ہیئت اور مافیہا ایک ایسا موضوع ہے جسے سمجھنے میں مجھے آٹھ برس لگے۔ جب میں برمنگھم یونیورسٹی سے ایم اے انگلش اور فلسفہ کر رہا تھا تو میں نے اپنے مقالے کے ایک باب کے لیے ہیئت اور مافیہا کا انتخاب کیا۔ میرا سپروائزر کہنے لگا کہ یہ موضوع بہت فلسفیانہ اور انتہائی پیچیدہ ہے، اسے چھیڑنا تو شاید آسان ہو، لیکن نبھانا بہت مشکل ہو گا۔ بہرحال میں نے چیلنج قبول کیا، اور سیدھا ہیگل کے لاجک میں ہیئت اور بنتر کے سیکشنز تک پہنچ گیا۔ بعد میں کیا ہوا وہ پھر سہی، فی الوقت دیکھتے ہیں کہ ہیئت اور مافیہا کیا ہے۔
پہلی نظر میں تو لگتا ہے کہ یہ کوئی مشکل موضوع نہیں ہوگا لیکن جونہی اس کو بیان کرنا پڑے تو سانسیں پھولنے لگتی ہیں۔ ہیئت کا مطلب ہے صورت یا شکل یا بنتر۔ اگر فلسفہ اسے بیان کرے گا تو بنتر کا تعلق عقل سے ہو گا۔ آپ یوں کہہ لیں کہ کسی کنکریٹ شے سے اس کا کنکریٹ ہونا تجرید کر لیا جائے تو وہ بنتر ہوگی۔ یہ بنتر عقل کی وہ صورت ہے جو عقل کسی بھی کنکریٹ شے کو عطا کرتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک گھر بنانا ہے۔ گھر تو کنکریٹ ہو گا، لیکن اگر پہلے اس کا نقشہ بنا لیا جائے تو نقشہ اس گھر کی بنتر یا ہیئت تو ہو گا لیکن گھر نہیں۔ نقشہ نویس جب کاغذ پر نقشہ بناتا ہے تو وہ مافیہا یا کنکریٹ سے عاری ہوتا ہے۔ یہ عقل کی تخلیق کردہ ایبسٹریکٹ یا تجریدی صورت ہے۔ ذہن میں رکھیے کہ تعمیرات آرٹ کی ایسی فام ہے کہ جس سے عظیم تصورات کی تفہیم میں بہت مدد ملتی ہے۔ اگر وہی تصورات کسی نظم سے سمجھنے شروع کر دیے جائیں تو بہت مشکل پیش آتی ہے۔ اگرچہ نظم کی صورتحال بھی کسی گھر کے نقشے سے مختلف نہیں ہوتی۔ اس میں الفاظ کنکریٹ ہوتے ہیں، جو اپنی وحدت میں مخصوص مافیہا کے حامل ہوتے ہیں۔ مافیہا سے یہاں مراد وہ مجموعی معانی ہیں جو نظم میں موجود ہیں، اور جس طریقے سے وہ موجود ہیں وہ بنتر کہلائے گی۔
مثال سے بہرحال یہ واضح ہوا کہ گھر کے نقشے میں خالص عقل کی کارفرمائی ہے، اب تک اس میں کنکریٹ شے موجود نہیں ہے۔ پوسٹ ماڈرن تعیمرات میں اعلیٰ درجے کی تخلیقیت ملتی ہے، جنہیں بآسانی جدید تعمیرات سے الگ کر لیا جاتا ہے۔
بہرحال اگر اسی بات کو فلسفیانہ نقطہ نظر سے بیان کیا جائے تو ہم کہیں گے کہ اے برابر ہے ناٹ اے کے، اور ناٹ اے برابر ہے اے کے۔ یہاں ناٹ اے فطرت ہے اور اے آئیڈیا ہے۔ اے اور ناٹ اے کی بیک وقت نفی سے اے متعین ہوتا ہے۔ سوال یہاں پر یہ اٹھے گا کہ اس میں سے بنتر یا ہیئت کو کیسے ابسٹریکٹ کیا جائے؟ تو وہ کچھ یوں ہو گا کہ اے اور ناٹ اے کے درمیان تضاد ہے، ہم نے یہاں تضاد کو ایبسٹریکٹ کر لیا، اگلے لمحے میں اے متعین ہوا اور دونوں کی نفی ہوئی۔ لہذا یہاں پر حرکت، تضاد، نفی اور تعیین واقع ہوئے اور جو بنتر انہوں نے اختیار کی اسے جدلیات کہیں گے۔ یہ جدلیات خالص عقل کی فعلیت ہے، جس طرح مکان کے نقشے تک حس کبھی نہیں پہنچ سکتی کیونکہ وہ خالص عقل کی فعلیت ہے، بالکل اسی طرح جدلیاتی حرکت تک حس کبھی بھی رسائی حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ وہ خالص عقلی عمل ہے۔
لہذا واضح ہوا کہ گھر کے نقشے سے کنکریٹ نکلا تو باقی بنتر یا ہیئت رہ گئی اور فلسفیانہ سطح پر اے کی موومنٹ جدلیاتی اصول تک لے گئی۔ یہاں اے کی مثال صرف سمجھانے کی غرض سے دی گئی ہے۔ امید ہے کہ یہ مشکل ترین تصور کچھ واضح ہوا ہوگا۔
ڈچ سائنسدان کی پاکستان میں زلزلوں کی پیشن گوئی کی کیا حقیقت ہے؟
جدید سائنس زلزلوں کی بر وقت پیشن گوئی نہیں کر سکتی نہ ہی یہ بتا سکتی ہے کہ زلزلہ کس...