(Last Updated On: )
ایک نظارہ سا امکان میں رکھا گیا تھا
مجھکو اک دیدۂ حیران میں رکھا گیا تھا
میں بھی تھا زندہ بشر جنگ سے پہلے پہلے
پھر کوئی لوتھڑہ میدان میں رکھا گیا تھا
تخت پر پاس بٹھایا تھا مجھے یوسف نے
کوئی برتن مرے سامان میں رکھا گیا تھا
ایک پل میں ہی بدل جاتی تھی خوشبو جس کی
پھول ایسا مرے گلدان میں رکھا گیا تھا
جس سے پائی تھی سدا زندگی کی ضو میں نے
وہ دیا میرے بھی وِجْدان میں رکھا گیا تھا