(Last Updated On: )
دل سے جاسکتی نہیں، تیری تصویر کبھی
در سے مٹ سکتی نہیں، ایسی تاثیر کبھی
ہوں میں زنجیر بہ کف،مجرم عشق ہوا
دست و پا سے نہ ہٹی،ایسی زنجیر کبھی
دعوۂ عشق یہ ہے،کام آتی ہے وفا
الفت ہجر رہی میری تقدیر کبھی
ایک کشکول لیے در پہ حاضر ہے گدا
حسن خیرات ہوا،دل کی اکسیر کبھی
دل ہے سینے میں مگر،اشک بہتے ہیں مجیب!
اتنا آساں بھی نہ تھی،ایسی تقصیر کبھی
****