ٹرمپ کا ایران پر بیانیہ ۔
بلکل وہی ہوا جس کی مجھے امید تھی اور ڈر تھا ۔ امریکہ نیوکلیر حصول صرف پاکستان ، ہندوستان اور اسرائیل تک محدود رکھنا چاہتا ہے ۔ ایران کو ڈی نیوکلرائز ہونے کا بہت کلیر میسیج مل گیا یا دے دیا گیا ہے ۔ جو کِہ شمال کوریا کو معاملہ میں بھی نہیں کیا گیا تھا ، صرف جنوبی کوریہ سے صلح کا کہا گیا ۔
یہ سب ایران کا اپنا کیا دھرا ہے ۔ کیوں ہندوستان کو ۵۰۰ ملین ڈالر میں چاہ بہار بندرگاہ دی جو عالمی بندرگاہ بننے کے بھی قابل ہی نہیں ہے ؟۔ کیوں کبھی بھی کوئ افغان مہاجرین ایران میں نہیں گھسنے دیا ؟ کیوں ہندوستان کو افغانستان اور بلوچستان میں کھلی بدمعاشی کے لے رستے اور base دیے گئے ؟ کیوں اپنے عوام کو قدامت پسندی کی آگ میں ہچھلے ۴۰ سال سے دھکیلا ہوا ہے ؟
یہ قدرت کا نظام ہے ۔ امریکہ کو پتہ ہے جو ٹرمپ نے کہا کہ اگر آج ایران کو یہ اجازت مل گئ کل ترکی اور باقی عرب ممالک بھی اس بدمعاشی میں کُود پڑیں گے ۔ جب ہندوستان نے نیوکلیر پاور ہونے کا اعلان کیا تھا کلنٹن نے پاکستان کو آفر کی تھی کہ سالانہ ۶ بلین ڈالر لے لو ، یہ کام نہ کرو ، ہماری نیوکلیر چھتری کے اندر رہو ۔ پاکستان نے بھی ایک نہیں سنی ۔ نواز شریف جیسے لیڈروں نے دوکانداری چمکائ ، فارن ایکسچینج فریز سے کمایا ۔
پابندیوں سے بھی سیاسی لیڈر کماتے ہیں جس طرح food for oil کی اقوام متحدہ ڈیل میں بینظیر بھٹو نے ہاتھ رنگے تھے ۔
گو کہ امریکہ کے اتحادیوں اور یہاں امریکہ میں ڈیموکریٹ نمائندوں نے ٹرمپ کی ایران پالیسی کو بہت رگڑا ہے لیکن میں بزات خود محسوس کر رہا ہوں کہ امریکہ کبھی بھی ایران پر حملہ نہیں کرے گا بلکہ پابندیوں کے زریعہ بُھوکا مارے گا ۔ ایرانی عوام بھی مزید اپنے لیڈروں سے متنفر ہو جائیں گے ۔
پاکستان اس سارے معاملے میں نیوٹرل رہے گا اور یہ سب کام پاکستان کو اعتماد میں لے کر کیا گیا ہے ۔ عمران خان خوامخواہ ہی منظور پشتین کو لیڈر نہیں کہ رہا اس کو پتہ ہے اس کی چھٹی ہو گئ ہے ۔ پاکستان فوج اور پاکستانی عدلیہ کے پاس سارے اختیارات امریکہ کی پوری آشیرواد سے گئے ہیں ۔
کڑا احتساب ہو گا ۔ انتظامیہ کی ریفارمز ہوں گی ۔ سعودیہ ، پاکستان اور امریکہ بلکل ایک پیج پر ہیں ۔
پاکستان کو اس کا فائیدہ اٹھاتے ہوئے افغان مہاجرین کا مسئلہ حل کرنا چاہیے ۔ کالا باغ ڈیم بننا چاہیے ۔ ایک صاف شفاف حکومت کچھ سال سارے معاملات کو درست کرے ۔ پچھلی کئ دہائیوں کا گند صاف کرے ۔
چیف جسٹس کمال کا کام کر رہے ہیں ۔ ان کو ایکسٹینشن دی جائے ۔ ۷۰ سالہ گند صاف ہونے میں کچھ وقت لگے گا ۔ مولویوں سے جان چھڑائیں ۔ انتہا پسندی کا قلع قمعہ کریں۔ ۲۲ کروڑ عوام اس انتظار میں ہیں کہ پاکستان خوشحال ہو ، وہاں روز گار ہو ، عزت کی روٹی ملے ، علاج معالجہ کی سہولتیں ہوں ۔ ان کو یہ کوئ فکر یا مسئلہ نہیں کہ امریکہ ایران پر حملہ کرتا ہے یا نہیں ۔ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ ۔ کیا ضرورت۔
بہت خوش رہیں ۔ ایک زبردست اور فلاحی پاکستان کی اُمید رکھیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔