میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں
کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص بے حد مقروض ہوجاتا۔ قرض سے دوالہ نکل جائے۔ بالکل قریب الختم ہوجائے۔ اب قرضدار کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے سوا چارہ نہ رہے تو ایسا شخص پھر سرِ شام دیہ جلا کر بیٹھ جاتا تھا۔ دیہ جلانے کا عمل ہتھیار ڈالنے کی نشانی تھا اسی دیہ جلانے سے لفظ دیوالیہ ماخوذ ہے۔ بہرکیف یہ تحقیق طلب بات ہے میں نے سنی اَن سنی کرنے کی بجائے لکھ دی ہے۔
دیوالیہ کا کیا مطلب ہے؟
کسی کاروبار میں زرِ نقد یا سرمایہ ختم ہو کر بے مایہ ہونے کو دیوالیہ ہونے کا نام دیا جاتا ہے۔ایسا شخص جس کا دیوالہ نکل جانے کے سبب کاروبار بند ہو گیا ہو۔
ملک کیسے دیوالیہ ہوتا ہے؟
جب ملکی کرنسی کی قدر اس حد گر جائے کہ قرض کی ادائیگی ناممکن ہو جائے۔ زرِ مبادلہ اتنا کم ہوجائے کہ چند ایام میں ہی ملک میں ہر شے کی قلت پیدا ہو جائے۔ درآمدات کے لئے زرِ مبادلہ نہ رہے۔ درآمدات ناممکن بن جائیں۔ درآمدات کے لئے فارن کرنسی ختم ہو جائے۔
چند سال قبل یونان دیوالیہ ہوا تھا۔ اور چند ماہ قبل حال ہی میں سری لنکا دیوالیہ ہوا تھا۔
مملکتِ خداداد پاکستان اس وقت نازک صورتحال گزر رہا ہے۔ پاکستان سے پیچھے تین ممالک ہیں جن میں ایل سلینڈورا، گھانیہ اور تیونس ہیں۔ ان تینوں ممالک کے متعلق وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ امسال قرض کی قسطیں ادا نہ کرسکنے کے باعث دیوالیہ ہو جائیں گے۔ خاکم بدہن پاکستان کے حالات بھی اس سے کم نہیں۔
میری ناقص معلومات کے مطابق سٹیٹ بینک کے پاس دس ارب ڈالر کا زرمبادلہ ہے۔ جو پاکستان کی ایک ماہ کی درآمدات کے برابر ہے۔ اب اس حالت کے باوجود ستم ظریفی دیکھئے کہ آج جب ڈالر گھنٹوں کے دوران اچھل کود کر رہا ہے۔ ایک دن میں دس روپے اوپر چلا گیا ہے 222 روپے تک چلا گیا اسی صورتحال کے باوجود آج پی ڈی ایم کے قائدین کی ہنستی مسکراتی تصویر سامنے آئی۔ اب خدا جانے وہ ڈالر کی بندر کی طرح اچھل کود پر ہنس رہے ہیں یا پاکستانی عوام کی شدید بے حسی پر ہنس رہے ہیں۔ جس قائد کے منہ سے نکلنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے سری لنکا کی طرح پانی سر سے گزر جانے کے بعد ہفتوں ہمارا سفیر امریکہ میں ڈرے ڈالے رکھے۔ سری لنکا والے بھی آئی ایم ایف کی بجائے دوست ممالک کی طرف دیکھ رہے تھے مگر دوست ممالک کی طرف سے بروقت امداد نہ ملنے کے سبب بینک رپٹ ہوگئے ہیں۔
وہ وزیراعظم اتحادی جماعتوں سے مشاورت کررہا ہے کہ کس طرح وزارت اعلیٰ پنجاب کا منصب اپنے سپوت کے حوالے کیا جائے۔ یہاں تو پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے عہدے پر فائز وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ پانچ منتخب اراکین اسمبلی کو ادھر اُدھر کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ جس شخص نے آدھی سے زیادہ زندگی مغربی ممالک کے اندر گزاری ہے اس کے چہرے پر آج مسکراہٹ ہے جب ملک اس نازک صورتحال سے گزر رہا ہے۔ وہ اراکین پنجاب اسمبلی کی بندر بانٹ میں لگے ہوئے ہیں اُنہیں کوئی خبر نہیں کہ ملک کا دیوالیہ نکلنے جارہا ہے۔ ملکی کرنسی مسلسل نیچے آرہی ہے اور کوئی کہہ رہا ہے ایک زرداری سب پہ بھاری کوئی کہہ رہا ہے شیر ایک واری فیر کوئی کہہ رہا ہے اوپر اللہ نیچے بلا۔ بتاؤ یار یہ کون لوگ ہیں اگر کوئی کہہ رہا ہے کہ پاکستان، پاکستان اور پاکستان تو بس وہی انسان ہے حیوان نہیں ہے۔
یہاں پٹواری وزارت عظمیٰ کے گن گا رہے ہیں۔ یوتھیے وزارت اعلیٰ پنجاب کے گن گا رہے ہیں جیالے وزارت خارجہ کے گن گا رہے ہیں۔ کوئی ہے جس کو پاکستان کی فکر لاحق ہو۔ جو پاکستان کی بات کر رہا ہو۔ افسوس کہ یہ وقت تھا کہ سب مل کر نعرہ لگا تے سب سے پہلے پاکستان سب سے پہلے پاکستان۔
نابغہ روزگار شخصیات کی وفات کی تواریخ
نابغہ روزگار شخصیات کی وفات کی تواریخ : ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 🕳️سید عابد علی عابد: 20 جنوری 1971ء 🕳️ناصر کاظمی :2/ مارچ...