جب تاریخ ِ بنوں جلد اول لکھ رہا تھا تو میں نے سوشل میڈیا اور مختلف پروگراموں میں اسٹیجو ں پر بار بار کہا کہ بنوں کی تاریخ لکھنی ہے اگر کسی کے پاس کوئی ٹھوس مواد ہو تو مجھے جلد از جلد پہنچائیں تاکہ شامل اشاعت ہوجائے لیکن کسی کو دلچسپی ہی نہ تھی۔خیر جلد اول شائع ہوئی تو لوگوں نے میرے اس اقدام کو بہت سراہا ۔بہت سے لوگوں نے فون بھی کئے۔کچھ عرصہ بعد میں نے جلد دوم کی تیاری شروع کی تو پھر سوشل میڈیا کا سہارا لیا لیکن کسی نے بھی مجھے مواد نہیں دئیے ۔البتہ جب جلد دوم پریس میں چلی گئی تھی تب مجھے بنوں کا ایک ایسا محسن ملا جس کو بنوں کے ساتھ والہانہ محبت ہے جناب قیموس خان جو بازار احمد خان کا رہنا والاہے موصوف کے ملنے سے مجھے لگا کہ اب بھی بنوں میں ایسے لوگ ہیں جن کو بنوں سے محبت ہے یہاں کے باسیوں سے محبت ہے اور بالا کی تاریخی معلومات اپنے ذہن میں دبائے رکھا تھا۔اس کے علاوہ انعام اللہ خان آف امندی سے بھی میر ی ملاقات ہوئی اس کے پاس بھی بہت وافر مقدار میں معلومات تھیں ۔چونکہ پہلی جلد میں کچھ غلطیا ں تھیں ۔ان کو ٹھیک کرانا تھا اورکچھ نئی معلومات بھی ڈال کر دوبارہ جلد اول کی دوسری ایڈیشن شائع کرنے کو من کررہا تھا اللہ کے فضل،دوستوں کے خلوص اور محبت سے یہ رہی آپ کے ہاتھوں میں جلد اول کی دوسری ایڈیشن بھی پہنچ گئی ۔میں اپنے ان دوستوں قیموس خان، انجنئیرانتظار میرزاعلی خیلوی،امیر زمان امیر ،انعام خان امندی ،حافظ شہاب سورانی، بلیا ز خاکسار، پروفیسر بخت آیاز سورانی،پروفیسر طارق محمود دانش،اقبال حسرت ، اور حمزہ بک ڈپو چوک بازاربنوں کے مالک حاجی سیفل شاہ سیفل کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے اتنی عزت دی۔اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے ان جیسے اعظیم دوستوں سے بھی نوازا۔اس کے علاوہ بنوں کے تمام اہلیان کا بھی مشکور ہوں کہ میر ی کاوش کو سب نے قدر کی نگاہ سے دیکھا۔اور مجھے اپنی خوبیوں کے ساتھ ساتھ میری کوتاہیوں کی بھی نشاند ہی کرائیں۔میری یہی کوشش تھی کہ اپنے بچوں کے پیٹ کاٹ کر تقریبا ایک لاکھ تک روپے جلد اول ، جلد دوم پر لگائی اپنے دوستوں کے علاوہ بنوں کے کسی بھی فرزند نے میرے ساتھ کوئی مالی تعاون نہیں کیا ہے اپنے دوسرے دوستوں سے بھی عرض کرتا ہوں کہ بنوں کے لیے کچھ کریں خواہ وہ کسی بھی لحاظ سے ہو۔ انشاء اللہ اگر موقع ملا تو جلد اول ،دوم اور سوم ایک ساتھ ایک ہی کتاب میں پیش کروں گا۔خدا ہمارا حامی و ناصر ہو
آپ کا بھائی
عاقل عبید خیلوی بنوں