کائنات کی تخلیق کا قصہ بس صرف اتنا ہے کہ کچھ بھی نہ تھا تو اللہ تھا کچھ نہ ہوگاتوبھی اللہ ہوگا۔ازل میں صرف اللہ تعالی تھا اور کوئی شے اس کے ماسوا موجود نہیں تھی۔جب اللہ تعالیٰ نے کائنات کوتخلیق کرنا چاہا تو سب سے پہلے اس نے جوہر حقیقت محمدیﷺ کی جانب جو تمام عالم علوی و سفلی سے چار سو گناہ بڑا تھا دیکھا اور وہ جوہر خداوند اکبر کی نظرکے اثر سے پارہ پارہ ہوگیا اور تمام حدوں کا خلاصہ جو نورالاانوار اور نور محمدیﷺ تھا ممتاز ہوا اوربارگاہ ایزدی کے قریب وجوار میں اس نے جگہ پائی۔ انہیں پاروں میں سے ایک پارہ عرش نورانی کی شکل میں اور دوسرا پارہ آب صافی کے مادہ میں مجسم ہوگیا اور آیت کریمہ کے مضمون و کان عرشہ علی الماء(اور اس کا عرش پانی پر قائم ہوگیا) ایک اور جز عقول و نفوس و ارواح،ملائیکہ نوری،بہشت و دوزخ،لوح و قلم،اجرام فلکی وجود میں آیا ایک او ر پارہ سے زبردست خالص آگ وجود میںآئی پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے آگ پانی پر غالب ہوئی اور دونوں کے امتزاج سے ایک شور و فغاں،روشنی لو اور دھواں بلند ہوئے اور ان کے درمیان سے ہوا چلنے لگی اور آبِ بسیط کی سطح پر ایک کیفیت نمایاں ہوگئی اور پانی سے موجیں پید اہوگئیں بعد ازاں خالق کائنات کے معمار نے کن فیکونسیلطیف دھویں سے جو ہوا کی طرف راغب تھا آسمان کے سات طبقے پید ا کئے اور کثیف دھویں سے دیوں کے باپ کو پیدا کیا اور اس کی لو سے جنوں کو پیدا کیا اس کی روشنی سے ملائکہ ناری اور اس کی بھپن سے زمین اور حرکت سے پہاڑ پیدا کئے۔اس کے بعد عناصر اربعہ کوحکم دیا کہ فیض رسانی کریںاور ان امہات اربعہ کے فیض کے اثر سے مشیت ایزدی کے مطابق موالید ثلاثہ یعنی جمادات،حیوانات اور نباتات پیدا ہوئے اور حیوانات کی قسموں میں سب سے آخر میں انسان وجود میں آیا۔اللہ تعالیٰ نے یہ علوی اور سفلی کارخانہ چھ دنوں میں بنایا اور عجلت پر سہولت اور آہستگی کو ترجیح دی تاکہ اس کے بندے اسے مالک کے اتباع میں اپنے جملہ امور میں میانہ روی اختیار کریں اور مہمات میں عجلت سے پرہیز کریں۔تخلیق کائنات کے بعد اللہ تعالیٰ نے زمین کی باشاہت گھوڑوں کو عنایت کی لیکن مدت خاص کے بعد انہوں نے سرکشی شروع کی اور ان کی سرکوبی کے لیے اللہ تعالیٰ نے مارج نام کا ایک دیو پیدا کیا جو دیوں کی جنس کا باپ تھا اور اس کی تخلیق غلیظ کُہر سے ہوئی او ر اس کی زوجہ مارجہ دیوی کو اس کے بائیں پہلو سے پیدا کیا یوں ان کی اولاد زمین پر پھیلی اور گھوڑوں کو بزور طاقت اپنے طابع بنایا ان دیوں نے زمین کو رہنے کے لیے ہموا ر کیا اور کچھ مدت بعد یہ بھی سرکشی پر اتر آئے تو ان کی سرکوبی کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنوں کو آگ کی لو سے پیدا کیا اور اس کی بی بی جس کا نام جانانہ تھا کو اس کے بائیں پہلو سے پیدا کیا دونوں کی قربت سے توالدوتناسل کا سلسلہ شروع ہوا اور زمین پر جن پھیل گئے دیوں کی سرکشی کو ختم کر کے زمین پر اپنی بادشاہت قائم کی پانچویں دور میں جنوں نے بھی سرکشی شروع کی اور فتنہ و فساد اورقتل و مقاتلے میں مبتلا ہوگئے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کا ایک گروہ بھیجا او ر ان پر اپنا عذاب نازل فرمایا ۔
اچھا مطلع کیسے لکھیں؟
(پہلا حصہ) میں پہلے ہی اس موضوع پر لکھنے کا سوچ رہا تھا اب "بزمِ شاذ" میں بھی ایک دوست...