(Last Updated On: )
فضائے شہر ہوا مشکبار کرتا ہوا
گزر رہا ہوں خزاں کو بہار کرتا ہوا
عداوتوں کی چٹانیں گراتا جاتا ہوں
محبتوں پہ فقط انحصار کرتا ہوا
جنوں کے دشت سے نکلا ہوں ایک لمحے میں
غبارِ غم کو خط رہگزار کرتا ہوا
ہمیشہ زندہ رہے میری روشنی کا سفر
میں چل رہا ہوں ستارے شمار کرتا ہوا