میں نیویارک شہرکی انڈرگراؤنڈ ٹرین میں سفر کررہا تھا ۔ سامنے والی سیٹوں پر ایک پچاس سے اوپر کا مضبوط جسم والا گورا ، اس کے ساتھ چست لباس پہنے 45 سال سے اوپر کی گوری اور دولڑکے ( شاید سولہ اٹھارہ سال کے ہوں گے ) بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے ساتھ بائیں طرف دو ٹین ایج لڑکیاں (ایک کورین دوسری سپینش ) بیٹھی ہوئی تھیں ۔ لڑکیاں ایکدوسرے سے باتیں کررہی تھیں اور کافی ایکسائیٹڈ لگ رہی تھیں ۔ سامنے کی سیٹ والا گورا آدمی ان لڑکیوں کی باتوں پر کان دھرے ہوئے زیر لب مسکرارہا تھا ۔ اچانک میرے ساتھ بیٹھی لڑکیوں کو اس نے کہا ۔
بیوٹی فل گرلز تم دونوں کدھر جارہی ہو ؟
لڑکیاں قدرے شرماتے ہوئے ۔ آج ہماری فرسٹ ڈیٹ ہے۔
گورا۔ زبردست ۔ تم اپنی زندگی کی پہلی ڈیٹ کررہی ہو ۔ تم دونوں بہت خوبصورت ہو۔ میرا نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ ساتھ میری بہن بیٹھی ہے ۔ یہ دونوں نوجوان میرے بیٹے ہیں۔ دونوں ہی ہنڈسم ہیں ۔ تم دونوں میرے لڑکوں کے ساتھ ڈیٹ کیوں نہیں کرلیتیں ؟
لڑکیاں ۔ ( شرماتے ہوئے ) تھینک یو۔ دراصل ہماری ڈیٹ سیٹ ہے۔
دونوں لڑکے بھی قدرے شرما رہے تھے ۔ گورے کی بہن بھی مسکرا کر لڑکیوں کو دیکھ رہی تھی ۔ میں بھی ساری باتیں سنکر مسکرا رہا تھا۔
ساری باتیں اور ماحول دیکھ کر میں سوچ رہا تھا کہ پاکستان میں ویلنٹائن ڈے کے نام پر کتنی بے ہودگی ہوتی ہے کہ لڑکیوں کو زبردستی تنگ کیا جاتا ہے ۔ اگر کوئی لڑکی کسی سے سیٹ بھی ہوگئی تو اس کی وڈیو یا آڈیو بنالی جاتی ہے جبکہ اپنی بہنوں کی نگرانی کی جاتی ہے ۔ ان کو کسی لڑکے سے ملنے کی اجازت تو درکنار باہر جانےکی اجازت بھی نہیں دی جاتی ۔
دوسری طرف وہ گورا خود اپنے بیٹوں کے لئے ڈیٹ کی ٓآفر کررہا تھا۔ اس کی بہن نے جو لباس پہن رکھا تھا اس میں بہت سیکسی لگ رہی تھی اور شاید وہ بھی کسی ڈیٹ پر جارہی ہوگی ۔ میرا دل خود کررہا تھا کہ اس گوری پر میری نظریں بار بار پڑیں لیکن مغرب میں عورت کو اس طرح دیکھنا بہت معیوب سمجھا جاتا ہے اس لئے لوگ اچٹتی ںظر پڑتےہی منہ دوسری طرف کرلیتے ہیں لہزا میں بھی ٹرین کی سیٹوں کے ونڈوزکے او پر لگے ٹی وی کو دیکھنے لگا کہ دھیان ہی بٹ جائے ۔
اگر تو ہم مغربی کلچر اپنانے ہیں تو منافقانہ انداز بھی چھوڑنا ہوگا کہ اوپر سے شریف بنے ہوئے ہیں جبکہ چوتھے محلے کسی شریف گھرانے کی لڑکی کو الو بنالیا ہوتا ہے۔ پاکستان میں عموما عورت اور مرد الگ الگ ہونے کی وجہ سے عورت کو زندگی خاص کر مردوں کاعملی تجربہ ہوتا نہیں اس لئے وہ کسی جھوٹے اور انڈٰین اداکار مارکہ لڑکے سے متاثر ہوجاتی ہے ۔ بہتر ہوگا کہ سوسائٹی پہلے اس قدر بلوغت کی سطح پر پہنچے کہ بھائی اپنی بہن کی ڈیٹ برداشت کرسکے تب ویلنٹائن ڈے مناتے اچھے لگتے ہٰیں ورنہ لبرل ازم کے نام پر یہ حرکتیں چھچھورے پن کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ یہ لبرل ازم اور آزادی فکر کو بدنام کرنے والی بات ہے۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1224273937655563&id=100002189042193