زمین آج سے 4.5 ارب سال پہلے بنی۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟ زمین اور چاند پر موجود قدیم چٹانوں کے تجزیے اور ان میں موجود یورینیم کے آئسوٹوپس کی ہاف لائف سے۔ اس طریقے کو ریڈیومیٹرنگ ڈیٹنگ کہتے ہیں۔
زمین کو بننے میں کتنا عرصہ لگا؟ زمین کو ابتدائی شکل میں آنے میں 1 سے 2 کروڑ سال لگے۔ اب یہ ہم کیسے جانتے ہیں؟ کیونکہ عقل ِسلیم یا عقلِ منیر تو یہ سمجھتی ہے کہ جب تک آپ ماضی میں موجود نہ ہوں آپ ماضی کے بارے میں نہیں جان سکتے۔ ہم ماضی کے متعلق ریڈیومیٹرنگ ڈیٹنگ سے، کائنات کے بنیادی اُصولوں سے اور ان اُصولوں کی مدد سے بنائے گئے ریاضی ماڈلز اور پھر کمپیوٹرز میں اِنکی سمیولیشنز سے جانتے ہیں۔ جب زمین بن رہی تھی تب ہم تو نہیں ہو سکتے مگر ہم یہ جانتے ہیں کہ نظامِ شمسی میں موجود سورج کی عمر کتنی ہے؟ کیسے ؟ کائنات میں دیگر ستاروں کا مشاہدہ کرکے ۔ فرض کیجئے آپکو کسی انجان ملک کے انجان شہر میں بھیج دیا جائے۔ اب چونکہ آپ کو اپنے ملک کے لوگوں کی شکلوں، قد قامت کا اندازہ ہے لہذا آپ اس انجان شہر میں لوگوں کی شکلوں اور قدو قامت سے یہ نہ بتا پائیں گے کہ وہ عمر کے کس حصے میں ہیں۔ تاہم بار بار مشاہدے سے آپ بہتر اندازہ لگانا شروع کر دیں گے کہ کوئی بچہ کتنے ماہ کا یا سال کا ہے، کوئی جوان سال آدمی کیسا دکھتا ہے، ادھیڑ عمر کیسا ہے وغیرہ وغیرہ ۔
بالکل ایسے ہی۔ اب یہ دیکھیے کہ کائنات آپکے لیے مشاہدہ گاہ ہے جہاں روز نئے ستارے بنتے ہیں اور اپنے انجام کو بھی پہنچتے ہیں ویسے ہی جیسے زمین پر روز نئے انسان پیدا ہوتے ہیں اور مرتے ہیں۔
سو کائنات میں ستاروں کے مشاہدے سے آپ انکی عمر کا تعین کر سکتے ہیں آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ کونسا ستارہ اپنی عمر کے کس حصے میں ہے۔ اسکی چند خاص نشانیوں سے۔ جیسے بچے کے دودھ کے دانت دیکھ کر آپ اسکی عمر بتاتے ہیں یا جیسے ایک شخص جب بڑھاپے کی طرف گامزن ہوتا ہے تو اسکی جھکتی کمر یا سفید بالوں سے آپ یہ جانتے ہیں کہ وہ عمر کے آخری حصے میں ہے۔
یہی حال ستاروں کا ہے۔ ستاروں میں فیوژن کا عمل ہوتا ہے۔ ستاروں کے ماس اور جسامت پر منحصر یہ اپنی “زندگی” کے دوران مختلف طرح سے چمکتے ہیں
کبھی بے حد روشن(جب نئے نئے بنتے ہیں، کبھی بے حد مدہم جب ان میں فیوژن کا عمل رکنے لگتا ہے، وغیرہ وغیرہ ۔) اس سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ستارہ اب اپنی عمر کے کس حصے میں ہے۔ بالکل ایسے ہی ہم نے جانا کہ سورج کب بنا۔
جب سورج کی پیدائش کا علم ہمیں ہو گیا تو ہم یہ بھی جان گئے کہ زمین بھی کم و بیش اسی وقت بنی ہو گی جب سورج بنا ہو گا۔ کہ یہ سب نظامِ شمسی کا حصہ ہیں۔
زمین کی پیدائش کے متعلق ہم نے زمین اور چاند پر موجود قدیم چٹانوں میں یوریینم جیسے عنصر کی موجودگی اور اسکے مختلف آئسوٹوپس کے تناسب سے یہ جانا کہ زمین 4.5 ارب سال پرانی ہے۔
اب ہم یہ سب یہ سب جان گئے تو پیچھے یہ سوال بچا کہ زمین کو بننے میں کتنا وقت لگا۔
یہ ہم نے کمپیوٹر ماڈلز میں کائنات کے بنیادی اصولوںکے اندراج سے جانا۔(گریویٹی کے قانون سے، گیسوں اور گرد کی حرکت سے)کہ کیسے خلا میں چٹانیں ایک دوسرے سے وقت کے ساتھ ساتھ جڑ کر اکٹھی ہوتی ہیں اور ایک بڑا سیارہ یا سیارچہ یا چاند بناتی ہیں.
سو جب ہم کمپیوٹر ماڈلز بناتے ہیں اور اس میں ابتدا کے نظامِ شمسی میں موجود مادے (گیسیں، گرد، خلائی چٹانیں وغیرہ) کی مقدار ڈالتے ہیں تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ زمین کو بننے میں ایک سے دو کروڑ سال کا عرصہ لگا ہو گا۔
مضمون کیسے لکھا جائے؟
مضمون کیسے لکھا جائے؟ بطور مڈل اسکول، ہائی اسکول یا پھرکالج اسٹوڈنٹ ہر کسی کا واسطہ ایک نہیں بلکہ بیشترمرتبہ...