تمام معاملات میں حِکمت خداوندی ہے ۔
کل امریکہ میں ہی میری ایک پاکستانی بزرگ شخصیت سے گفتگو ہو رہی تھی ۔ انہوں نے علمِ لدُنی کا تزکرہ کیا ۔ اور حضرت خضر اور اصحاب کعف کی مثال دی ۔ حضرت موسی نے یہ فرما دیا تھا کہ ان کے پاس تمام علم ہے اور خداووند باری تعالی نے فرمایا نہیں ایسا نہیں ہے ۔ حضرت خضر تمہے بتائے گا یہ علم ہے کیا، معاملات کے پیچھے کیا راز پنہا ہیں ۔ مچھلی کا چلے جانا ، کشتی میں سوراخ کرنا ، بچہ کا قتل اور دیوار کو سیدھا کرنا سب معاملات جو بظاہر ظالمانہ لگ رہے تھے ان کے پیچھے حکمت ایز دی تھی جو حضرت خضر نے حضرت موسی کو سمجھائ ۔ مولانا روم عشق کی ہمہ گیری کو حکمت ایزدی کا تقاضا تصور کرتے تھے ۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کچھ دن پہلے میں نے سافٹ ویر بدلنے کا بلاگ تحریر کیا تھا ۔ مولانا روم کا سوفٹ ویر بھی شاہ شمس تبریز نے بدلا تھا ۔ وہ ان کو ندی کے کنارے ملے تھے اور مولانا کے ہاتھ میں امام غزالی اور دیگر فلسفیوں کے قیمتی نسخے تھے ۔ اور شمس تبریز نے وہ سارے پانی میں پھینک دیے تھے اور کچھ دیر بعد خالی کاغز بغیر کسی تحریر کے ندی پر تیرنا شروع ہو گئے تھے۔ اس طریقے سے مولانا روم کا ، تب تک کا علم صاف کر دیا گیا اور اصل حقیقت کی بابت شاہ شمس تبریز کے ہاتھوں فیض یاب ہوئے ۔ آج مغرب میں بھی مولانا رومی ایک بہت بڑا نام ہے ۔ میرے ایک دوست بتاتے ہیں کہ جاپان میں کچھ ایسا طریقہ بھی ہے جس سے سارا ماضی اور اس کی یادیں صاف کر دی جاتی ہیں ۔ کچھ سیشن اس کے لگانے پڑتے ہیں تو سارا بیکار کا لوڈ صاف ہو جاتا ہے ۔ بحر کیف موجودہ لمحہ میں آ جائیں تو بہت بہتر ۔
پاکستان میں جو ہو رہا ہے اور جو ہونے جا رہا ہے اُس کو میں سو فیصد اس پیرائے میں لے رہا ہوں ۔ بہت ظلم پاکستانیوں نے سہ لیا ۔ سارے ظالم انشا ء اللہ جلد اپنے انجام کو پہنچے گیں ۔
میں نے اسے ہمیشہ صفائ ستھرائ کا دور کہا ہے ۔ مجبوری کی صفائ ستھرائ جب گند گردن سے اوپر جانے لگے ۔ جو لوگ بھی یہ کام کریں گے وہ قدرت کے مہرے ہوں گے ۔ جس طرح چیف جسٹس کام کر رہے ہیں ۔ یہ وہی چیف جسٹس ہیں جو سؤو موٹو کے شدید خلاف تھے ۔ جسٹس خواجہ شریف اور جسٹس افتخار کے سؤو موٹو پر ان کے باقاعدہ اختلافی نوٹ ہیں ۔ ایک کیس میں تو خود میں بحیثیت انکوائری آفیسر خواجہ شریف کا سؤو موٹو بگھت رہا تھا اور یہ بھی اس بینچ میں تھے ، سخت سیخ پا۔ خواجہ شریف میری رپورٹ کی بنا پر ڈاکٹر ہسپتال والوں پر جن کی غفلت سے ایک بچی مری ، ۳۰۲ کا مقدمہ درج کروانا چاہتے تھے ۔ ثاقب نثار رکاوٹ بنے اور ایک گھنٹہ کا لیکچر دیا سؤو موٹو کے خلاف ۔ یہی کام آج کل سپریم کورٹ میں قاضی فائض عیسی کر رہے ہیں ۔ بلکہ استعفی کی دھمکی دے رہے ہیں ۔ جان چھوڑو جج صاحب آپ نے جس طرح حدیبیہ کیس کے چوروں کو کلین چِٹ دی آپ تو بوجھ ہیں قومی خزانے پر ۔
یکم جون سے سب کچھ بدل جائے گا ۔ اسی وجہ سے اشرافیہ کی طرف سے انتہا کا پریشر ہے ۔ اربوں ڈالر کا کھیل نہ صرف ختم ہونے کو جا رہا ہے بلکہ احتساب ہو گا ۔ پیسہ باہر سے لانا پڑے گا ۔ چین ایران کے بارڈر پر ریفائنری لگا کر تیل کا مسئلہ تو حل کر دے گا اور ایران کے مالی معاملات کا بھی ۔ باقی سب کچھ خود کرنا ہو گا ۔ کھابے ختم ۔
بجلی غائب ، پانی ختم ، تعلیم نہیں ۔ ۲۲ کروڑ لوگ ہوا میں ۔
نوا پیرا ہو اے بلبل، کہ ہو تیرے ترنم سے ۔۔ کبوتر کے تن نازک ۔۔
سبق پھر پڑھ ، صداقت کا، عدالت کا ، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
یہی مقصود فطرت ہے ۔ معشیت ایزدی ہے ، حِکمت ہے یا جس طرح ان بزرگوں نے فرمایا علم لدُنی ۔
جیتے رہیں آپ سب ، نئ صبح کے انتظار میں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔