آپ نے اکثر چودہ اگست کو بڑے بڑے جھنڈے، سائلینسر نکلی موٹرسائیکلوں کا شور، ایک نہایت بے ہودہ پوں پوں کرتی توتی(اس توتی یا توتے کے موجد نے ایٹم بم سے بھی خطرناک ہتھیار ایجاد کیا ہے)، ون ویلنگ اور لڑکیوں کے ساتھ بدتمیزی ہوتی، آزادی منانے کے مناظر دیکھے ہونگے۔ مگر اسکے ساتھ ساتھ فضا میں آتشبازی بھی ہوتی ہے جس سے رنگ برنگی روشنیاں فضا میں چند لمحوں کو بکھرتی ہیں اور ختم ہو جاتی ہیں۔ یہ رنگ برنگ کی روشنیاں دراصل آتش گیر مادہ جو آتشبازی میں استعمال ہوتا ہے، میں مختلف عناصر جیسے کہ سوڈیم، بیریم وغیرہ کے جلنے یا آکسیڈائز ہونے سے پیدا ہوتی ہیں۔ خاص طور پر بیریم جو ایک قدرتی عناصر میں قدرے بھاری عنصر ہے اور یہ جلنے سے چمکیلی سبز روشنی پیدا خارج کرتا ہے۔
گویا زمین کی فضا میں بیرییم قدرتی طور پر موجود نہیں مگر آتشبازی سے چند لمحوں کے لیے یہ فضا میں جاتا ہے اور پھر چونکہ یہ بھاری عنصر ہے تو گریویٹی کے باعث واپس زمین پر آگرتا ہے۔ زمین کی فضا میں بھاری عناصر یا انکے آکسائیڈز نہ ہونے کے برابر ہیں۔۔اگر کسی اور سیارے پر کوئی مخلوق جدید ٹیلی سکوپس سے لیس بیٹھی ہماری فضا سے آنے والی روشنی کا تجزیہ کرے تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ ہماری زمین کی فضا میں آکسیجن ، نائٹروجن، اور پانی موجود ہے۔ اور اگر ہم کبھی آتشبازی کریں تو وہ شاید حیران ہوں کہ یہ اچانک سے ہماری فضا میں بھاری عناصر کہاں سے آگئے ۔ یا تو وہ سمجھیں گے کہ یہ کوئی قدرتی عمل ہے جسکا اّنہیں علم نہیں یا یہ کہ ضرور یہاں کوئی ایسی مخلوق بستی ہے جو گاہے بگاہے چودہ اگست یا شب برات یا نئے سال کی آمد پر پٹاخے پھوڑتی رہتی ہے۔ مگر کیا ہو اگر ہمیں زمین سے کئی سو نوری سال دور کسی اور سیارے کی فضا میں ایسے بھاری عناصر ملیں؟
ایسا ہی کچھ ماہ قبل یورپ کی سب سے بڑی زمینی فلکی مشاہدہ گاہ جو چلی میں واقع ہے نے مشاہدہ کیا۔ زمین سے تقریباً 1200 نوری سال دور دو مشتری کی سائز کے سیاروں Wasp 121-b اور Wasp 78-b کی فضا میں بیرییم ڈیٹیکٹ کی گئی ۔ان سیاروں کو 2009 میں دریافت کیا گیا۔ یہ دونوں سیارے مشتری کی سائز کے مگر بے حد گرم ہیں۔ یہ اپنے ستارے سے زمین کے سورج کے فاصلے کا 1/43 گنا ہیں گویا یہ اپنے ستارے کے بے حد قریب ہیں اور ان پر زمین کی طرح کی زندگی ہونا ناممکنات میں سے ہے۔
مگر انہیں سیاروں کی فضا میں نہ صرف بیریم بلکہ دیگر بھاری عناصر جیسے کہ آئرن، نِکل اور دیگر عناصر مثال کے طور پر کیلشیم ، سوڈیم، لیتھیم وغیرہ بھی ملے ہیں۔ ان میں سب سے حیران کن بیریم ہے جو ان تمام عناصر میں سب سے بھاری ہے۔ سائنسدان اس دریافت کے بعد حیران ہیں کہ زمین سے بھی کئی گنا زیادہ گریویٹی رکھنے والے ان دو سیاروں کی فضا میں اتنا اوپر اتنا بھاری عنصر کیسے پہنچا؟ فی الحال اس کا ماخذ معلوم نہیں۔۔ممکن ہے یہ ان سیاروں ہر کوئی ایسا فطری عمل ہو رہا ہو جسکا ہمیں علم نہ ہو۔ اور ممکن ہے یہاں بھی کوئی جشن آزادی جوش و ولولے، ہم ہمے اور تنتنے کے ساتھ منا رہا ہو اور آتشبازی کر رہا ہو۔ یہ تو مزید تحقیق سے پتہ چلے گا۔
ویسے WASP 76b پر لوہے کی بارش ہوتی ہے مگر یہ موضوع پھر کبھی۔
ڈاکٹر یونس احقر۔۔۔۔ اُڈیا بھور، تھیا پردیسی، اگے راہ اگم دا
پنجابی زبان کے معروف شاعر اور ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ پنجابی کے ریٹائرڈ استاد پروفیسر یونس احقر...