(Last Updated On: )
زندگی کیا ہے انتظارِ اَجل
موت گر ہے تو زندگی کیسی
عقل سے ماوراء ہے اپنی خودی
میں نہیں ہوں تو بندگی کیسی
ایک ادراک درد کا ہے یہاں
یہ جو نہ ہو تو پھر خوشی کیسی
موت سے جس کو خوف لاحق ہو
ایسے عاشق کی عاشقی کیسی
کٹ مرے اُس پہ جس کو حق جانے
ورنہ پھر مردانگی کیسی
٭٭٭