(Last Updated On: )
مذہب کے سارے وعدے
خرد کی بھول بھلیاں
خیالوں کے پیام
یہ سب ہیں سود مند گر
اِرادت عشق کی ہو
عبادت حُسن کی ہو
حرارت درد کی ہو
ریاضت ہجر کی ہو
اگر یہ سب خزانے
ترے دل میں ہیں محفوظ
تُو مخدوم و منور
تُو پیرِ عشق و مذہب
تُو مرجعِ محبت
تُو مل جائے عبادت
تُو شیخِ با طریقت
تُو عرفانِ حقیقت
تُو حق و سچ کا محور
تُو قبلہ اور کعبہ
تِرے دستِ مقدس میں ہے قدرت
ہمہ عظمت و رفعت
تُو کثرت میں ہے وحدت
٭٭٭