(Last Updated On: دسمبر 22, 2022)
نکالی ابرہہ نے تیغ ہاتھی سے اتر آیا مخاطب کر کے اپنی فوج کو کم بخت چلایا کہ بزدل ہاتھیوں کو چھوڑ کر آگے بڑھیں فوجیں بہادیں آج کعبے کو اٹھیں لہریں، چڑھیں موجیں یہ کہنا تھا کہ چھائی آسماں پر ایک بدلی سی فضا میں روشنی مہر کر دی جس نے گدلی سی بلندی پر سے عبدالمطلب حیرت سے تکتے تھے کہ وہ خطہ جہاں یہ لوگ ایسا کفر بکتے تھے وہاں زیر فلک ساری فضا پر چھا گئیں چڑیاں خدا جانے کہاں سے جمع ہو کر آگئیں چڑیاں یہ ننھی منی چڑیاں تھیں ابابیلوں کا لشکر تھا ذرا سی چونچ میں نازک سے ہر پنجے میں کنکر تھا نہ کی جب ابرہہ نے اک ذرا بھی حرمت کعبہ ابابیلوں نے کی آکر یکایک نصرتِ کعبہ بلندی سے ابابیلوں نے پھینکے اس طرح کنکر کہ چھلنی کی طرح سے چھد گئی یہ فوج بد اختر وہ ظالم ابرہہ اور اس کے ساتھی ایک ساعت میں پڑے تھے سب کے سب دھنکی ہوئی روئی کی صورت میں وہ فوجیں اور وہ ہاتھی اور ان کے ہانکنے والے خدا کے قہر نے اک آن میں پامال کر ڈالے یہ زندہ معجزہ دکھلا دیا اس مہرِ انور نے چھپا رکھا تھا جس کو عصمتِ دامانِ مادر نے یہ پوتا واسطے سے جس کے دادا نے دعا مانگی وہ جس کے نام سے نادیدہ تائیدِ خدا مانگی وہ بچہ آمنہ کے گھر میں پیدا ہونے والا تھا وہ نور اب چند ہی دن میں ہویدا ہونے والا تھا جہاں کے واسطے امن و اماں کے دور باقی تھے وہ دن آنے کو تھا بس دو مہینے اور باقی تھے