812ء۔۔خواجہ شمشاد علوی دینوری آپ کا شمار جلیل القدر مشائخ و صاحبان علوم ظاہری و باطنی میں ہوتا ہے۔
1790ء جان ٹائلر، سیاستدان، وکیل، بردہ دار، ریاست کار ، امریکہ کا دسواں صدر (4 اپریل 1841ء تا 4 مارچ 1845ء)، نائب صدر (4 مارچ 1841 تا 4 اپریل 1841) بھی رہا۔ وہ امریکی ریاست ورجینیا کا تیئسواں گورنر بھی رہا۔ (وفات : 1862ء)
1816ء تسلترم گستاؤ، دسویں دلائی لاما، لاتھنگ کھیام میں پیدا ہوئے۔ 1922ء میں انہیں دلائی لامہ نامزد کیا گیا اور ساتھ ہی ان کی تاج پوشی بھی کی گئی، 1826ء میں انہیں بدھ ازم کی تعلیم کے لئے خاص اسکول میں داخل کرا دیا گیا، اس وقت ان کی عمر صرف 10 سال تھی۔ 1831ء میں انہوں نے پوٹلہ پیلس کی نئی تعمیر کا حکم دیا۔ (وفات : 1937ء)
1918ء۔۔پرل بیلی ریاستہائے متحدہ امریکا کی ایک فلمی اداکارہ ہے۔وفات۔17 اگست 1990
1927ء جان وین، نوبل انعام (1982ء) یافتہ انگریز ماہر ادویات (وفات : 1982ء)
1929ء۔۔اتپل دت ایک بھارتی اداکار، ڈائریکٹر اور مصنف ڈراما تھا۔
1939ء۔۔سید اشتیاق احمد جعفری جو اپنے فلمی نام جگدیپ سے جانے جاتے ہیں ایک بھارتی مزاحیہ فلمی اداکار تھے جنھوں نے 400 سے زیادہ فلموں میں کام کیا، ان کا شعلے فلم میں سورما بھوپالی کا کردار کافی مشہور ہوا۔وفات۔08 جولائی 2020
1941ء جوزف ہوٹن ٹیلر جونیر، نوبل انعام (1993ء) یافتہ امریکی ماہر طبیعیات، ہم وطن سائنسدان رسل الن ہلز پلسر کی ایک نئی قسم کو دریافت کرنے پر یہ انعام ملا، جس کی وجہ سے کشش ثقل کو جاننے میں مزید مدد ملی تھی۔
1943ء جان میجر، ایک برطانوی سیاست دان ہیں 1990ء سے 1997ء تک وزیر اعظم مملکت متحدہ بھی رہے ہیں
1946ء رابرٹ جے۔ شیلر ، نوبل انعام (2013ء) یافتہ امریکی ماہرَ اقتصادیات جس نے اپنے ہم وطن ماہرین اقتصادیات یوجین فاما، لارس پیٹر ہینسن کی شراکت میں انعام حاصل کیا۔
1950ء۔۔بیگم کلثوم نواز شریف( 11 ستمبر 2018ء) پاکستانی سیاست دان، رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی شریک حیات تھیں۔ کلثوم پی ایچ ڈی (ڈاکٹر آف فیلوسفی) تھیں۔ وہ 1999ء سے 2002ء تک پاکستان مسلم لیگ کی صدر اور تین بار 1990ء تا 1993ء، 1997ء تا 1999ء اور 2013ء تا 2017ء تک خاتون اول پاکستان بھی رہیں۔
1950ء۔۔مرشد عالم ایک بنگلہ دیشی سیاست دان جو 2019ء سے جاتیہ سنسد کے رکن ہیں۔
1951ء روگر مائرسن، نوبل انعام (2007ء) یافتہ امریکی ماہر اقتصادیات، جنہیں لیونڈ ہروکز اور ارک ماسکن کی شراکت میں نوبل میموریل انعام برائے معاشیات دیا گیا۔
1955ء۔۔برینڈن گلیسن ایک آئرش اداکار اور فلم ڈائریکٹر ہے
1964ء۔۔سجیلہ لغاری ایک پاکستانی سیاستدان ہیں جو جون 2013 سے مئی 2018 تک سندھ کی صوبائی اسمبلی کی ممبر رہ چکی ہیں۔ اس سے قبل سجیلہ 2006 سے 2007 تک اور پھر 2008 سے 2013 تک سندھ کی صوبائی اسمبلی کی رکن رہ چکی ہیں۔
1987ء اننیا ، بھارتی فلمی اداکارہ
1988ء۔۔زوا مورانی ایک ہندوستانی ماڈل اور اداکارہ ہے جو بالی ووڈ کی فلموں میں نظر آتی ہے۔
1993ء۔۔دینا علی السلوم ایک سعودی خاتون ہے جس نے سعودی ولی عہد کے قوانین سے بچنے کے لئے آسٹریلیا میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اسے فلپائن سے زبردستی سعودی عرب واپس لایا گیا تھا۔ اسے 10 اپریل 2017 کو منیلا کے نینوئے اکینو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر راہداری میں روکا گیا اور 11 اپریل 2017 کو واپس سعودی عرب بھیج دیا گیا
٭تحریک پاکستان کے مشہور رہنما ، شاعر اور ادیب میاں بشیر احمد 29 مارچ 1893ء کو باغبان پورہ لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد جسٹس میاں شاہ دین ہمایوں برصغیر کی ایک معروف علمی اور ادبی شخصیت تھے۔ میاں بشیر احمد نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی کا رخ کیا اور بی اے آنرز اور بیرسٹری کے امتحانات پاس کیے۔وطن واپسی کے بعد میاں بشیر احمد نے کچھ عرصے بیرسٹری کی، پھر تین برس تک اسلامیہ کالج لاہور میں اعزازی لیکچرار رہے۔ 1922ء میں انہوں نے مشہور ادبی جریدہ ہمایوں جاری کیا جو علمی متانت اور ادبی معیار کا حسین امتزاج تھا۔ یہ رسالہ 35 برس تک جاری رہا اور اس نے اردو زبان و ادب کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔میاں بشیر احمد، اردو اور مسلم لیگ کے ایک جانثار کارکن تھے۔ ایک جانب وہ پنجاب میں انجمن ترقی اردو کو منظم کرتے رہے اور دوسری جانب مسلم لیگ کو مضبوط بناتے رہے۔ میاں بشیر احمد ایک اچھے شاعر بھی تھے۔ 1940ء میں جس تاریخی اجلاس میں قرارداد پاکستان پیش کی گئی اس اجلاس میں ان کی مشہور نظم ’’ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح‘‘ نے تمام سامعین میں ایک جوش اور ولولہ پیدا کردیا تھا۔1941ء میں قائداعظم کی ہدایت پر وہ پنجاب مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر رہے۔ 1942ء میں انہیں قائداعظم نے مسلم لیگ کی ورکنگ کمیٹی کا رکن نامزد کیا۔ وہ 1947ء تک اس منصب پر فائز رہے۔ 1946ء کے عام انتخابات میں وہ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر مجلس قانون ساز پنجاب کے رکن منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد 1949ء میں انہیں ترکی میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا گیا۔ اس عہدے پر وہ 1952ء تک فائز رہے۔وطن واپسی کے بعد میاں بشیر احمد اردو کی ہر ممکن خدمت انجام دیتے رہے۔ وہ پنجاب میں بابائے اردو کے سب سے بڑے رفیق اور مددگار تھے۔ انہوں نے چند کتابیں بھی مرتب کیں جن میں طلسم زندگی، کارنامہ اسلام اور مسلمانوں کا ماضی، حال اور مستقبل کے نام اہمیت کے حامل ہیں۔٭3 مارچ 1971ء کو میاں بشیر احمد وفات پاگئے۔
٭29 مارچ 1917ء اردو کے ممتاز شاعر جعفر طاہر کی تاریخ پیدائش ہے۔جعفر طاہر کا اصل نام سید جعفر علی شاہ تھا اور وہ جھنگ میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی تعلیم جھنگ میں حاصل کرنے کے بعد بری فوج سے منسلک ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ریڈیو پاکستان راولپنڈی سے وابستہ ہوئے اور وفات تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔جعفر طاہر کے شعری مجموعے ہفت کشور، ہفت آسمان اور سلسبیل کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے تھے۔ ہفت کشور پر انہیں 1962ء میں آدم جی ادبی انعام بھی ملا تھا۔جعفر طاہر کا انتقال 25 مئی 1977ء کو راولپنڈی میں ہوا وہ جھنگ میں اپنے آبائی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...