آفتاب ِ جہاں
پیشوائے زماں
رہبر ِ ِچشتیاں
خواجہ ء خواجگاں
دھوپ میں سائباں
کشت ِ اجمیر کا
آپ ہیں آسماں
ہند میں کون ہے؟
نائب ِ مصطفیٰ
قدوۃ الاولیاء
وارث الانبیاء
زُبدۃ الاصفیاء
کیا کوئی اور ہے؟
ایک اِن کے سِوا
سَیّد العابدیں
وارث المرسلیں
قُدوۃ السالکیں
عارف العارفیں
خضرِ ارباب ِ دیں
رہبرِ کاملیں
تاج ِ اہل ِ یقیں
آپ سا ہے کہیں؟
کوئی بھی تو نہیں
جُھک گیا کس کا سر؟
روضہء پاک پر
دست بستہ کہا
السلام ُ علیک
ہوگیا یہ قبول
اے عطائے رسول
اور آیا جواب
آپ کو مل گیا
ایک اعلیٰ خطاب
اب ہے قطب المشاَئخ
بھی خواجہ کا نام
ثبت عظمت پہ ہے
مہر ِ ِخیرالانام
آئیے ، بھیجیں ہم
اُن پہ لاکھوں سلام
اللہ اللہ ، یہ
منزلت ، مرتبت
حکم ِ ِ محبوب ِ رب
سے بنی ، ہند میں
آپ کی سلطنت
ملفوظات آپ کے
توشہ ء آخرت
مخزن ِ معرفت
آپ کے ہاتھ پر
لاکھوں ہی مشرکیں
ہوگئے اہل ِ دیں
مرشد ِ کاملیں
مجھ کو ملتا نہیں
سیدھا رستہ کہیں
ہند کے حکمراں
ان کے دَر کے گدا
جو کچھ اِن کو ملا
ان کے در سے ملا
خالی جھولی چلے
آکے دامن بھرا
یہ ہے شان ِ سخا
دیکھو صبح و مَسا
فیض کاسلسلہ
خواجہ ء پاک کا
خشک سالی میں بھی
ابر برسا کیا
خواجہء خواجگاں
بھردیں کوزہ مِرا
قطرہ مانگوں تو ہو
آنا ساگر عطا
تیرگی میں مجھے
چاہئیے اِک دِیا
دھوپ کے دشت میں
ملتجی چھاؤ ں کا
نیّا گرداب میں
راستہ پُر خطر
خواجہء بحر و بَر
آپ کی اِک نظر
دور ہوں گے بھنور
زیست ہوجائے گی
میری بھی معتبر
پانچ رمضان المبارک اور صبیح رحمانی کی حمد اللہ اکبر اللہ اکبر
آج دن کا آغاز صبیح رحمانی کی حمد سے کیا۔بہت خوبصورت اور پر جوش کلام ہے۔ کعبے کی رونق،کعبے کا...