پاکستان کی تمام قومیں پاکستان بھر میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رھتی ھیں۔ اس لیے پاکستان میں کسی علاقے کو بھی کسی خاص قوم کا راجواڑہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
البتہ پاکستان کو انتظامی معاملات کے لیے صوبوں ‘ ڈویژنوں ‘ ضلعوں ‘ تحصیلوں ‘ یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ھے۔
اگر پاکستان کے پنجاب کو الگ ملک سمجھا جائے تو پاکستانی پنجاب آبادی کے لحاظ سے دنیا کا گیارھواں بڑا ملک ھے۔
دنیا میں پاکستانی پنجاب کے مقابلے 10 بڑے ممالک کی آبادی درج ذیل ھے۔
01۔ چین 1,448,471,400
02۔ بھارت 1,406,631,776
03۔ ریاستہائے متحدہ 334,805,269
04۔ انڈونیشیا 279,134,505
05۔ نائجیریا 216,746,934
06۔ برازیل 215,353,593
07۔ بنگلہ دیش 167,885,689
08۔ روس 145,805,947
09۔ میکسیکو 131,562,772
10۔ جاپان 125,584,838
145 ملین کی آبادی والے روس کے علاوہ یورپ کے کسی ملک کی آبادی پاکستانی پنجاب سے زیادہ نہیں ھے۔
10 سب سے زیادہ آبادی والے یورپی ممالک کی آبادی درج ذیل ھے۔
01۔ جرمنی 83,783,942
02۔ برطانیہ 67,886,011
03۔ فرانس 65,273,511
04۔ اٹلی 60,461,826
05۔ سپین 46,754,778
06۔ یوکرین 43,733,762
07۔ پولینڈ 37,846,611
08۔ رومانیہ 19,237,691
09۔ نیدرلینڈ 17,134,872
10۔ بیلجیم 11,589,623
پاکستانی پنجاب کی آبادی 120 ملین ھے۔ بھارتی پنجاب 30 ملین ‘ ھریانہ 30 ملین ‘ ھماچل پردیش 7 ملین اور متحدہ پنجاب کی کل آبادی 187 ملین ھے۔
اگر متحدہ پنجاب کو الگ ملک سمجھا جائے تو آبادی کے لحاظ سے متحدہ پنجاب دنیا کا ساتواں بڑا ملک ھوگا اور یورپ کا کوئی ملک آبادی کے لحاظ سے متحدہ پنجاب سے بڑا نہیں ھوگا۔
اگر 1947 میں پنجاب کو تقسیم نہ کیا جاتا یا ریڈ کلف لائن کو ختم کرکے بھارت میں شامل کیے گئے پنجاب کو دوبارہ پاکستان میں شامل کیا جاتا ھے تو پاکستان کی آبادی 287 ملین ھو جائے گی اور آبادی کے لحاظ سے چین 1448 ملین ‘ بھارت 1,406 ملین اور امریکہ 334 ملین کے بعد پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔
پاکستان میں پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں۔ بلکہ خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ‘ بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ‘ سندھ کی دوسری بڑی آبادی ‘ کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔
پاکستان کے ایک لاکھ سے زیادہ آبادی والے 98 شھروں میں سے 62 شھر پنجابی اکثریتی آبادی والے ھیں۔ اس لیے زراعت ‘ صنعت ‘ تجارت ‘ سیاست ‘ صحافت ‘ ھنرمندی کے شعبوں ‘ بری و بحری و فضائی افواج اور سول سروسز کے محکموں ‘ تعلیمی اداروں جبکہ بڑے بڑے شھروں میں پنجابی چھائے ھوئے نظر آتے ھیں اور چھائے ھوئے نظر آتے رھیں گے۔
لیکن پاکستان کے قیام سے بنگلہ دیش بننے تک تو پاکستان پر پٹھانوں ‘ ھندوستانی مھاجروں ‘ بلوچوں کی حکمرانی رھی۔ جبکہ مغربی پاکستان کے پاکستان بننے کے بعد بھی؛
1۔ کیا پاکستان کی %60 آبادی پنجابی قوم کو پاکستان میں سماجی بالادستی کا حق نہ دینا انسانی وقار اور پاکستان پر حکمرانی کرنے کا حق نہ دینا جمہوری اقدار کو پامال کرنا نہیں ھے؟
2۔ کیا پاکستان کی %60 آبادی پنجابی کا سماجی حق نہیں بنتا کہ؛ “پاکستان کی قومی زبان” پنجابی ھو؟
3۔ کیا پاکستان کی %60 آبادی پنجابی کا انتظامی حق نہیں بنتا کہ؛ “پاکستان میں حکمرانی” پنجابی کی ھو؟
پاکستان کی %60 آبادی پنجابی کو سماجی اور انتظامی حقوق دینے کے بجائے پٹھان ‘ بلوچ ‘ ھندوستانی مھاجر؛
1۔ پنجاب کو گالیاں دیتے ھیں۔
2۔ پنجابیوں کی تذلیل کرتے ھیں۔
3۔ پنجابی قوم کی توھین کرتے ھیں۔
پاکستان میں “پنجابی قوم” کے ساتھ “کھیل” کیا کھیلا جا رھا ھے؟
کیا پنجابی قوم میں سماجی عزت نہ ھونے اور انتظامی حق نہ ملنے کی سوچ کے تیزی کے ساتھ فروغ پانے کی وجہ سے پٹھان ‘ بلوچ ‘ ھندوستانی مھاجر اب پاکستان میں حکمرانی کرکے؛
1۔ پاکستان کی عوام میں سماجی استحکام اور معاشی خوشحالی کر پائیں گے؟
2۔ پاکستان میں انتظامی بہتری اور اقتصادی ترقی کر پائیں گے؟
پاکستان کے قیام کو سات دھائیاں ھوچکی ھیں۔ پاکستان کی سب سے بڑی قوم ھونے کے باوجود “پنجابی قوم” نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کیے رکھی۔ اس لیے پاکستان پر “پنجابی راج” قائم نہیں کیا۔
حالانکہ پنجابی صوفی شاعر اور دانشور شاہ حسین نے پنجابیوں کو نصیحت کی تھی کہ؛
کہے حسین فقیر سائیں دا
تخت نہ ملدے منگے
جبکہ جمہوری نظام میں اکثریت حکومت کیا کرتی ھے۔ اس لیے افلاطون نے اپنی قوم کو آگاہ کیا تھا کہ؛ سیاست سے کنارہ کشی کا انجام یہ ھوگا کہ تم سے کم تر لوگ اٹھ کر تم پر راج کرنے لگیں گے۔
نتیجہ یہ نکلا کہ؛ پاکستان کی چھوٹی قوموں نے پاکستان کی %60 آبادی پنجابی پر نہ صرف راج کرنا شروع کردیا۔ بلکہ پنجابیوں کی تذلیل و توھین کرنا بھی شروع کردی اور بلیک میل کرنا بھی شروع کردیا۔
لہذا پاکستان میں سماجی افراتفری ‘ انتظامی بدنظمی ‘ معاشی بحران ‘ اقتصادی بربادی بڑھتے بڑھتے اب انتہا کو پہنچ چکی ھے۔
پاکستان میں سماجی ‘ معاشی ‘ انتظامی ‘ اقتصادی استحکام کے لیے ضروری ھے کہ؛ پاکستان کی سب سے بڑی قوم ھونے کی وجہ سے جمہوری اصولوں کے مطابق “پنجابی قوم” پاکستان پر حکمرانی کرے۔ لہذا؛
1۔ پنجابی قوم کے “سیاسی شعور” کو بیدار کرکے پاکستان پر “پنجابی راج” قائم کیا جائے۔
2۔ پاکستان کی جن چھوٹی قوموں نے پنجابی قوم کے ساتھ مناسب مراسم رکھے۔ انہیں پاکستان میں “پنجابی راج” سے فائدہ دیا جائے۔
3۔ پاکستان کی جن چھوٹی قوموں نے پنجابی قوم کے ساتھ مناسب مراسم نہیں رکھے۔ وہ پنجابی قوم کے ساتھ اپنے مراسم درست کریں۔
4۔ پاکستان کی جن چھوٹی قوموں نے پنجابی قوم کے ساتھ مناسب مراسم نہیں رکھے۔ انہیں اس پہلو پر غور و فکر کرنا چاھیے کہ؛ پنجابی قوم اگر ان قوموں سے “سماجی لاتعلقی” اختیار کرلے تو پنجابی قوم کو کیا نقصان ھوگا اور ان قوموں کو کیا نقصان ھوگا؟
پاکستان پر “پنجابی راج” سے مراد ھے کہ؛
1۔ پاکستان کا وزیر اعظم پنجابی ھو۔
2۔ پاکستان کا صدر پنجابی ھو۔
3۔ پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین پنجابی ھو۔
4۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر پنجابی ھو۔
5۔ پاکستان کے وفاقی اداروں کے سربراہ پنجابی ھوں۔
6۔ پنجاب کا وزیر اعلی پنجابی ھو۔
7۔ پاکستان کے صوبوں کے گورنر پنجابی ھوں۔
8۔ پاکستان کے صوبوں کے چیف سیکرٹری پنجابی ھوں۔
9۔ پاکستان کے صوبوں کے انسپکٹر جنرل پولیس پنجابی ھوں۔
ڈچ سائنسدان کی پاکستان میں زلزلوں کی پیشن گوئی کی کیا حقیقت ہے؟
جدید سائنس زلزلوں کی بر وقت پیشن گوئی نہیں کر سکتی نہ ہی یہ بتا سکتی ہے کہ زلزلہ کس...