اِررئیل فِکشن ۔ 22
انگریزی افسانچہ
لیام کوپر ( Liam Cooper)
ایک دھوپیلی صبح ، ایک داڑھی مونچھ مُنڈھا تاجر سرمئی سوٹ پہنے ، ایک مانوس سڑک پر چلتا اپنے کام پر جا رہا تھا ۔ وہ اس سے پہلے بھی اس سڑک سے کئی بار گزرا تھا لیکن اس بار ، کچھ دور جا کر اچانک ایک عجیب سی عمارت اس کے سامنے آ نمودار ہوئی ۔ اس نے اسے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ حیرانی نے اسے مجبور کیا کہ وہ اندر جائے ۔
عمارت پر کوئی تالا نہ لگا تھا اور باہر سے ویران نظر آنے والی یہ عمارت ، حقیقت میں ، اندر سے ایک عام دفتری عمارت تھی ۔ لوگ اپنے اپنے ’ کیوبیکلز‘* میں بیٹھے اپنے کام میں مصروف تھے ۔ چھت پر لگی فلورسینٹ بتیوں کی وجہ سے ا ن کے سائے نہ تھے ۔ وہ ڈیسکوں کے لامتناہی سلسلے کے درمیان پھرتا رہا لیکن وہاں بیٹھی دفتری کام میں جان فشانی سے مصروف کارندوں کی اکثریت نے اس پرکوئی توجہ نہ دی ۔ اچانک اس پر تھکاوٹ حاوی ہوئی اور وہ تساہل سے قدم اٹھاتا ایک خالی ڈیسک کی طرف بڑھا ۔ یہ ایک تنہا ٹرمینل تھا جس کی جزیرے جیسی تنہائی اس کے گرداگرد کارندوں کے ، کبھی نہ ختم ہونے والے سمندر جو دور افق تک پھیلا ہوا تھا ، اور بھی نمایاں تھی ۔ وہ بالاآخر جب ’ ورک سٹیشن ‘ پر پہنچا تو اسے لگا جیسے اس نے گھنٹوں کی مسافت طے کی ہو ، حالانکہ وہ چند قطاروں کے پار ہی تھا ۔ اسے میز کی سب سے اوپر والی دراز پر پیتل کی ایک تختی نظر آئی جس پر اس کا نام اور تاریخ ِ پیدائش پہلے سے ہی کندہ تھا ۔
اسے فرض کا ایک ناقابل بیان احساس ہوا اور وہ سال ہا سال تک روز اس ڈیسک پر آ بیٹھتا جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے گردا گرد کے کارندے کم ہونا شروع ہو گئے یہاں تک کہ وہ اس لامحدود دفتری عمارت میں تنہا رہ گیا ۔ اسے کبھی پتہ نہ چلا کہ وہ سب کہاں گئے یا یہ کہ جب وہ تھے بھی تو سارا وقت کیا کرتے رہے تھے ۔ اسے تو بس اتنا پتہ تھا کہ وہ اسے بہت یاد آتے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* ’کیوبیکلز‘ = cubicles
اوریگون ، امریکہ کا رہنے والا لیام کوپر ( Liam Cooper) ایک ایسا آرٹسٹ ہے جو مصوری ، مجسمہ سازی ، موسیقی اور فکشن میں نت نئے تجربات کرتا رہتا ہے ۔ نقاد اس کے کام کو ’ عجیب ‘ (weird) آرٹ اور فکشن قرار دیتے ہیں ۔
ڈاکٹر یونس احقر۔۔۔۔ اُڈیا بھور، تھیا پردیسی، اگے راہ اگم دا
پنجابی زبان کے معروف شاعر اور ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ پنجابی کے ریٹائرڈ استاد پروفیسر یونس احقر...