محمد یعقوب فردوسی اردو اور پنجابی زبان کے ممتاز شاعر، ادیب ، سماجی کارکن اور درویش صفت انسان ہیں، آپ کا ادبی سفر خوبصورتی سے جاری ہے، آپ کی تخلیقات میں شائع شدہ کاموں کی ایک بڑی صف ہے جو شاعری اور نثر پر مشتمل ہے۔ آپ کی قابل ذکر شراکتوں میں سے ایک اہم کتاب “ایاک نعبد”ہے، جو نعتیہ و منقبتیہ ماہیا نگاری پرعصر ِحاضر کا سب سے منفرد مجموعہ کلام ہے، ارسلان پبلیکیشنز ملتان نے اس کتاب کو شایع کیا ہے، یہ کتاب محمد یعقوب فردوسی کے ادبی کیریئر میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر ہمارے سامنے ہے جو کہ 2080 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔یہ کتاب فردوسی صاحب کی کتاب ‘کن فیکون’ کے بعد منظر عام پر آنے والی دوسری بڑی کتاب ہے۔فردوسی کی شاعری کے چند خوبصورت نمونے دیکھئے
نعت خود رحمن لکھی ہے
قرآ ن میں دیکھی
مدنی کی شان لکھی ہے
٭
ربّ خود فرماتا ہے
ایاک نعبد
گن مدنی کے گاتا ہے
٭
فردوسیؔ جشن منایا ہے
ایاک نعبد
ماہیا خوب بنایا ہے
٭
یہ ربّ فرمایا ہے
ایاک نعبد
قرآن میں آیاہے
٭
مولا کرم کمایا اے
ایاک نعبد
کتاب کملاؔ لایا اے
٭
ایک دیپ جلایاہے
ایاک نعبد
ماہیا فردوسیؔبنایاہے
٭
راز کی یہ بات ہے
ایاک نعبد
اِک میری کتاب ہے
٭
عقیدت کی بات ہے
ایاک نعبد
دوستو میری کتاب ہے
٭
اوّلیا کی کرامات ہے
ایاک نعبد
جو میری کتاب ہے
٭
یہ کتاب 25 باریک بینی سے تیار کیے گئے تفصیلی ابواب پر مشتمل ہے، ہر ایک باب روحانی عقیدت، تاریخی بیانیے، اور شاعرانہ اظہار کے مختلف پہلوؤں کے لیے وقف ہے۔ ایک تعارفی باب سے جو حضرت امام حسین اور حضرت سخی شاہ سلیمان جیسی بزرگ ہستیوں کے لیے وقف کردہ ابواب تک شاعری اور نثر کو بغیر کسی رکاوٹ کے ملاتا ہے، فردوسی کا کام گہری بصیرت کے ساتھ روحانی منظر نامے پر روشنی ڈالتا ہے۔کتاب مندرجہ ذیل ضخیم ابواب پر مشتمل ہے جن کی فہرست قارئین کے استفادے اور کتاب کی خریداری کے لیے پیش کی جارہی ہے تاکہ کتاب خریدنے سے پہلے اس کتاب کے شایع کرنے کی ضرورت اور اہمیت کا پتہ چل سکے۔
۱۔ باب 1 ابتدأ(منظوم اور نثر)
۲۔ باب 2 حمدیہ / نعتیہ ماہیئے
۳۔ باب 3 مناقب / مناجات 12 امام
۴۔ باب 4 حضرت امام حسین علیہ السلام
۵۔ باب5 حضرت سخی شاہ سلیمانؒ
۶۔ باب6 حضرت حاجی محمدنوشہ ؒ
۷۔ باب7 حضرت پِیر محمد سچیار ؒ
۸۔ باب8 حضرت سید میر کلاں بادشاہؒ
۹۔ باب9 حضرت سید منور حسین شاہ ؒ
۱۰۔ باب10 حضرت سید دیدار حسین شاہؒ
۱۱۔ باب11 حضرت سخی شہباز قلندرؒ
۱۲۔ باب12 حضرت سید نور محمد چوراہیؒ
۱۳۔ باب 13 حضرت آغا شوکت علی شاہؒ
۱۴۔ باب14 ماں
۱۵۔ باب15 دیوانِ مرشد
۱۶۔ باب16 مرشد کامل
۱۷۔ باب 17 محبانِ اولیائے کرام
۱۸۔ باب18 دیدار
۱۹۔ باب19 فرمانِ مرشد
۲۰۔ باب20 بارہ ماہ/ سی حرفی
۲۱۔ باب21 نعت
۲۲۔ باب22 سلام
۲۳۔ باب23 غزلیں
۲۴۔ باب24 کلام والدِ گرامی
۲۵۔ باب25 مختصر تعارف اور دعا
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کتاب میں محترم سید محمود گیلانی، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کو بطور مشیر قانون پیش کیا گیا ہے، جس نے گہرے روحانی تلاش کے لیے قانونی نقطہ نظر کا اضافہ کیا ہے۔ مصنف، محمد یعقوب فردوسی، اپنے موضوع سے دلی تعلق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کتاب کا انتساب راجہ رشید محمود کے لیے وقف کیا ہے۔آپ کی شاعری کے کچھ نمونے ملاحظہ کیجیے
فردوسی ؔ کلام یہ ستھرا ہے
ورفعنالک ذکرک
ماہیا میدان میں اترا ہے
٭
پریم کا موسم بیت گیا ہے
اِکو تیرا الف بڑا
فردوسیؔ ہارکے جیت گیا ہے
٭
ہیرے موتی لعل ہیں سارے
ساڈے ول مکھڑا موڑ
فردوسیؔ جان سے ہیں پیارے
کتاب کے ابواب بہت سارے موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں، جن میں بارہ اماموں کی تعریف، مختلف سنتوں کی زندگی اور ان کی خدمات، اور خاندانی رشتوں اور محبتوں کی عکاسی شامل ہے۔ فردوسی کی شاعرانہ صلاحیت غزلوں، نعتوں اور ان کی اپنی تخلیقات کے لیے مختص ابواب میں ظاہر ہوتی ہے، جو ان کی صلاحیتوں کی ہمہ گیریت کو ظاہر کرتے ہیں۔فردوسی کہتے ہیں
جوگی مجھے یہ دعا دے گیا
ورفعنالک ذکرک
قلم کو دائمی ضیأ دے گیا
٭
ماہیا اور حُسین ہوا ہے
ایاک نعبد
دیکھی تو یقین ہوا ہے
٭
تیرے نین نشیلے نیں
ایاک نعبد
لکھے ماہئیے رسیلے نیں
٭
فردوسیؔ یہ عظیم سرمایا ہے
ورفعنالک ذکرک
ایک لاکھی باغ لگایا ہے
٭
محفل پہ چھاتے ہیں
ساڈے ول مکھڑا موڑ
فردوسیؔ ماہیا سناتے ہیں
٭
فردوسیؔ کیا انداز ملا ہے
ورفعنالک ذکرک
اسمِ اعظم کا راز ملا ہے
٭
اِکو تیرا الف بڑا
ورفعنالک ذکرک
سامنے تیرا یار کھڑا
٭
سجناں متراں حصّہ پایا
ورفعنالک ذکرک
فردوسیؔمدنی ماہی کرم کمایا
٭
وچ شاعراں دے ڈیرا لایا
اِکو تیرا الف بڑا
سجناں متراںرل جشن منایا
٭
کتاب کا پیش لفظ فقیر اثر انصاری نے تحریر کیا ہے، محبت خان بنگش، فقیر اجمل جنڈیالوی، اور زاہد اقبال بھیل جیسے مایہ ناز مصنفین کی طرف سے بے شمار خراج تحسین فردوسی کے کام کی وسیع پیمانے پر تعریف کو اجاگر کرتے ہیں۔مندرجہ ذیل علمی، ادبی اور روحانی شخصیات نے کتاب پر منظوم خراج تحسین اور تہنیتی اشعار لکھے ہیں:
۱۔ پیش لفظ(سی حرفی)۔ جناب فقیر اثر انصاری صاحب
۲۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب فقیر اثر انصاری صاحب
۳۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب فقیر اثر انصاری صاحب
۴۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب محبت خان بنگش صاحب
۵۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب فقیر اجمل جنڈیالوی صاحب
۶۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب زاہد اقبال بھیل صاحب
۷۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب محمد اشرف خان خٹک صاحب
۸۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب جاوید اقبال قادری صاحب
۹۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب ناصر نظامی صاحب
۱۰۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب شاکر کنڈان صاحب
۱۱۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب عارف فرہاد صاحب
۱۲۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب استاد نذر حسین آزاد صاحب
۱۳۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب خالد یوسفی صاحب
۱۴۔ منظوم خراجِ تحسین ۔ جناب سرور انبالوی صاحب
۱۵۔ عہد کا شاعر یا شاعر کا عہد ۔ جناب طارق تاسی صاحب
۱۶۔ اردو نعت کی تاریخ میں اولین ماہیا نگار ۔ جناب محمد حنیف نازش صاحب
۱۷۔ درویش خدامست عقیدت کا پیامی ۔ جناب شبیر ناقد صاحب
۱۸۔ رہء عشق و محبت کا مسافر ۔ جناب محمدبشیر رانجھا صاحب
۱۹۔ ’’الف‘‘ سے پہلے؛ ’’الف‘‘ کے بعد!!!۔ جناب اسد محمود خان صاحب
۲۰۔ صوفیانہ ریت دا آگو ۔ یعقوب فردوسیؔ۔ جناب پروفیسرمحمد ایوب صاحب
۲۱۔ یعقوب فردوسی ؔ کے لاجواب ماہئیے۔جناب ریاض ندیم نیازی صاحب
۲۲۔ آقا مدینے والے ۔ جناب امین خیال صاحب
۲۳۔ پا سبانِ حُرمتِ قلم ۔ جناب سر ورا نبا لوی صاحب
۲۴۔ مدنی ماہی ۔ ماہیا اوریعقوب فردوسیؔ۔ جناب احمد رضا بھٹی صاحب
۲۵۔ ماہیا صنف دا زرخیز شاعر ۔ جناب ڈاکٹر پروفیسر واصف لطیف واصف صاحب
۲۶۔ ما ہیے کی بلند بختی ۔ جناب شاکر کنڈان صاحب
۲۷۔ فردوسیؔ کے کمالات ۔ جناب سید نیاز احمد جعفری صاحب
۲۸۔ یعقوب فردوسی ؔکی ماہیا نگاری ۔ جناب ڈاکٹر انوار احمد اعجازصاحب
۲۹۔ یعقوب فردوسیؔ کی صوفیانہ شاعری۔جناب ڈاکٹر پروفیسر احسان اللہ طاہرصاحب
۳۰۔ ایک درویش، عاشقِ رسول ۔ جناب ڈاکٹرپروفیسر عارف فرہادصاحب
۳۱۔ گستاخ اکھیاں کتھے جا لڑیاں ۔ جناب ڈاکٹر پروفیسرسورج نرائن صاحب
۳۲۔ شاعرِ فطرت یعقوب فردوسیؔ ۔ جناب زاہد اقبال بھیل صاحب
۳۳۔ نورانی و روحانی شاعری کے عظیم موجد ۔ جناب خالد محمود یوسفی صاحب
۳۴۔ حضورکے سپا ہی یعقوب فردوسیؔ ۔ جناب فقیر اجمل جنڈیالوی صاحب
۳۵۔ یعقوب فردوسیؔ کی نعتیہ ماہیا نگاری ۔ جناب حیدر قریشی صاحب
۳۶۔ درویش شعروسخن یعقوب فردوسیؔ ۔ ڈاکٹر مشرف حسین انجم صاحب
مندرجہ بالا شخصیات کے لکھے گئے تبصروں اور خراج تحسینی کلمات کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ محمد یعقوب فردوسی کی کتاب ”ایاک نعبد” کی جامع نوعیت نے بڑے پیمانے پر پذیرائی حاصل کی ہے ، کچھ ادبی شخصیات جن میں راقم الحروف بھی شامل ہے نے حکومت پاکستان سے محمد یعقوب فردوسی کے لیے کمال فن ایوارڈ کے لیے پر زور سفارش کی ہے۔ حاجی فقیر اثرؔ انصاری فیض پوری لکھتے ہیں کہ
اِکو تیرا الف بڑا
٭
کیڈا بختاں والا ہاں میں تحفہ عجب اے آیا
موتیاں لعلاں دا خزانہ ڈاکیا اے لیایا
٭
گھلن والا کامل بندہ جنہے کرم کمایا
محمد یعقوب فردوسیؔ نیں ڈاک دے وچ بھجوایا
٭
ڈاک ٹکٹ اوس کولوں لائے کھیچل کیتی بھاری
یکم دسمبر نوں ایہے مل گئی ہیریاں دی پٹاری
٭
اُٹھ کے جپھا پا کے چُکی سینے دے نال لائی
محمد یعقوب فردوسیؔ دی اے عمراں دی کمائی
٭
محمد یعقوب فردوسی کی کتاب “ایاک نعبد” ایک ادبی شاہکار ہے جو روایتی شاعری کی حدود سے ماورا ہے، جو قارئین کو روحانیت اور عقیدت کی گہرائی سے روشناس کراتا ہے۔ اپنے بھرپور مواد، ماہرانہ تبصروں، اور ادبی برادری کی طرف سے وسیع پیمانے پر پذیرائی کے ساتھ، یہ کتاب فردوسی کے مقام کو اردو اور پنجابی ادب میں ایک ممتاز شاعر اور مصنف کے طور پر مستحکم کرتی ہے۔میں مصنف کو اس شاندار کاوش پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
مضمون کیسے لکھا جائے؟
مضمون کیسے لکھا جائے؟ بطور مڈل اسکول، ہائی اسکول یا پھرکالج اسٹوڈنٹ ہر کسی کا واسطہ ایک نہیں بلکہ بیشترمرتبہ...