(Last Updated On: )
شبنم نہ پڑ سکے گی غم کے الاؤ پر
دلہن تو بن گئی وہ گھر کے دباؤ پر
وہ ہم سفر سبھی تو ساحل پہ رک گئے
میں سیر کر رہا تھا تنہا ہی ناؤ پر
اس نے بھی اپنے نیزے کی نوک تیز کی
مرہم لگا دیا ہے میں نے بھی گھاؤ پر
رستہ اگر ملے گا ان پانیوں کے بیچ
آ کر ملیں گے ہم بھی شب کو کٹاؤ پر
نفرت کی بات ہو تو سب مرحبا کہیں
قدغن لگائے بیٹھے ہیں دل کے چاؤ پر