جاپانی وزارتِ زراعت کے ڈائریکٹر ساکو سونیکی کا تبادلہ 1902 میں چین سے کوریا کر دیا گیا تھا۔ جاپان کپاس کی بھاری مقدار درآمد ہندوستان سے درآمد کرتا تھا۔ ساکو کا کام کوریا میں اس کی پیداوار بڑھانے کے طریقوں پر کام کرنا تھا۔
ساکو اور ان کے ساتھی واکاماٹسو کے تجربات کے بعد جاپان نے کورین کاٹن کارپوریشن 1906 میں قائم کی۔ کورین کاشتکاروں کو فصل گروی رکھنے کے عوض قرضے دینے کے لئے اس کا برانچ آفس موپکو میں قائم ہوا۔
جاپان خود کو برطانیہ سے دور کرنا چاہ رہا تھا۔ برٹش انڈیا سے انحصار کم کرنا اسی سلسلے میں تھا۔ جاپان نے کوریا پر 1910 میں قبضہ کرنا شروع کیا۔ کوریا، مینچوریا (موجودہ چین کا حصہ) اور تائیوان جاپان کی کالونیاں تھیں۔ یہ علاقے اس کا متبادل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاپان کی وزراتِ زراعت اور کامرس نے جرمنی کی ٹوگو میں، فرانس کی فرنچ سوڈان (موجودہ مالی) میں اور برطانیہ کی سوڈان میں کپاس اگانے کے پراجیکٹس کی سٹڈی کی تھی۔ انہی ماڈلز کو سامنے رکھ کر پلان 1912 بنایا گیا۔
اس کا فائدہ ہوا۔ کوریا سے جاپان پہنچنے والی کپاس 37 ملین پاونڈ سے بڑھ کر 1920 میں 165 ملین پاونڈ تک پہنچ چکی تھی۔ مزید چار ملین پاونڈ چینی صوبہ کوانٹنگ کے پراجیکٹ سے آ رہے تھے۔ جاپان کاٹن کی صنعتکاری برٹش انڈیا پر زیادہ انحصار کے بغیر کر سکتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ صرف کوریا کی کہانی نہیں تھی، دنیا میں ایسا کئی جگہوں پر ہوا۔ اور یہاں پر ایک سبق بھی تھا۔
کالونیل ازم کی کامیابی صرف عسکری فتوحات سے حاصل نہیں ہوتی تھی۔ کالونیل حکمران اس وقت اور ان جگہوں پر کامیاب رہے جب انہوں نے ڈویلپمنٹ کی حکمتِ عملی بنائی۔ ریاستی بیوروکریٹ اور سرمایہ داروں نے دوسرے علاقوں سے سیکھے اسباق کا اطلاق کیا۔
اور یہ عجیب بے جوڑ ملاپ تھا۔ آزادی اور نیا امپریل ازم ساتھ ساتھ تھے۔ غلامی یا جبری مشقت کے نظاموں کا خاتمہ، مقامی نوابوں اور اجارہ داروں کے بجائے نیشن سٹیٹ یا سلطنت کی طاقت، خچر اور اونٹ کے راستوں کے بجائے ریل کی پٹریاں، جنگی کیپٹلزم کی جگہ پر سائنسی زرعی اصلاحات۔ مقامی آبادی میں شورش کو کچلنے اور امن و امان قائم رکھنے کی صلاحیت۔ نقل و حمل، مواصلات، زراعت، آبپاشی، کامرس کے انفراسٹرکچر بنانا۔ پراپرٹی ملکیت کے حق۔ یہ کامیاب کالونیل حکمتِ عملی تھی۔ طاقتور ریاست جو عالمی نیٹورک بنا سکے اور عالمی نیٹورک جو ریاست مضبوط کر سکیں۔ ترقیاتی کام، امن و امان اور اصلاحات ۔۔۔ یہ کسی کالونیل طاقت کے لئے کامیابی کی کنجی تھی۔
ساتھ لگی تصویر میں جاپانی کانونیل حکمران کوریا میں کپاس کے کھیتوں میں۔ یہ تصویر 1912 کی ہے۔
ظفر اقبال کی شاعری میں فنی اور لسانی خامیاں
ظفر اقبال کی شاعری اردو ادب میں جدیدیت اور انفرادیت کی مثال سمجھی جاتی ہے۔ ان کی شاعری میں جدید...