(Last Updated On: ستمبر 19, 2022)
یہ نظریں ہیں دھن والوں کی من کی گلکاری کیا جانیں
جو پیار نے دل پر کھینچی ہے وہ نقش نگاری کیا جانیں
یاں رنک نہ کوئی راجہ ہے، یہ پنگھٹ سب کا ساجھا ہے
ہم اپنی باری بھرتے ہیں، ہم مارا ماری کیا جانیں
ہم اک ساجن کے روگی ہیں، ہم ایک ہی در کے جوگی ہیں
جو در در دستک دیتے ہیں وہ پریت ہماری کیا جانیں
ہم نے تو بس دلداری کی، پر تم نے دل آزاری کی
یہ بات ہے دنیا داری کی، ہم دنیا داری کیا جانیں
تم کس دھرتی سے آئے ہو، سیندور کی باتیں کرتے ہو
یاں ساجن سارے بچھڑ گئے، ہم مانگ سنواری کیا جانیں
تم پیار کے روگی لگتے ہو، تم ہجر کے سوگی لگتے ہو
تم اکبر جی کے پاس چلو، یہ لوگ تمہاری کیا جانیں