ابھی کٹہروں میں پا بہ زنجیر لائے جائیں گے
خواب میں چلنے والے مجرم
زمیں کی شہوت سے چور جسموں کی جالیوں سے
ہمیں ہمارا شعور جھانکے گا
اور ہم خرد بیں کے نیچے
مسام اندر مسام اپنی منافقت کے کنوئیں میں
اوروں کا عکس ڈھونڈیں گے
اور اونچے چبوترے سے
مکعب فقروں کا بت ہمیں گھورتا رہے گا
گلی کے درویش کی صدا آج بھی یہی ہے
لہو۔۔ ۔۔
طہارت کا گرم چشمہ ابل کے اب سرد ہو چکا ہے
ہماری میراث خودکشی ہے
ادھیڑ عمروں کے جوہڑوں پر مفاہمت کی سیاہ کائی جمی ہوئی ہے
زباں پہ میلی کراہتیں ذائقہ بنی ہیں
فلاک ٹیٹس کا فحش گھاؤ سفید کیڑے اگل رہا ہے
ہمارا مقسوم۔۔ ۔۔ وقت کی پیچ دار سڑکیں
دمہ زدہ موٹروں میں ہم رینگتے رہیں گے
لہو کی تہمت سے سرخ لوہے کی نوک سے
دشمنی کا اعلان لکھ رہے ہیں
ابھی ابھی باپ اور بیٹے میں جنگ ہو گی
زباں زباں پر
ابلتے فقروں کے جوش سے آبلے اگیں گے
مکاں کا مالک گرجتی آواز میں کہے گا کہ اب چلے ہو تو پھر نہ آنا مکاں سے باہر برہنگی ہے
پرانے سائے کو اپنے جسموں سے کاٹ کر بے اماں پھرو گے
تمہاری خواہش کی پیاس سورج کی سنگ باری سے اور بھڑکے گی
اور بھڑکے گی۔۔ ۔۔ اور تم بے اماں پھرو گے
تمہارے آگے ڈراؤ نے خواب زار میں جاگتے دنوں کے کریہہ منظر
ڈراؤ نے خواب زار جن میں
جلے ہوئے ٹنڈ منڈ پیڑوں سے دائرے، مستطیلیں، مخروط اور ہند سے لٹک رہے ہیں
زمیں کی بد فعلیوں کے پروردہ شہر زادو!
تمہارے جز دان میں عقیدے کا ایک پارہ نہیں ہے
تم اس طرح ہو جیسے
ہوا میں ٹوٹی ہوئی پتنگیں
گرجتی آواز سن کے بیٹا
خود اپنے اندر سمٹ کے موہوم ہو گیا ہے
وہ سوچتا ہے
بزرگ رستم پرانے منشور کے تعصب کا تیز خنجر
مرے لہو میں ڈبو کے مجھ سے کہے گا
لکھوں
نئے زمانے کا عہد نامہ
نئے مکاں کی حدود بندی قبول کر لوں
٭٭٭
خطہ عرب میں موسیقی کی تاریخ
خطہ عرب میں موسیقی کی تاریخ۔ عرب کو ہمیشہ ہمارے ہاں مخصوص تہذیبی نگاہ سے ہی دیکھا گیا، جبکہ عرب...