(Last Updated On: )
وہ نور احمدی جس سے شرف تھا روئے آدم کا
ہدایت کے لئے تاریکیوں میں پے بہ پے چمکا
جناب شیث کا روئے مبارک اس سے روشن تھا
یہی ادریس کی لوح جبیں پر جلوہ افگن تھا
اسی کے دم سے مرسل کا شرف تھا نوع انساں میں
یہی قبلہ نما تھا نوح کے بیڑے کا طوفاں میں
اسی نے غرق ہونے سے بچائی کشتی ہستی
ہوئی آباد اسی کے دم سے پھر اجڑی ہوئی بستی
اشارہ تھا اسی جانب صحیفوں کی بشارت کا
اسی سے سلسلہ جاری رہا رشد ہدایت کا
بڑے طوفان کے بعد آدمی ڈرتا رہا برسوں
ترقی کے لئے ذکر خدا کرتا رہا برسوں !
عروج زندگی حاصل کیا جب نسل انساں نے
وہی پھندے ہوا و حرص کے پھیلائے شیطاًں نے
شراب اس مرتبہ ایسی پلائی بے وفائی کی
کہ مٹی اور پتھر کے بتوں نے بھی خدائی کی
جہاں پر قہر ڈھایا بادشاہوں نے خدا بن کر
وبال بت پرستی چار سو پھیلا وبا بن کر