(Last Updated On: اگست 31, 2023)
غیر کب اپنے ہوا کرتے ہیں
اہل دل ہوں تو وفا کرتے ہیں
تشنگی کا سبب نہیں معلوم
اشک آنکھوں سے بہا کرتے ہیں
جن کی قسمت میں ہزاروں غم ہوں
غم چھپا کے وہ ہنسا کرتے ہیں
دل مضطر کی دوا کون کرے؟
خود ہی زخموں کو سیا کرتے ہیں
کاسۂ دل بھی اپنا ٹوٹ گیا
وہی کشکول بھرا کرتے ہیں
حسن صورت بھلا،کیا شے ہے مجیب؟
حسن سیرت بھی ہوا کرتے ہیں