یہ تو بتائیں کے اپ کو کیسے پتا کے میں کاشف ھوں۔۔۔۔۔؟؟؟ کاشف نے صرف اسکو تھوڑی دیر اور روکنے کے لیے یہ سوال کیا تھا۔۔۔۔۔۔
وہ دراصل بھابی آپ کی بہت باتیں کرتی ھیں۔۔۔۔ھر وقت اپ کا زکر کرتی ھیں۔۔۔۔اپ کو بہت یاد کرتی تھی۔۔۔۔اور اپ کی اتنی تعریف کی کے مجھے خود اشتاق سا ھوگیا تھا آپ سے ملنے کا۔۔۔۔!!!!
سو اس وقت اپ کو دیکھا تو پھچان گئ۔۔۔۔اور ہاں میں کئ بار آپ کی تصویر دہکھ چکی ھو۔۔۔۔بھابی کے کمرے میں۔۔۔
جیاء کی گھبراھٹ اب کافی حد تک کم ھو چکی تھی۔۔۔۔اسلیے مسکرا کر اس نے ساری تفصیل بتا دی۔۔۔۔بلا شبہ جیاء کی ایک ایک ادا پر پیار اتا تھا ۔۔۔اس کو ایک دپم بھابی کی بات یاد آئ۔۔۔اسکی انکھوں میں صاف گوئ تھی۔۔۔۔۔۔
کاشف سب سنے کے بعد مسکرا کر بولا اب تو آپ مل بھی لی اب کیا خیال ھے آپ کا میرے بارے میں ؟؟؟
بھابی کی باتیں ٹھک تھی۔۔۔۔؟؟؟؟
کاشف نے بڑی شرارت سے برفی کھاتے ھوئے پوچھا۔۔۔۔۔
جیسا سنا تھا !!! ویسا ہی پایا۔۔۔!!!
اور ہان جناب یہ ساری برفی آپ اکیلے نہ ختم کر دیجے گا۔۔۔۔بھائ اور بھابی کو بی دیجے گا۔۔۔۔جیاء نے بی شرارت سے کھا۔۔۔۔۔
Sorry
جی نہیں محترمہ میں بھیا بھابی کا ہرگز زمہدار نہیں ھو۔۔…..
انکی مٹھائ آپ ان کو خود لا دیجے گا۔۔۔۔۔۔اسے تو آپ ختم ہی سمجھے۔۔۔۔میڈم۔۔۔۔۔
کاشی نے ایک اور برفی منہ میں رکھتے ھو کہا۔۔۔۔۔۔۔
Oh really !!!
چلیں میرا کیا ھے میں تو بھابی کو بتا دوں گی۔۔۔۔۔۔کہ میں نے مٹھائ آپ کو دی تھی۔۔۔۔اب وہ جانے اور آپ۔۔۔۔۔
جیاء نے مسکرا کر کہا اور پر جانے کے لیے مڑ گئ۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
کاشی نے ایک بار پھر اسے روکتے ھوئے کھا۔۔۔۔۔کاشی کا دل اس کو جانے کی اجازت نہیں دے رہا تھا۔۔۔۔اور اس بات کا احساس خود کاشی کو بھی نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔
کے اسکا دل جیاء کی موجودگی کو بہت پسند کر رہا ھے ۔۔۔۔۔۔
آپ کا نام ؟؟؟؟
کاشف نے جانے کے باوجود پوچھا۔۔۔۔اور یہ ایک اور بھانا تھا جیاء کو روکنے کا۔۔۔۔۔
جی لڑکی !!!!
جیاء نے بہت سنجیدگی سے جواب دیا۔۔۔۔
لڑکی !!!!
بڑا چھوٹا اور عجیب سا نام ھے آپ کا۔۔۔۔اس سے پہلے کبی یہ نام نہیں سنا۔۔۔۔۔۔۔!!!
کاشی اس کے جواب پر جل کر بولا۔۔۔۔
اوہو !!!
اپ کو لگتا ھے آپ مجھے اپنا نام نہیں بتایئں گی تو مجھے معلوم نہیں ھوگا۔۔۔۔۔۔
آپ کا نام جنتا ھو میں !!!!
محترمہ جیاء جی !!!
کاشف نے اسکا نام چبا چبا کر بہت غضہ سے ادا کیا۔۔۔ !!!!
جیاء کے چہرے پر شرارت بھری مسکراھٹ آگئ۔۔۔۔۔
مجھے پتا تھا اپ کو میرا نام معلوم ھے تبی اتنی دیر سے اپ مجھ سے بڑے نارمل انداز میں باتیئے کر رہے ھے۔۔۔۔۔۔۔
اگر آپ مجھے نہ جانتے تو اپ کا پہلہ سوال یہی ھوتا۔۔۔۔۔۔
کے اپ کون ہیں ؟؟؟؟؟
ظاھر ھے بھابی نے اپ کو میرے بارے میں بتائا ھو گا۔۔۔۔۔۔۔پھر اپ کیوں پوچھ رہے تھے۔۔۔۔۔؟؟؟
اس لی تو میں نے نہیں بتایا ۔۔۔۔!!!
جیائ کے چھرے پر شرارت بی تھی اور مسکراھٹ کے ساتھ ساتھ معصومیت بی۔۔۔۔۔
ابی کاشف کچھ بولنے ہی والا تھا کے ایک دم وہ
اللہ حافط !!! بول کر کمرے سے نکل گئ۔۔۔۔اور کاشف ہلتے پردے کو دیکھ کر بے ساختہ ھنس پڑا!!!!!!
وہ خود اپنے اپ پر حیران تھا ۔۔۔۔۔کے وہ آخر اس لڑکی سے اتنی باتیں کیوں کر رہا تھا ۔۔۔۔۔جبکہ londan میں ایک ایک حسین لڑکی اور ماڈرن لڑکیاں اسکی ایک ایک مسکراھٹ کے لیے ترستی تھی۔۔۔۔۔۔
مگر اسنے کبھی ان کو اس لائق نہیں سمجھا۔۔۔۔اسے مشرقیت پسند تھی اور شایئد ہی وجہ تھی کہ اسے جیاء نے پھلی نظر میں متاثر کر لیا۔۔۔۔۔
ہی سب سوچتے ھوئے وہ خود با خود مسکرا رہا تھا۔۔۔۔۔۔اور دوبارہ کرسی پر بیٹھ کر نظریں میگزین پر گاڑ دی لکین پرھ کون رہا تھا !!! وہ جیاء کے خیالوں میں غم تھا بس نظر صفہ پر تھی۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر بعد بھابی اگی تو اس نے بالکل دوستوں کی طرح پوری بات بھابی کو بتا دی۔۔۔۔اور بس بھابی نے موقع مناسب جان کر بات کا رخ شادی کی طرف موڑ دیا۔۔۔۔تو وہ ان کو جالانے کے لیے پھر بدک پڑااور غضہ سے کھتا رہا کے۔۔۔۔
بس !!!
واہ زارا سی لڑکی کی بات کیا کر دو اپ کو شادی یاد آجاتی ھے۔۔۔۔۔اب جیاء اتنی بھی اھم نہیں ھیں۔۔۔۔۔۔۔کے میں ان محترمہ سے شادی راچا لو !!!
شادی کروں گا تو کسی دھنکی لڑکی سے۔۔۔یہ بھی کوئ لڑکی ھے بھابی۔۔۔وغیرہ وغیرہ !!! اور بھابی جو خوشی سے سب سن کے اس سے امید لگا بیٹھی تھی۔۔۔پھر سے نا امید ھو گئ۔۔۔۔۔کے یہ لڑکا کسی لڑکی کے قابو میں نہیں آنے والا۔۔۔۔اور اسکی باتوں پر جل کر ڈانتی رہی مگر کاشف کو بھابی کو جالانے میں بہت مزہ ارہا تھا۔۔۔۔۔۔وہ اپنا حساب پورا کر رہا تھا جب کے دل جیاء کی برائ پر بلکل راضی نہ تھا۔۔۔۔۔۔اور آخر کار کاشف کی باتوں سے ہار مان کر وہ اتھ گئ تو کاشف اپنی جیت پر زور سے ھنس دیا !!!!!!!!
وہ کاشف اور جیاء کی پھلی ملاقات تھی۔۔۔۔۔۔جس نے دونوں کے دلوں میں محبت کے پاکیزہ اور خوبصورت احساس کو جگایا تھا۔۔۔۔۔۔
جیاء کے امتحان ختم ھوگئے تھے۔۔۔۔
اور اسکا اگے پڑھنے کا کوئ ارادہ نہیں تھا۔۔۔۔
اس بیچ کے ارسے میں دونوں ہی ایک دوسرے کے بے حد قریب آگئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔
شروع شروع میں جیاء دن میں کئ بار بہانوں بہانوں سے ان کے گھر آتی تھی۔۔۔۔اور کاشف سے نوک جونک ھوتی۔۔۔۔کبھی لڑائ ھو جاتی اور کبھی بھابی بیچ باچاو کروا دیتی۔۔۔۔ اور جس دن جیاء نہ اتی تف کاشف بہاے بہانے سے ان کے گھر چلا جاتا۔۔۔دونوں ایک دوسرے کے دل۔سے واقف ھوچکے تھے۔۔۔۔…
دونوں گھنٹوں لان میں بیٹھے باتے کرتے رہتے۔۔۔اور جب بھابی ان کو دیکھ لیتی تو بےحد خوش ھوتی۔۔۔۔۔۔اور جب بڑے اشتیاق سے کاشف سے پوچھتی کہ کیا باتئے کر رہے تھے جیاء سے ؟؟؟ تو وہ الٹی سیدھی ہانکنے لگتا کے میں اسے لندن کے بارے میں باتا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔اس پگلی کو english grammar سکھا رہا تھا۔۔۔۔..
غرض ایسی ایسی بے romantic باتے بتا کے وہ بھابی کی خوشی پل بھر میں چھو منتر کر دیتا۔۔۔۔۔۔اور وہ جل کر کہتی !!!!
پھر اس کے ساتھ دوستی کا مطلب ؟؟؟؟۔
تو وہ ھنس کر کہتا ۔۔۔۔۔
ارے بھابی !!
It ‘s very common ….
لندن میں ہزاروں لڑکیاں میری دوست تھی۔۔۔۔۔۔تو کیا ان ہزاروں سے کر لو۔۔۔۔۔
تو بھابی زچ ھو کر اسے گھور کر رہ جاتیں اور وہ بظاہر ان کی گھور سے درنے کی خوشش کرتا اور بھاگ جاتا۔۔۔۔۔۔۔
اور دل ہی دل میں بہت خوش ھوتا کے جب ایک دم بتاو گا تو بھابی کتنا خوش ھوگی۔۔۔۔۔جب ان کو پتا لگے کا کہ میں جیائ سے بہت محبت کرتا ھوں اور صرف اس سے سادی کروں گا۔۔۔۔تو وہ یہ سوچ سوچ خے خوشی سے نہال ھوا جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب کاشف کے جانے میں صرف 15 دن رہے گئے تھے۔۔۔۔وہ اس عرصہ میں جیاء کی مھبت میں اس کدر گرفتار ھوچکا تھا کے اب اس سے دور جانے کا خیال بی اس کے اور جیائ کے دل کو اداس کر دیتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر پھر بی جانا بی ضروری تھا۔۔۔۔
وہ اچھی طرح جنتا تھا کے جیاء اس کے بغیر جی نہیں سکے گئ۔۔۔۔وہ بھی اس سے بہت محبت کرنے لگی ھے۔۔۔۔۔
ایک دن لان میں جب جیاء اور کاشف بیٹھے باتے کر رہے تھے تو اچانک کاشف نے جیاء کا ہاتھ تھام لیا ۔۔۔۔جیاء ایک دم گھبرا گئ اور ہاتھ چھرواتے ھوئے بولی پلیز کاشی ہاتھ چھوڑ دیں۔۔۔۔تو کاشی ھنس کر اسکی اانکھوں میں دیکھ کر بولتا ۔۔۔۔
My dear jiyaaa
اب یہ ہاتھ میں مرتے دم تک نہیں چھوڑو گا۔۔۔۔۔اور جیاء کا دل خوشی سے کھل اٹھتا۔۔۔وہ دل دل میں اللہ کا شکر ادا کرتی ۔۔۔۔۔اور بولتی وعدہ کرو کے کبھی چھوڑ کر نہیں جاو گے۔۔۔۔میرے بابا کی طرح مجھے پلیز کبھی چھوڑ کر نا جانا کاشی میں۔۔۔اور پھر وہ اس کے دور جانے ک احساس سے رو دیتی اور پھر کاشف اسکو طرح طرح سے ھسانے کی کوشش کرتا اور وہ کاشی کی حرکاتوں پر کھل اٹتھی۔۔۔۔۔
بس یہ ہی وجہ تھی جو کاشی نے اس کو اب تک اپنے جانے کانہیں باتیا تھا۔۔۔
اور وہمناسب وقت کی تلاش میں تھا کے موقع دیکھ کر جیاء سے بات کرے گا۔۔۔۔
اج بھی جب جیاء بھابی خے گھر ائ تو کاشف لان میں بہت اداس اداس گھاس پر اکیلا بیٹھا تھا۔۔۔۔۔۔
یہ کاشف کی اداسی جیاء کے لیے بلکل نئ تھی۔۔۔کیونکہ وہ جب بی اتی تھی۔۔۔۔۔کاشف کو ہمیشہ ھنستا کھیلتا پاتی۔۔۔کاشف کا موڈ ھر وقت خوش گوار رہتا تھا۔۔۔۔مگر اج کاشی بہت اداس تھا۔۔۔اور گھاس کا تنکا دانتوں میں دابئے گھاس میں لیٹا ھونے کے باوجود پتا نہیں کن خیالوں میں گم تھا۔۔۔۔۔
جیاء نے پیچھے سے اکر اپنے دوپٹے کے پلو کو اس کے سر پر چھو کر اس کو اپنی موجودگی کا حساس دلایا۔۔۔ ۔تو وہ انکھیں اٹھا کر اس کو دیکھ کر مسکرا اٹھا۔۔۔۔۔
جیاء نے اج سفید رنگ کی فروک پھنی تھی افر اس پر رنگین دوپٹہ لے رکھا تھا۔۔۔اور بالوں کی ہائ پونی بنا رکھی تھی۔۔۔۔جیاء اج اس کو بے حد حسین لگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔
وہ اسی طرح لیٹا رہا ۔۔۔اٹھا نہیں۔۔۔۔
آو جیاء !!!!
یہاں ہی بیٹھ جاو ۔۔۔۔۔۔
اسنے جیا کا انچل تھام کر کھا تو جیاء اس کے برابر بیٹھ گئ۔۔۔۔
کاشی نے آج لال رنگ کی شرٹ پھنی تھی اور اس پر اس کا پریشان چہرہ اور بکھرے بال بہت اچھے لگ رے تھے۔۔۔۔۔۔جیاء کو دل ہی دل میں اس پر بہت پیار آیا۔۔۔۔۔
جیاء !!!!!!!
کاشی نے گھاس کے تنکے سے کھیلتے ھوئے سرگوشی کے انداز میں پکارا ۔۔۔۔۔۔
ھوں !!!!!!!!
کاشی کیا بات ھے ؟؟؟؟؟
اپ چپ کیوں ھو ؟؟؟
اپ مجھ سے کچھ چھپا رہے ھیں کیا ؟؟؟؟؟
کیا بات ھے بابا ،؟؟؟!!!!
کاشی !!!
جیاء نے دل کا خدشہ زبان سے ظاھر کردیا تو کاشی کو کچھ حوصلہ ھوا۔۔۔۔۔
ہاں جیاء !!!!!
میں کچھ کہنا چاہتا ھو۔۔۔۔۔مگر کہتے ھوئے بی ڈر بی لگتا ھے کے تم فوران منہ سجا لو گی۔۔کاشی نے اپنا موڈ شگفتہ بناتے ھوئے کہا۔۔۔۔
کیا مطلب ؟؟؟؟؟؟
آپ تمید نہ باندھے نا پلیز بتائے ۔۔۔۔کیا بات ھے ؟؟؟؟؟
جیاء کا دل ھولنے لگا تھا۔۔۔۔۔۔
جیاء!!!! وہ دراصل میں londan واپس جا رہا ھو۔۔۔۔صرف ڈیڑ سال کے لیے پھر انشاء اللہ میں یعنی مسڑ کشف خان the great banker
ھمیشہ کے لیے اپنے وطن لوٹ آئینگے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کاشی نے جلدی سے کہہ دیا۔۔
کک کب ؟؟؟؟؟؟
جیاء صرف اتنا ہی بول پائ۔۔۔۔۔۔ارے چاندہ جیاء تم فکر نہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔
جیاء صرف دیڑھ سال کی تو بات ھے بابا۔۔۔بس اسی ہفتہ جارہا ھو اور بس پھر کچھ عرصہ بعد واپس۔۔۔اور پھر تمھیں !!!!!!!!!
اچھا لکین مجھ سے بات تو کرینگے نا وہاں جا کر بھول تو نہیں جایئنگے نا ؟؟؟؟
جیاء کے چہرہ پر اداسی کے بادل چاھا گئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔
کاشی کو اس وقت جیاء پر بےحد پیار آیا۔۔۔۔۔بولیں نا کاشی آپ مجھے بھول تو نہیں جاینئگے نا !!!!!
جیاء نے جب کاشف کی بات کاٹ کر بہت دکھے دل سے جب یہ کہہ تو کاشف کو اپنا دل ڈوپتا محسوس ھوا۔۔۔۔۔۔۔۔
اس پھول سی پیاری سی لڑکی سے دور رہنا اب اس کے لیے بی آسان کام نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بھی کوئ پوچھنے والی بات ھے جان !!!
کاشی کے پیار سے جان کہنے سے ایک دم جیاء کو رونا اگیا ۔۔۔۔
پاگل لڑکی کاشی نے جیاء کا جھکا سر اٹھا کر پوچھا۔۔۔۔۔
میں تمھیں روز کال کیا کروں گا۔۔۔۔اور جس دن تم نے بات نا کی تو بس اسی دن میں ادر ھی کسی میم شیم کو دھوند کر دوستی کرلو گا۔۔۔کاشف نے جیاء کو چھڑتے ھوئے کہہ۔۔۔۔
کیا ؟؟؟؟
کیا ؟؟؟؟؟
جیاء نے ایک دم سر اٹھا کر کہہ اور انکھوں سے گھورا۔۔۔۔۔۔مجھے تو پھلے ہی خطرہ تھا کہ آپ ضرور وہاں جا کر گوری بھوری بلیوں کے چکر میں پھنس جائے گے۔۔۔۔دیکھا سچی بات منہ پر آگئ اپ کے۔۔۔
جیاء کی بڑی بڑی آنکھیں ایک بار پھر آنسوں سے بھر گئ وہ جو کافی دیر سے آنسو روک کر بیٹھی تھی اور روک نا سکی۔۔۔۔۔
کاشی تو اسکا سرخ چہرہ اور لبالب بھری آنکھوں کو دیکھ کر سچ مچ ہی ڈر گیا۔۔۔۔
ارے !!! ارے !!! جیاء !!
یہ کیا تم تو بہت مظبوط لڑکی ھو پھر یوں ہمت کیوں ہار رہی ھو۔۔۔
ارے پگلی !!!!
میں کتنا طویل عرصہ وہاں گزار کر آیا ھوں۔جب اس وقت ان سنھری زلفوں نے میرا کچھ نہیں بگاڑا تو اب تمھارے ھوتے ھوئے کون کم بخت مجھے تم سے چھین سکتا ھے!!!!
بھلا ؟؟؟؟
میں نے تو یوں ہی مزاق میں کہہ دیا تھا۔۔۔۔
کاشی نے اسکے آنسو پونچھ کر مسکرا کر کہا۔۔۔۔تو جیاء بھی مسکرا اٹھی۔۔۔
لیکن محترمہ !!!!!
آپ تو کہی میری غیر موجودگی سے فائدہ اٹھا کر کسی اور کے سنگ نہیں چل دینگئ؟؟؟
ڈھیڑ سال انتظار کرلو گی میرا بولو کرو گی نا؟؟
جیاء میں نے ابھی بھابی کو بھی کچھ نہیں باتیا میں لندن جا کر ہی ان کو یہ سرپرائز دوں گا۔۔۔جب میں ان کو باتوں گا تو وہ بہت خوش ھونگی۔۔۔۔۔
میرا انتیظار کرو گی نا ؟؟؟؟ کاشف نے اسکا ہاتھ تاھم کر بات مزاق میں شروع کی مگر بات ختم کرتے کرتے ایک دم سنجیدہ ھو گیا ،،،
آپ مجھے ایسا سمجھتے ھیں ؟؟
جیاء کے لہجہ میں ایک پکا عظم تھا کے کاشف بے اختیار مسکرا اٹھا۔۔۔۔۔۔اور پھر بہت دیر تک دونوں بیٹھےاسی موضوع پر باتیں کرتے رہے۔۔۔۔قسمیں کھاتے رہے۔۔۔۔۔
وعدہ لیتے رہے۔۔۔۔کاشف اسے سنھرے مستقبل کے سپنے دیکھاتا رہا اور وہ کھلی آنکھوں سے اسکے سپنوں میں اسکے سنگ سنگ سپنے سجاتی رہی۔۔۔پھر بھابی کی کار رکنے کی آواز ائ تو جیاء لان پار کر کے اپنے گھر چلی گئ اور کاشف اٹھ کر اندر آگیا۔۔دونوں کے دل اداس تھے ۔۔پر قسمیں وعدے کر کے دونوں مطمئن تھے کے وقت ان کا ساتھ دے گا۔۔لیکن دونوں اس بات سے بے خبر تھے کے وقت کبھی بی بدل سکتا ھے۔۔۔وقت کسی کا نہیں ھوتا !!!!!!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اخر کار اج وہ دن بھی آہی گیا جس کے خیال تک سے بھابی بھیا کاشی اور جیاء اداس ہوجاتے تھے۔۔۔مگر آج خیال نہیں بلکہ حقیقت تھی کاشی کو اب جانا تھا۔۔۔۔۔وہ لمحہ ان کی زندگی میں آچکا تھا۔۔۔۔جب ان محبت بھرے دل کو چھوڑ کر کاشی کو بہت دور جانا تھا۔۔۔۔۔۔ان سب سے جدا ھونا تھا۔۔۔۔۔
کاشی اج مصنوعی شرارت اور چھوٹی موٹی حرکت کر کے سب کو خوش کرنا چھا رہا تھا پر شایئد اج اسکا دل اسکے ساتھ نا تھا۔۔۔۔وہ اپنے دل خو سمجھا رہا تھا ۔۔۔۔پر اسکا دل مانے پر تیار نا تھا۔۔۔اور اس مرتبہ صرف بھیا بھابی نہیں اسکو جیاء کو بی چھوڑ کر جانا تھا وہ تینوں اس کی دنیا تھے۔۔۔۔۔۔کاشی جب پھلے جاتا تھا تو آخری لمحہے تک بھابی کو شرارتیں کر کے ھنساتا رہتا اور بھابی کی اداسی کچھ پل کے لیے ختم ھو جاتی لکین اج بھی وہ ی سب کر رہا تھا لکین خود کو سنبھل نہیں پا رہا تھا۔۔۔لاکھ چاھنے کے باوجود اسکی انکھ بار بار نم ھو رہی تھی۔۔۔اج کچھ الگ تھا۔۔۔کچھ عجیب تھا۔۔۔۔مگر پھر بی بھابی کے سامنے بڑے حوصلے سے مزاق کرتا ۔۔۔تو بھابی اس کو عجیب نظروں سے دیکھتی جیسے کھہ رھی ھو۔۔۔۔” آج تم اپنا دکھ چھپانے میں کامیاب نہیں ھو رہے کاشی ” اور کاشی ان سے نظرے چرا کر پیکنک میں مصروف ھوجاتا۔۔۔۔۔بھابی تو اج صبح ہی سے اسکا ایک ایک کام کرتے کرتے آنسو بھا رہی تھی۔۔۔اور کاشی ان کو ھسانے کی کوشش میں لگا تھا اور آج تو صبح سے جیاء بھی یہاں آگئ تھی۔۔۔بھابی نے خود اسے بلوایا تھا۔۔۔۔۔اور وہ برابر کاموں میں شریک تھی۔۔۔وہ بڑی مشکل سے اپنے آنسوں کو چھپا رہی تھی۔۔۔۔اور جب بی اس کی نظر کاشی پر پڑتی اسے برداشت نہ ھوتا اور وہ نطر ہاٹا لیتی۔۔۔اور کاشی اس کی یہ حالت دیکھ کر تڑپ جاتا۔۔۔۔۔۔اور جان جان کر ایسی باتیں کرتا کے نا چاھتے ھوئے بھی جیاء اور بھابی بھگی انکھوں سے مسکرا دیتی۔۔۔۔۔
ائرپورٹ جانے کے لیے تیار نا تھی اسکا دل انجانے خوف سے ڈر رہاتھا اور اسکو ڈر بی تھا ک کھئ اس کے دل کا چور نا پکڑا جائے۔۔۔۔پھر کاشی اور بھیا بھابی کے بہت اسرار پر اسکو گاڑی میں بیٹھنا پڑا۔۔۔۔۔
بھابی یہ لڑکیاں اخر اتنے چھوٹے دل کی کیوں ھوتی ھیں ۔۔۔۔یہ نیا زامانہ ھے۔۔۔۔لڑکیاں تو اب ھر چیز سے لڑ جاتی ھیں۔۔۔۔اور اپ ھیں کے جب سے گاڑی میں بیٹھی ھے روئ جارہی ھے۔۔کاشی نے جیاء اور بھابی کی خاموشی سے تنگ اکر کہا۔۔۔۔
یار بھابی بس ڈیڑھ سال کی تو بات ھے۔۔۔ایک سال کا عرصہ اتنا تو نہیں ھوتا۔۔۔۔۔اور چھ ماہ تو ایک دم گزر جاتے ھیں۔۔۔۔اسنے اتنی آسانی سے کہا جیسے کوئ بڑی بات نا ھو۔۔۔
ہاں تمھارے لیے ھوتے ھونگے کم ھم سے پوچھوں پورا گھر کاٹ کھانے کو دوڑتا ھے۔۔۔۔جب تم نہیں ھوتے تو۔۔۔۔انکھیں رگڑتے ھوئے بھابی نے زارا غصہ سے کہا۔۔۔۔۔۔تو کاشی نے درنے کی acting کرتے ھوئے منہ پھیر لیا۔۔۔بھیا بی کاشی کو دیکھ کر مسکرا دیے۔۔۔۔۔وہ لوگ ائرپوٹ پھنچے تو وقت کافی کم تھا۔۔۔۔کاشی کو فورن ہی اندر جانا تھا۔۔۔۔۔۔۔
بھیا کاشی کے گلے لگتے ھوئے بولا کاشی فون کرنا نا بھول جانا۔۔۔۔
اور جاتے ھی مجھے اطلاع دینا۔۔۔۔وہ بھیا سے مل کر جب بھائ کی طرف آیا تو ایک دم اسکی انکھ سے انسو گرنا شروع ھوگئے اور وہ بہت ضبط کے باوجود آنسو نا چھپا سکا۔۔۔۔
اپنا خیال رکنا چاند !!!بھابی نے اسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ھوئے کھا۔۔۔کاشی نے سر ہالا کر جواب دیا۔۔۔۔اور پھر جیاء کی طرف آیا اور کہا جیا !!!!
خدا حافظ ۔۔۔۔۔۔
وہ سب کو ایک نطر بھرپور دیکھ کر اپنا بیگ اٹھا کر اندر جانے کے لیے مڑ کر چلا گیا۔۔۔تھوڑی دور جاکر کاشی نے پھر پالٹ کر ان تینوں کو ایک نظر دیکھا۔۔۔۔وہ جانا نہیں چھاتا تھا لیکن جانا بی تھا۔۔۔
وہ تیزی سے آگے بڑھتا اندر داخل ھوگیا اور ان کے اور کاشی کے بیچ ایک اندھی دیوار اگئ۔۔۔۔کاشی کے جاتے ہی بھابی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔۔بھیا نے ان کو گلے سے لگیا۔۔۔۔ان کی کوئ اولاد نہیں تھی وہ کاشی کو اولاد جیسا چھاتی تھی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
جیاء کا دل بھی بہت اداس ھو گیا تھا۔۔۔تب اسکے زہن میں کاشی کے وہ وعدے یاد ائے تھے۔۔اور اسکو حوصلہ ھوا۔۔۔۔۔۔کے کچھ وقت کی بات ھے۔۔۔۔۔
لیکن کوئ نہیں جانتا تھا کے وقت بدلنے والا ھے۔۔۔۔۔۔۔جب وقت اپنی چال بدلتا ھے تو بڑے سے بڑا وعدہ اور قسم ٹوٹ جاتی ھے۔۔۔۔۔!!!!!!
تنویر بخاری دی نذر ۔۔۔۔ گروآ تینوں سدا سلام
نذرانہ عقیدت : نور محمّد نور کپور تھلوی پنجابی دے ہرمن پیارے بوٹے نوں گل و گلزار کرن والیاں وچ...