اِررئیل فِکشن ۔ 21
انگریزی افسانچہ
( The Crotchety Old Oak in the Park)
جیمز گیلنٹ ( James Gallant)
اس نے ، چہل قدمی کے دوران رُکے ہوئے ’ سمارٹ ‘ کو حیران کر دیا ہے ؛
” میں تمہارے یہاں آنے سے بہت پہلے سے یہاں موجود ہوں اور جب تم چلے جاﺅ گے تو بھی میں طویل عرصے تک یہیں رہوں گا ۔ “
سمارٹ اس کے اس ابہام کو نوٹ کرتا ہے اور اسے یوں لیتا ہے ؛
” تمہارا املاج متاثر کُن ہے ۔ “
” اے پتلی ٹانگوں والے ، تمہاری جڑیں کہاں ہیں ؟ “
سمارٹ باغ میں بحث کرنے نہیں آیا ہے ۔ وہ گلی کے پار سکول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے ؛
”مجھے توقع ہے کہ یہ عمارت تب بھی موجود رہے گی جب تم اور میں دونوں جا چکے ہوں گے ۔ “
” میں کہیں نہیں جا رہا ۔ “
” میں موت کے بارے میں بات کر رہا ہوں ۔“ ، سمارٹ کہتا ہے ۔
درخت کچھ دیر خاموش رہتا ہے اور پھر بولتا ہے ؛
” تم لوگ اس کے بارے میں بہت بولتے ہو ۔ یہ میری سمجھ سے باہر ہے ۔“
” وہ اس لئے کہ تم ایک درخت ہو ۔“
مخاصمت کی ایک لہر شاہ بلوط کے تنے اور شاخوں سے نکلتی ہے ۔
سمارٹ کو احساس ہوتا ہے کہ اسے یہ نہیں کہنا چاہیے تھا ؛
” ویسے ہمیں بھی اس کی کچھ زیادہ سمجھ نہیں ہے ۔ “
” میں سوچتا تھا کہ تم حیوانی دنیا میں سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتے ہو ؟ “
” ہاں اضافی طور پر یہ بات درست ہے ۔ “
” تم درختوں سے تقابل کرتے ہوئے بات کر رہے ہو ۔ ۔ ۔ “
” میں نے ایسا تو نہیں کہا ۔ “
” تمہیں پتہ ہے کہ میں کیا سمجھتا ہوں ؟ “
” تم کیا سمجھتے ہو ۔ ۔ ۔ مجھے اس بارے میں واقعی معلوم نہیں ہے ۔ “ ، سمارٹ اقرار کرتا ہے ۔
” میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں نے اس لعنتی موت کو خود سے گھڑ رکھا ہے ۔ “
’ مہذب گفتگو ممکن نہیں ، یہ درخت پاگل ہے ۔‘ ، سمارٹ اپنی چہل قدمی پھر سے شروع کر دیتا ہے ۔
” میں اور میرے جیسے وہ کچھ جانتے ہیں جو تم اور تمہارے جیسے کبھی نہ جان پائیں گے ۔ “ ، شاہ بلوط اسے پیچھے سے آواز دیتا ہے ۔
سمارٹ لاپرواہی سے کندھے جھٹکتا ہے ۔
” چلو ٹھیک ہے ، اچھی موت مرو ۔ ۔ ۔ یہ سالی جو کچھ بھی ہے ! “ ، درخت دہاڑتا ہے ۔
” اور تم بھی ! “ ، سمارٹ بِنا مڑے چِلاتا ہے ۔
درخت کی ایک شاخ غصہ کھا کر ٹوٹتی ہے اور دھب سے زمین پر آ گرتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوہایو، امریکہ کا رہنے والا جیمز کیلنٹ ( James Gallant) ڈینیسن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف مِنیسوٹا کا تعلیم یافتہ ہے ۔ وہ تیس سال تک امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں اپنی بیوی ’ کرسٹی‘ کے ہمراہ رہا ؛ کرسِٹی خود بھی ادیبہ ہے اور اس کی’ بلیک ‘ ، ’ شیلے ‘ ، ’ کیٹس ‘ اور’ کارل ژونگ ‘ کے کام پر گہری نظر ہے ۔ ’ The Big Bust at Tyrone’s Rooming House ‘ جیمز گیلنٹ کا پہلا ناول تھا جو 2004 ء میں سامنے آیا ۔ یہ اس کے اپنے تجربات پر مبنی ناول ہے جن کا سامنا اس نے اٹلانٹا میں رہنے کے دوران کیا ۔ اس کا دوسرا ناول ’ Whatever Happened to Ohio ‘ سن 2018 ء میں چھپا ۔ اس کے مضامین اور کہانیاں ’ The Fortnightly Review ‘ اور ’ Georgia Review ‘ جیسے جریدوں میں شائع ہوتی ہیں ۔اس کے مضامین اور مختصر کہانیوں کا مجموعہ ’ Verisimilitude: essays and approximations ‘ بھی 2018 ء میں شائع ہوا ہے ۔
مشاہدات زنداں از حسرت موہانی۔ ایک مطالعہ
ہندوستان کو ایک طویل جد وجہد کے بعد برطانوی حکومت کے اقتدار سے چھٹکارا نصیب ہواجس کے لئے ہمارے بزرگوں...