(Last Updated On: )
درسِ ہستی تو عاجزانہ تھا
پر وہ انداز تاجرانہ تھا
آگ روشن ہوئی رگِ جاں میں
سرد موسم بڑا سہانہ تھا
دعویٰ بھی دوستی کا کرتے تھے
اور رویہ منافقانہ تھا
زندگانی نہیں تھی سنگ و خشت
نرم شاخوں پہ آشیانہ تھا