(Last Updated On: )
زندگی خوف کے سائے میں نمو پائے گی
جب کسی شہر سے بارود کی بو آئے گی
سائرن توپ جہازوں کی گرجتی آواز
کان میں کس کے مری آہ و بکا جائے گی
پھر سے اخبار کی سرخی سے لہو ٹپکے گا
روزنِ آنکھ پہ آشفتہ سری چھائے گی
جب کسی ٹینک سے کچلے گا کسی کا بیٹا
ماں ہی ترتیب سے ٹکڑوں کو اٹھا لائے گی
کاش اس بار کوئی ماں یہ منادی کردے
جنگ کے واسطے اولاد نہیں جائے گی
ان کے چہروں سے عیاں ہوگی رعونت شیراز
جن کے احکام سے جنگوں کی فضا چھائے گی