انسانی جسم کے اندر کیا ہے؟ یہ کام کیسے کرتا ہے؟ عجیب بات یہ ہے کہ میڈیکل سائنس کی بہت طویل عرصے تک ان سوالات میں دلچسپی نہیں رہی۔ انسانی جسم کی چیر پھاڑ ممنوعہ رہی اور اگر کہیں پر اسے برداشت کر بھی لیا جاتا تو کم ہی کوئی ایسا کرنے کی ہمت کرتا۔ حصولِ علم کی خاطر ایسا کرنے والی ایک شخص لیونارڈو ڈاونچی تھے، لیکن انہوں نے بھی اس پر کچھ خاص نہیں لکھا۔
اور تجربات کرنے کے لئے جسم درکار تھے اور وہ دستیاب نہیں تھے۔ جب عظیم اناٹومسٹ ویسالیس نے انسان کا مطالعہ کرنے کی ٹھانی، تو انہوں نے سب سے پہلے ایک سزائے موت پا جانے والے شخص کی لاش چرائی۔ ولیم ہاروے نے اس کا حل اپنے انتقال کر جانے والے والد اور بہن پر کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برطانیہ میں ایسا کرنے کی باقاعدہ روایت شروع ہوئی اور اس کے لئے سزائے موت پانے والوں کی لاشیں تجربات کے لئے میڈیکل کالجوں کو دے دی جاتی تھیں۔ لیکن یہ ناکافی تھیں۔1831 میں لندن میں نو سو میڈیکل کے طلبا تھے لیکن سزائے موت پانے والے گیارہ مجرم تھے۔ غیرقانونی طور پر لاشوں کو قبروں سے چرانے کا دھندا شروع ہوا۔ پارلیمان نے اس کے خلاف سخت قانون منظور کیا، اور لاوارث مرنے والوں کے لئے اجازت دے دی۔
مرنے والوں کے آپریشن کرنے سے میڈیکل اور اناٹومی کی کتابوں کے معیار بہتر ہونے لگے۔ اناٹومی پر مشہور اور تفصیلی کتاب 1858 میں ہنری گرے نے لکھی جو آج Gray’s anatomy سے مشہور ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گرے نوجوان ڈاکٹر تھے اور انہوں نے انسانی جسم کی تفصیلی تصویر بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ اس کے لئے انہوں نے اپنے ساتھ ایک میڈیکل سٹوڈنٹ ہنری کارٹر کو پندرہ ماہ تک معاوضے پر رکھا۔ جسم کی تصاویر تیار کرنا انتہائی مشکل کام تھا۔ گرے اور کارٹر آپریشن کرتے جبکہ کارٹر اس کا نقشہ کاغذ پر بناتے۔ پرنٹ کے لئے تصویر کو الٹا بنائے جانا تھا۔ کارٹر نے 363 تصاویر بنائیں اور یہ کتاب اپنی باریک بین تفصیل کے اعتبار سے کسی بھی دوسری کتاب سے بہت آگے تھی۔
یہ کتاب چھپتے ساتھ ہی ہِٹ ہو گئی۔ گرے کو اس کی کامیابی کا لطف لینے کا زیادہ موقع نہیں ملا۔ ان کا انتقال 1861 میں چیچک کے ہاتھوں ہو گیا۔ ان کی عمر صرف 34 سال تھی۔
یہ وہ وقت تھا جب برطانیہ دنیا کے بڑے علاقے پر حکمرانی جما چکا تھا۔ ہندوستان میں برطانوی راج کے ساتھ برطانیہ سے میڈیسن کی دریافتیں اور طریقہ تعلیم بھی آیا۔ ہندوستان میں قائم ہونے والے ابتدائی میڈیکل کالجوں میں سے ایک ممبئی کا گرانٹ میڈیکل کالج تھا۔ کتاب چھپنے والے سال میں ہی کارٹر ہندوستان چلے گئے اور اس کالج میں اناٹومی اور فزیولوجی کے پروفیسر بن گئے۔ تیس سال تک یہاں رہے اور پرنسل کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ 1897 میں ان کا انتقال تپدق سے ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نقشے کے بغیر راہ تلاش کرنا آسان نہیں۔ گرے اور کارٹر کی لکھی کتاب ایسا ہی نقشہ تھا اور انسانی جسم کی سمجھ میں اس کا ایک بڑا کردار ہے۔
ظفر اقبال کی شاعری میں فنی اور لسانی خامیاں
ظفر اقبال کی شاعری اردو ادب میں جدیدیت اور انفرادیت کی مثال سمجھی جاتی ہے۔ ان کی شاعری میں جدید...