بھنڈی توری Okra (توریاں):
لیڈی فنگر (Lady Finger) کے نام سے جانا جانے والا یہ پھل دراصل Okra بھی کہلاتا ہے کیوں؟ کوئی تاریخ نہیں۔ کہاں سے آیا ؟ کوئی اتا پتا نہیں۔ کچھ تاریخ دان سمجھتے ہیں یہ ایشیا کے ٹراپیکل اور خشک علاقوں کی پیداوار ہے کچھ اس کا تعلق مغربی افریقہ سے جوڑتے ہیں تو کچھ افریقہ کے مشرقی ملک ایتھیوپیا سے۔ بارہویں صدی عیسوی میں اسپینی لکھاریوں کا مصر سے جب گزر ہوا تو انہوں نے اس پھل کا ذکر کیا اور لکھا کہ مصر کے نوجوان اسے پکا کر کھارہے تھے۔ یہ خشک مزاج اور خشک گرم علاقے میں بہترین اگنے والا پودا ہے تو ممکن ہے یہ ایتھیوپیا سے ہی مغربی ایشیائی ممالک (مڈل ایسٹ ) براستہ Red Sea پہنچا اور وہاں سے ہندو پاک میں عرب تاجروں کے ذریعے اس کی آمد ہوئی۔ افریقی غلاموں کو جب 16th صدی میں امریکہ پہنچایا جاتا رہا تو ساتھ میں اس پودے کو بھی وہاں افریقہ سے ہی متعارف کرایا گیا۔ بھنڈی توری کپاس اور چاکلیٹ کے پودے کوکوا Cocoa کے خاندان سے ہے۔ جی ہاں! اور اس خاندان کا نام Malvaceae ہے۔ ان پھلوں کے علاوہ اور بھی کئی پھل اس خاندان کے رکن ہیں اور کل ملا کر اس خاندان کی کوئی 4225 نسلیں ہیں۔ بھنڈی کی بھی دو اقسام ہیں ایک سبز جو آپ کھاتے ہیں اور ایک سرخ بھنڈی۔ گھیا توری کا بھنڈی سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں بلکہ گھیا اصل میں کریلے اور تربوز کے خاندان Cucurbitceae سے ہے۔ بھنڈی کی دونوں نسلوں میں رنگ کے علاوہ کوئی خاص فرق نہیں اور سرخ والی بھی پک کر سبز ہوجاتی ہے۔بھنڈی کی بین الاقوامی پیداوار میں بھی بھارت سبقت لے کر پہلے نمبر پر ہے ، دوسرے اور تیسرے نمبر پر افریقی ممالک سو ڈان اور نائیجیریا ہیں جبکہ پاکستان کا اس فہرست پہ چھٹا نمبر ہے۔
بھنڈی کے فوائد:
۰ بھنڈی سائینسی لحاظ سے ایک پھل ہے لیکن اس کا بڑا استعمال بطور سبزی ہی ہوتا ہے۔ اس میں بھی باقی پھلوں کی طرح سب سے زیادہ مقدار تو پانی (83%) کی ہی ہے اور اس میں پوٹاشیم مناسب مقدار میں موجود ہے دونوں کی موجودگی جسم میں پانی کی کمی کو دور کرکے دل مضبوط کرتی ہے۔
۰بھنڈی کے اندر سے لیس سی نکلتی ہے۔ یہ دراصل فائیبر سے بھرپور ہے۔ بھنڈی میں اچھی خاصی مقدار میں فائیبر موجود ہے جو بھوک مٹاتا ہے، نہ صرف خون کی نالیاں صاف کرتا برے کولیسٹرول سے پاک کرتا ہے بلکہ معدے میں موجود فالتو برے مادوں کو اپنے اندر جذب کرکے اخراج کے ذریعے جسم سے باہر نکال دیتا ہے۔
۰ اس میں وٹامن سی اور میگنیسیم موجود ہے،وٹامن سی جسم میں قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے جبکہ میگنیسیم جسم میں خون کے بہائو کو درست کرکے انسان کا تولیدی نظام بہتر کرتا ہے۔
۰ بھنڈی میں اچھی مقدار میں فولیٹ موجود ہے جو دراصل خواتین کو حمل کے دوران بہت فائدہ پہنچاتا ہے اور بچے کی صحت کے لئیے ضروری ہے۔ یعنی توری Pregnancy میں اچھی۔
۰ اس میں دو اینٹی آکسیڈینٹ Catechin اور quercitin پائے جاتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈینٹ ایسے کیمیکل ہیں جو جسم میں بننے والے Free Radicals(کینسر بنانے والے سیلز) کو کنٹرول کرتے اور بڑھنے سے روکتے ہیں۔
۰ اس کے بیجوں میں ایک خاص قسم کا پروٹین Lectin پایا جاتا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ Breast Cancer سے بچاتا ہے۔ تاہم اس پہ ابھی مذید تحقیق جاری ہے۔
۰ 2011 میں ایک لیبارٹری ٹیسٹ کے دوران شوگر زدہ چوہوں کو بھنڈی کے بیجوں کا پائو ڈر استعمال کرایا گیا جس کے حیران کن نتائج سامنے آئے اور چوہوں میں شوگر لیول انتہائی درجے تک کم ہوا۔ تاہم انسانوں پہ باقاعدہ ایسے ٹیسٹ ابھی تک نہیں ہوسکے۔
۰ بیجوں کی بات یہیں ختم نہیں ہوتی،اٹھارویں صدی میں جب امریکہ میں سول وار کا شور شرابہ تھا اور ریاستوں کاآپس میں ٹاکرا چل رہا تھا تو کافی بنانے والی ریاستوں نے ریاست ٹیکساس میں Coffee کی سپلائی بند کردی۔ ایسے میں وہاں کی حکومت نے حکم دیا کہ مختلف بیجوں کو آزمائو اور کافی جیسا بیج نکالو۔ یہ بیج بھنڈی کا ہی تھا جس کی کافی بنا کر پی جاتی رہی۔ ابھی بھی بہت سارے علاقوں میں اسکی کافی بنا کر پی جاتی ہے۔ پکے ہوئے خشک بیجوں کو تھوڑی دیر بھون کر ان کو پائو ڈر کی طرح پیس لیا جاتا ہے اور گرم پانی میں ابال کر کافی بنائی جاتی ہے۔ اس کافی کی خاص بات یہ ہے کہ یہ Caffein Free ہے۔ اس لئیے جو لوگ کیفین نہیں پیتے وہ اس کافی یا چائے کا استعمال کر سکتے ہیں۔
۰ بھنڈیوں کو بالکل سادہ بھی پکائیں تب بھی یہ ایک مکمل متوازن غذا ہے۔ گوشت کے ساتھ پکائیں، یہ بھی اچھا ہے پروٹین کی مقدار بڑھ جائے گی جم جانے والوں کے لئیے ایسے پکانا اچھا۔ چنے کے ساتھ بھی بنا سکتے ہیں لیکن چنے میں پیچیدہ کاربو ہائی ڈریٹ ہوتے ہیں گیس کی شکائیت والوں کو مسئلہ ہوسکتا ہے۔ بھنڈی کی لیس، صحت کے لئیے بہت اچھی ہے کیونکہ اس میں فائیبر ہے لیکن آپ نے اسے ختم یا کم کرنا ہو تو تیزاب رکھنے والی سبزیوں مثلاً ٹماٹر پیاز وغیرہ کے ساتھ پکائیں جن میں بالترتیب Citric Acid اور Sulfonic Acid ہوتا ہے۔ عام طور پر اسی طریقے سے پکائی جاتی ہے لیکن بھنی ہوئی توری کی نسبت ابلی ہوئی سبز سبز زیادہ اچھی اور اس میں غذائیت بہتر انداز میں موجود رہتی ہے۔
۰ بھنڈی میں وٹامن K بھی مناسب مقدار میں موجود ہے جو خون کو گاڑھا کرتا ہے جس سے کسی جگہ کٹ لگ جائے تو جلد خون جمتا ہے تاہم Blood Thinner گولیاں کھانے والوں کو ڈاکٹر سے مشورہ کرکے بھنڈی کھانی چاہئیے۔
بھنڈی کیسے اگائی جائے؟
بھنڈی پاکستان کے موسم کے عین مطابق اگنے والا پودا ہے۔ جو سوائے برفانی علاقوں کے تمام جگہوں پر باآسانی اگ سکتا ہے۔ یہ بڑا سخت جان اور گرمی برداشت کرنے والا پودا ہے۔ یہ تھور ذدہ زمین بھی برداشت کر لیتا ہے اور کئی دن بنا پانی کے رہ سکتا ہے۔ اسکی خشک پھلیوں سے خشک بیج نکال کر مناسب فاصلے سے کیاری یا گملوں میں لگا دیں۔ یہ عام مٹی میں بھی لگ سکتا ہے تاہم مناسب فرٹئیلائیزر کا استعمال پیداوار بہتر کرتا ہے۔ اسکی خاصیت یہ ہے کہ آپ پھل اتارتے جائیں اور یہ لگاتار پھل دیتا جائے گا جب تک گرمیاں ختم نہیں ہوتیں۔ یہ پھل بھی دو مہینوں میں دینا شروع کردیتا ہے اسکو ہفتے میں ایک بار کم از کم ایک سے ڈیڑھ انچ پانی لگائیں۔ توری نہ بھی اگانی ہو آپ اسکے پودے کو بطور سجاوٹ بھی لگادیں تو اس پر اتنے خوبصورت پھول اگتے ہیں جو دیکھنے لائق ہوتے ہیں۔ اپریل کا مہینہ شروع ہونے والا ہے ابھی لگا ڈالیں۔
یہ انتہائی کم کیلوریز والی فائیبر سے بھرپور ہلکی پھلکی غذا ہے۔ اسکو باقاعدہ خوراک میں شامل کریں یہ جسم کو چست اور موٹاپا دور کردے گی۔ امریکہ اور یورپ میں بھنڈی کے بنے ہوئے کیپسول مل رہے ہیں اور بہت سارے افریقی ممالک میں اس کا جوس بنا کر پئیا جاتا ہے۔بلا شبہ Lady Finger ایک بہترین غذا ہے۔
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...