(Last Updated On: )
ہر شخص اپنے اپنے تفاخر میں گم ہوا
بیڑا یہ رفتہ رفتہ سمندر میں گم یوا
بارش تھی اک ہوا تھی وہ موسم بہار تھا
لیکن میں ایک اور ہی منظر میں گم ہوا
جس نے مرے حواس ہی معزول کر دیئے
میں عمر بھر اسی کے تصور میں گم ہوا
جس کو ہے شہر شہر میں ڈھونڈا گیا بہت
وہ آدمی خدا کی قسم گھر میں گم ہوا
اک دوست تشنگی کی رفاقت کو چھوڑ کر
پھولوں کے بیچ آبِ معطر میں گم ہوا