(Last Updated On: )
سیّد صبغت اللہ سہروردی ( شاہ آباد شریف )
کَسے کہ حُسن رُخ دوست در نظر دارد
مُحقّق اَست کہ اُو حاصل عمر دارد
اگر مجھ سے کوئی شخص میری زندگی کا حاصل ، متاعِ حیات اور سرمایۂ زیست پوچھے تو بلا ترددو بلا توقف کہوں گا کہ علامہ سیّد محمد فاروق القادریؒ کی صُحبت و مَعیّت میں گزرے پندرہ سال ، میری عمر بہ مشکل چودہ پندرہ برس ہوگی جب سیّد محمد فاروق القادری ؒ نے مُجھے اپنی آغوشِ تربیّت میں لے کر مجھ پر دُنیوی واُخروی اِحسان کیا ۔
منت منہ کہ خدمت سلطان ہمی کنی
منت شناس ازو کہ بہ خدمت بہ داشتت
ہر انسان کی زندگی کے مختلف زاویے اور گوشے ہوتے ہیں بعینہ دیکھنے والے بھی مختلف زاویوں سے دیکھتے ہیں ۔ہیچمدان نے پندرہ سال شب و روز اُن کی خدمت میں گزارے ہیں ۔ جلوت میں دیکھا ہے، خلوت میں دیکھا ہے ، سفر میں دیکھا ہے ، حضر میں دیکھا ہے ، دُور دَراز سفر کیے ہیں ،علالت کے اوقات گزارے ہیں ، علمی و ادبی گفت گو ئیں سُنی ہیں ، کئی علمی موضوعات پر گھنٹوں اُن سے باتیں ہوئی ہیں ، فلسفہ و منطق زیرِبحث آئے ہیں اور بلاشبہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ میں نے اُن کی زندگی کا ہر پہلو دیکھا ہے مگر ہر بار دل نے یہی گواہی دی ہے کہ ’’ جا ایں جا است ‘‘
نطق و فعل میں کوئی تضاد نہیں ، مسلمہ عقائد کے بارے میں انتہائی مُتصلب ، حق بیانی طُرۂ اِمتیاز اور اِسی حق بیانی کو ہمیشہ یار لوگوں نے سطحی اور اپنی عامیانہ سوچوں کے ساتھ ایک مخصوص تنقیدی عینک سے دیکھا جس کی سیّد محمد فارو ق القادریؒ نے کبھی پروا نہیں کی اور نہ ہی کبھی غیر ضروری مصلحتوں کا شکار ہو کر اُنہیں حُبّ ِ جاہ کی خواہش رہی ۔
دارا و سکندر سے وہ مرد فقر اولیٰ
ہو جس کی فقیری میں بوئے اسدُ للہی
جن حضرات نے سیّد محمد فاروق القادریؒ کو قریب سے نہیں دیکھا اُنہیں تو شاید یقین نہ آئے لیکن جن حضرات نے دیکھا ہے وہ گواہی دیں گے کہ ایسا صاحبِ علم و فضل اور محقق جس پر علم بھی نازاں تھا عملی زندگی میں انتہائی درویشانہ خصائل کا مالک ، انتہائی سادہ لیکن ہمیشہ صاف سُتھرا لباس ، سر پر سفید رومال اور ایک معمولی قیمت کی چپل اُن کی ظاہری وضع قطع میں شامل رہے ۔ پوری زندگی برگد کے سائے تلے بسر کی اور وہیں بیٹھ کر اپنا سارا علمی کام کیا لیکن
مبین حقیر گدایان عشق راکین قوم
شہان بے کمر خسروانِ بے کلہ اند
کا مصداق یہ دانائے راز جب کسی علمی موضوع پر اپنے لَبوں کو جنبش دیتا تو سامعین و نا ظرین حیرت زدہ ہوجاتے ۔ سیّد محمد فاروق القادری ؒ نے تحریری علمی کام بہت زیادہ کیا ہے لیکن مختلف دانش گاہوں ، دانش کدوں ، اداروں اور ٹیلی ویژن کے پروگرامز میں بھی بہ طور مہمان مقرر کے شرکت کر تے رہے اور اُن کی گفت گو بڑی علمی ، تحقیقی اور پُر مغز ہوا کر تی تھی اور ہر محفل میں وہ ایک انفرادی شان سے نظر آتے تھے ۔
صَحنِ چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا
وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے
سیّد محمد فاروق القادری ؒ چوں کہ ایک روحانی و علمی خانوادے کے فرد تھے اس لیے تصوف اُن کا خصوصی میدان تھا اور بیشتر علمی کام بھی اِسی سے متعلق ہے لیکن سیّد محمد فاروق القادریؒ قرونِ اولیٰ کے صوفیہ کی تعلیمات اور اُمہاتُ الکتب والے حقیقی تصوف کے ترجمان ، مبلغ اور شارح تھے نہ کہ دورِحاضر میں بعض جگہوں پر پائے جانے والے پروردۂ فرنگ اور معذرت خواہانہ تصوف کے نمائندے تھے ۔ موجودہ تصوف اور خانقاہی نظام کے سخت ناقد تھے اور اِس پر اُن کی کئی تحریریں ہیں ۔
سیّد محمد فاروق القادری ؒ کا تقریباً تحریری کام مطبوعہ ہے ۔ البتہ کچھ اہم چیزیں منتشر صورت میں بھی موجود ہیں جن پر بحمد للہ خاک سار تیزی سے کام کر رہا ہے ، جن میں کافی علمی نوادرات ہیں اور بعض انتہائی نایاب چیزیں ہیں ۔سات آٹھ سال پہلے جب سیّد محمد فاروق القادری ؒ نے اپنا تمام علمی ذخیرہ میرے سپرد کیا تو اُس وقت بھی اور بعد میں بھی کچھ اہم علمی کاموں کو منظرِ عام پر لانے کی خواہش کا اظہار فرمایا جن میں سے دو کامہیچمدان کے قلم سے منظرِ عام پر آئے اور اُنہوں نے تحسین فرمائی ، اسی طرح اب کچھ باقی کام بھی اُن کی خواہش اور ہدایات کے مطابق جاری ہیں ۔
محمد یوسف وحید (مدیر: سہ ماہی شعوروادراک) خان پور کے ادبی اُفق کا ایک روشن ستارہ ہے ۔ اِس معاشی آپا دھاپی کے دَور میں محدود ترین وسائل کی بُنیاد پر علم و ادب کی خدمت کرنا محمد یوسف وحید کا قابلِ تبریک و تحسین عمل ہے اور اِ س عمل کی بنیاد کسی منفعت پر مبنی نہیں ہے ۔ محمدیوسف وحیداِس سے پہلے بھی بیشتر علمی کام کر چکے ہیں لیکن ’’ شعوروادراک ‘‘ کے اِس شمارے میں اِنہوں نے جس طرح سیّد محمد فاروق القادریؒ کے لیے گوشہ مختص کیا ہے اور مواد کی دست یابی میں جس قدر محنت سے کام لیا ہے اِس پر راقم سیّد محمد فاروق القادری ؒ کا فرزند ہونے کے ناتے ، اُن کا شاگرد ہونے کے ناتے اور اُن کی اُس عطاکر دہ علمی امانت کا نگہدار و سرپرست ہونے کے ناتے محمد یوسف وحید کا خصوصی طور پر شکر گزار ہے اور جِن حضرات نے قلمی تعاون فرمایا ہے اُن کا بھی ممنون ہوں ۔
سیّد محمد فاروق القادری ؒ علمی و تحقیقی اور روحانی حوالے سے جتنا بڑا نام ہے اُس کے مطابق یہ گوشہ اُن کا ایک مختصر سا تعارف سمجھا جائے ورنہ ایسی شخصیات پی ایچ ڈیز کی مستحق ہوتی ہیں اور اِس حوالے سے بھی کام جاری ہے ۔ اِس کے ساتھ سیّد محمد فاروق القادری ؒ کا مفصّل تذکرہ کتابی صورت میں عنقریب قارئین کے ہاتھوں میں ہوگا ۔ اُس میں کشف و کرامات اور غیر ضروری عقیدتوں کے گوشوارے نہیں ہوں گے بلکہ ایک علمی تذکرہ ہوگا اور ایسا تذکرہ جس سے اپنی فکری راہیں متعین کی جاسکیں گی ۔
ہرگز نمیرد آن کہ دلش زندہ شد بہ عشق
ثبت است بر جریدۂ عالم دوام ما
*مضمون نگار سربراہ و سرپرست دارُ العلم و المعرفہ ، خانقاہ ِ قادریہ شاہ آباد شریف ہیں ۔
٭٭٭