“ایک شخص کو سڑک پر ایک مردہ بلی ملتی ہے۔ وہ اس کی لاش کو اٹھا کر گھر لے آتا ہے۔ اس کا سر آری سے کاٹ کر الگ کرتا ہے۔ اس سے فٹبال کھیلتا ہے۔ کچھ دیر میں تھک کر اس کی لاش کو دفن کر دیتا ہے”۔
کیا آپ کو اس کی یہ حرکت پڑھ کر ناگواری ہوئی؟ کیوں؟ کیا اس نے کچھ ایسا کیا جو غیراخلاقی تھا؟ کیوں؟ اس نے کسی کو مارا نہیں۔ کسی ذی روح کو کوئی تکلیف نہیں پہنچی۔ نہ ہی بلی کی لاش کسی اور کام آنا تھا۔ اور نہ ہی اس کی حرکت کا اس کے سوا کسی کو علم ہے۔ اس نے بس کچھ دیر اپنا وقت اپنے شوق پورا کرنے میں گزار دیا؟ تو پھر کیا اس میں کچھ ایسا ہے کہ ہم اس کے مشغلے پر تنقید کریں؟ اگر ہاں، تو پھر وجہ کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور مختصر سی کہانی۔ اس کو پڑھ کر کچھ دیر رکیں اور فیصلہ کریں کہ کیا اس کہانی میں لوگوں نے کوئی غیراخلاقی حرکت کی؟
“کوریا میں ایک فیملی کا بہت ہی وفادار اور پیارا کتا جیکی تھا۔ یہ گھر کے فرد کی مانند تھا۔ سب گھر والوں کو بہت پسند تھا۔ جب بھی گھر کے فرد باہر جاتے تو اداس ہو جاتا۔ واپس آنے پر خوش ہو کر دم ہلاتے ہوئے ان کا استقبال کرتا اور پاوٗں سے لپٹ جاتا۔
ایک روز ان کے گھر کے سامنے ہی ایک گاڑی والے کی ٹکر سے جیکی مارا گیا۔ انہوں نے سنا ہوا تھا کہ کتے کا گوشت مزیدار ہوتا ہے۔ انہوں نے جیکی کو کاٹ کر پکا لیا۔ اس روز رات کے کھانے پر آلو کی بھجیا کے ساتھ مزے لے کر جیکی کا روسٹ کھایا گیا۔ یہ بہت لذیذ تھا”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر آپ عام لوگوں کی طرح ہیں تو شاید آپ کو اس حرکت سے کراہیت محسوس ہوئی ہو۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ جب اس سوال کا جواب دینے لگے ہوں کہ کیا یہ غیراخلاقی حرکت تھی تو کراہیت کی پہلی لہر چلے جانے کے بعد کچھ سوچ میں پڑ گئے ہوں۔ کیونکہ ہم نے سوال کا جواب اخلاقی نکتہ نظر سے دینا ہے۔ انہوں نے کتے کو کوئی تکلیف نہیں پہنچائی کیونکہ وہ تو پہلے ہی مر چکا تھا۔ انہوں نے کسی اور کا کتا چوری نہیں کیا تھا۔ انہی کا اپنا کتا تھا۔ کتے کا گوشت ہم تو نہیں کھاتے لیکن کئی جگہوں پر یہ دوسرے جانوروں کی طرح کھایا جاتا رہا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ آپ کہیں کہ “بہتر ہوتا کہ وہ اس کو دفن کر دیتے لیکن ہم اسے غیراخلاقی نہیں کہہ سکتے”۔
ہو سکتا ہے کہ آپ کہیں کہ “یہ بالکل غیراخلاقی حرکت ہے”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اصل نکتہ ایسے سوالات کا جواب نہیں۔ صرف یہ بتانا تھا کہ اخلاقیات بڑا وسیع موضوع ہے۔ اور ایک عام نکتہ نظر کے برعکس اس کا تعلق محض کسی کو ضرر پہنچانے سے نہیں۔ اور اگر آپ یہ سادہ سی حقیقت سمجھ لیں کہ اخلاقیات کا معیار، اس کی تعریف نہ صرف دنیا بھر میں یکساں نہیں بلکہ ایک سوسائٹی کے اندر بھی ایسا نہیں ہوتا۔ تو یہ اپنے ذہن کے اخلاقی آلے کو سمجھنے کا پہلا قدم ہے۔
اب ہم اس سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
علامہ اقبال کی جاوید نامہ بنی نوع انسان کا ایک دستور نامہ ہے پروفیسر عبد الحق
علامہ اقبال کی جاوید نامہ بنی نوع انسان کا ایک دستور نامہ ہے: پروفیسر عبد الحق مؤسسۂ مطالعات فارسی درھند...