ہم عقل سے عاری ہیں یا عقل کہ دشمن ؟ یا پاکستان سے محبت نہیں ؟
کچھ تو ہے ۔ پچھلے دنوں فٹ بال کہ عالمی مقابلوں میں میکسیکو نے جرمنی کہ خلاف گول کر کہ ایک بڑی اپ سیٹ کر دی ۔ میکسیکو میں زلزلہ کہ sensors نے میکسیکو والوں کہ رقص کی دھمک کو باقاعدہ catch کیا ۔ اسے کہتے ہیں وطن سے پیار ۔ امریکہ کی FDA نے ہچھلے ہفتے سے مصنوعی trans fats مکمل ban کر دیے ہیں۔ پاکستان میں کوئ بیس سال ہو گئے پلاسٹک کہ بیگ پر پابندی لگائے مجال ہے بند ہوئے ہوں یا recycle . یہاں امریکہ میں اسٹورز پر پلاسٹک recycle کہ کپڑے ملتے ہیں ۔ میں بھی بڑے شوق سے پہنتا ہوں کاغز کی طرح باریک ۔ ترکی والوں نے شاہدرہ کہ قریب دس میل کا ڈھیر لگا دیا پلاسٹک کا اسے اب ان کا باپ recycle کرے گا ؟
آج سے دس سال پہلے کراچی میں میرے ساتھ ایک چینی لڑکی کام کرنے آئ عمر صرف ۲۲ سال ، اور کیا پختہ خیالات ۔ سبزی یا پھل کی دوکان پر جانا کبھی اس نے بیگن میرے ہاتھ میں پکڑا دینا ، خود دو سیب پکڑ لینے یا کیلوں کا گچھا ۔ بعد میں کپڑے کا تھیلا لے کے جانا شروع کر دیا ۔ اکثر کہتی تم نے عمر گزار دی ، اپنے کم از کم بچوں کا خیال کرو ۔ میں تمہارے ملک کے لیے سوچتی ہوں ۔ جرمن سفیر بھی اسی طرح کہ لیکچر روز ٹویٹر پر دے رہا ہوتا ہے ۔ کیا وطن سے پیار تربیت سے آتا ہے ؟ جینز میں پایا جاتا ہے ؟ یا بڑے اپنے عمل سے پیدا کرتے ہیں اور فولو کرواتے ہیں ؟میرے خیال میں لیڈر اور بڑے یہ کام کرتے ہیں تو باقی فولو کرتے ہیں ۔ پاکستان میں تو ڈپٹی کمشنر نے بس میں سگریٹ نوشی پر شکایت کنندہ کو لہو لہان کر دیا ۔ یہ ہیں ہمارے حالات۔
کل میں پڑھ رہا تھا کہ جرمنی کی لگثری کاریں بنانے والی کمپنی Audi کہ CEO کو گرفتار کر لیا ہے ۔ کمال کی بات یہ ہے کہ گرفتار کس بات پر کیا ؟ یہ شبہ تھا کہ Audi کار کی parent company Volkswagen ایک ڈیزل کار بنا رہی تھی جس میں emission کنٹرول پر دھوکہ ہو رہا تھا ۔ وہ بھی امریکہ اوریورپی یونین کے detectors نے پتہ لگایا ۔ اب اس پر investigation ہو رہی ہے ۔ CEO اس لیے گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ اس انوسٹیگیشن کہ گواہوں کو متاثر یا influence نہ کر سکے ۔ اسے انصاف کہتے ہیں ۔ باجوہ صاحب اس لیے جرمنی ، فرانس اور برطانیہ نے آپ کو گرے لسٹ میں رکھا ۔ شہباز شریف پر کیس بنا ۵۲ کمپنیوں کا ,?وہ نہ صرف چیف منسٹر رہا ، اس نے چیف سیکریٹری کو کہا یا سارا ریکارڈ جلا دو یا مسخ کر دو ۔ گواہ دوڑا دیے ۔ کہاں گیا ملتان میٹرو کا چین کا پاکستانی ملزم ۔ اسی طرح نواز شریف باہر ، مریم باہر اور اسحاق ڈار اشتہاری ہونے کہ باوجود لندن میں پاکستان کا وزیر خزانہ ۔ باجوہ صاحب آپ کو شوق تو بڑا ہے سول معاملات میں مداخلت کا زرا اس گند کا بھی سوچیں جو collateral damage آپ پوری قوم کو پہنچا رہے ہیں ۔ آپ کو باہر سے تمغے نہیں ملیں گے جب تک آپ اپنا ملک ٹھیک نہیںُ کرتے ۔ ایک تھائ لینڈ کی عورت کے جنرل چنوچا کہ خلاف کمینٹ پر سوچنے کے لائق ہیں ۔
“soldiers don’t have any vision for how to improve the country , they only know how to control”
Suwanna Khanadham
آئیے عقل کو استمعال کریں ۔ ستر سال ہو گئے تاریکیوں کا سفر کیوں نہیں ختم ہونے کو آ رہا ۔ نئ نوجوان نسل میری بہت گرویدہ ہے ، میں صرف ان کہ لیے بلاگ لکھتا ہوں ، بلڈ پریشر چڑ ھاتا ہوں ۔ اللہ ان کو ایک بہترین پاکستان دے ۔ ہمت اور جدوجہد کی ضرورت ہے ۔ وگرنہ میں تو انور مسعود کی زبانی بہت تنہائ پسند ہوں ۔
کیوں کسی اور کو دکھ درد سناؤں اپنے
اپنی آنکھوں سے بھی میں زخم چھپاؤں اپنے
میں تو قائم ہوں ترے غم کی بدولت ورنہ
یوں بکھر جاؤں کہ خود ہاتھ نہ آؤں اپنے
شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اوروں کے لیے
تو ملے تو میں تجھے شعر سناؤں اپنے
تیرے رستے کا جو کانٹا بھی میسر آئے
میں اسے شوق سے کالر پر سجاؤں اپنے
سوچتا ہوں کہ بجھا دوں میں یہ کمرے کا دیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے
اس کی تلوار نے وہ چال چلی ہے اب کے
پاؤں کٹتے ہیں اگر ہاتھ بچاؤں اپنے
آخری بات مجھے یاد ہے اس کی انورؔ
جانے والے کو گلے سے نہ لگاؤں اپنے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔