر نظر نہیں آتی بلکہ آسمان کے جنوبی حصے میں شرقاً غرباً جاتی نظر آتی ہے – زمین کے نکتہِ نظر سے سورج اور تمام سیارے اسی فرضی لائن پر چلتے نظر آتے ہیں – اگرچہ یہ لائن فرضی ہے تاہم اگر آپ آج رات کو سورج غروب ہونے کے بعد آسمان کا مشاہدہ کریں تو آپ اس لائن کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں –
آج کل سورج غروب ہونے کے تقریباً آدھ گھنٹہ بعد مغرب میں آپ عطارد کو ایک موہوم نقطے کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں جو سورج کے تقریباً سوا گھنٹے بعد غروب ہوتا ہے – اس سے اوپر نظر دوڑائیں تو آسمان کا روشن ترین سیارہ زہرہ مغربی آسمان پر کافی اونچی پوزیشن میں آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے – ان دونوں سیاروں کو ایک فرضی لائین سے ملائیں تو مغربی افق پر یہ وہیں جا کر ملے گی جہاں کچھ دیر پہلے سورج غروب ہوا تھا – گویا سورج عطارد اور زہرہ ایک ہی لائن میں ہیں – اب اسی فرضی لائن پر مشرق کی طرف نظر گھماتے جائیں تو آپ کو مشتری یعنی Jupiter بھی نظر آئے گا جو زہرہ کے بعد سب سے روشن سیارہ ہے – اس سے مزید مشرق میں جائیں تو آپ کو اسی لائن پر مکمل روشن چاند پوری آب و تاب سے نظر آئے گا (اگرچہ وہ اس لائن سے تقریباً پانچ درجے ہٹ کر ہے – اس بات پر زرا سوچیے کہ اگر چاند اس لائن سے ہٹ کر نہ ہوتا بلکہ اسی لائن پر ہوتا تو کیا ہوتا؟)
چاند سے نظر ہٹا کر مزید مشرق میں جائیں تو آپ زحل سیارے کو بھی دیکھ سکتے ہیں جو مشرقی افق سے کچھ اوپر اسی لائن میں ہو گا – گویا آپ ایک ہی وقت میں چار سیارے اور چاند اس لائن پر دیکھ سکتے ہیں – اتنے بہت سے اجسام کی بیک وقت موجودگی کی وجہ سے آپ عملی طور ہر اس ecliptic لائن کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں جسے عموماً فرضی کہا جاتا ہے لیکن آج کل یہ ہر رات آپ کی آنکھوں کے سامنے جلوہ گر ہوتی ہے
یہی نہیں بلکہ اگر آپ مزید ایک ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کریں تو آپ مشرق میں مریخ کو بھی اسی لائن پر ابھرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں – مریخ بھی آج کل انتہائی روشن ہے اور اس کی سرخی مائل رنگت صاف دیکھی جا سکتی ہے – اگرچہ اس کے مشرق میں طلوع ہونے سے پہلے مغرب میں عطارد غروب ہو جائے گا لیکن پھر بھی بغیر کسی دور بین کے محض ایک ڈیڑھ گھنٹے کے مشاہدے سے ہی آپ نظامِ شمسی کے تقربیاً تمام وہ اجسام دیکھ سکتے ہیں جو اصولاً بغیر دوربین کے دیکھے جا سکتے ہیں
اگر آپ مشتری اور زہرہ کے درمیان دیکھیں تو مشتری کے پاس آپ کو ایک روشن ستارہ Spica بھی نظر آئے گا – اگرچہ یہ نظامِ شمسی کا حصہ نہیں ہے لیکن یہ اتفاق سے ecliptic سے صرف 2 درجے کے زاویے پر ہے اس لیے اسی لائن پر ہی محسوس ہوتا ہے – ecliptic کے اتنا نزدیک ہونے کی وجہ سے یہ اکثر چاند کے پیچھے چھپ جاتا ہے اور بعض اوقات سیاروں کے پیچھے بھی چھپ جاتا ہے
نیچے دیے گئے لنک کو کلک کریں تو اس میں پاکستان کے (یا پاکستان سے باہر بھی) کسی بھی بڑے شہر میں سورج چاند اور سیاروں کے طلوع اور غروب ہونے کا وقت دیکھ سکتے ہیں
https://www.timeanddate.com/astronomy/night/pakistan/islamabad
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔