(Last Updated On: جنوری 16, 2023)
چلو اب میں نکلتی ہوں ، ماما ویٹ کر رہی ہوں گی ۔ حوریہ بیگ اٹھاکر کھڑی ہوئی تھی ۔
میں ڈراپ کردیتا ہوں ، ریحان دھیمی سی آواز میں بولا
نہیں شکریہ ! ڈرائیور ویٹ کر رہا ہے میرا ۔ اس نے پلٹ کر جواب دیا ۔
اوہ !!!!! میں تو بھول گیا تھا کے تمہارا سٹیٹس بدل گیا ہے ۔ اس نے طنزیہ قہقہ مارا تھا ۔
__________
آج میشا کی شادی تھی ، حوریہ اپنا دوپٹہ سیٹ کرنے لگی جب اسے ہوش آیا کے گھر میں عجیب سی خاموشی کیوں ہوگئی ہے ۔ وہ اچانک پیچھے مڑی _ اور کمرے نکلی ۔
ماما ۔۔۔۔۔۔ ماں وہ پورے گھر میں اپنی ماں کو آوازیں دینے لگی تھی ۔ لیکن گھر کے سناٹے سے یہ محسوس ہورہا تھا کے گھر پے کوئی نہیں ہے ۔
علی علی ۔۔۔۔۔۔۔۔! وہ پھر سے چلائی تھی ۔ علی تم گھر پر ہو ۔ حوریہ نے چلا کر کہا
نہیں علی گھر پے نہیں ہے ، ریحان حوریہ کے چلانے سے کمرے سے باہر نکلا تھا ۔
ریحان کالے کپڑوں میں ملبوث تھا ۔ اور چاکلیٹی رنگ کا بوٹ پہنا ہوا تھا ۔
ڈرائیور کو بولیں مجھے ڈراپ کردے ۔ حوریہ نے نظریں چرا کر کہا تھا ۔
میں اپنی کار میں جارہا ہوں خود ڈرائیو کر کے ۔ میری گاڑی کے علاوہ اور کوئی گاڑی اس وقت موجود نہیں ہے ۔جس میں آپ جائیں گی ۔ اگر آپ میرے ساتھ جانا چاہتی ہیں تو دو منٹ میں نیچے گاڑی میں اجائیں ۔ ریحان یہ کہتے ہوئے سیڑھیاں اترنے لگا تھا ۔
افف !!! حوریہ نے اپنے آپ کو کوسا تھا ۔
ماما مجھے کیسے چھوڑ کر جاسکتی ہیں ویسے اچھا نہیں کیا انہوں نے میرے ساتھ ۔۔ حوریہ لبوں میں بڑبڑائی تھی ۔
ریحان گاڑی تیز چلاؤ پلیز ۔ دس منٹ ہو چکے تھے حوریہ کو گاڑی میں بیٹھتے ہوئے ۔ گاڑی مسلسل درمیانی سپیڈ میں چل رہی تھی ۔ حوریہ نے بیزار ہو کر کہا تھا ۔
معذرت میں گاڑی تیز چلانے سے گریز کرتا ہوں ۔ وہ دھیمی سی آواز میں بولا تھا ۔
میشا میری بیسٹ فرینڈ ہے ، میں اس کے گھر رکنے نہیں گئی صرف اسی وجہ سے کے آپ کے گھر کی میڈ چھٹیوں پر گئی ہوئی تھی ۔ اور اب تو آپ نے بھی ٹھان لی ہے مجھے رخصتی کے بعد پہنچانے کی ۔ حوریہ نے شکوے والے انداز میں کہا تھا ۔
ریحان مسکرایا تھا ، اسکی گاڑی کی سپیڈ میں اب بھی کوئی فرق نہیں آیا تھا ۔
مجھے پتا ہے تم خود آہستہ چلا رہے ہو گاڑی ، تمہارے بدلے جو پورے نہیں ہوئے ۔ حوریہ چڑ کر بولی تھی
ایسی بات نہیں ہے میں جذباتی لوگوں کی طرح اپنی جان سے نہیں کھیلتا ۔ ریحان نے جواب دیا ۔
تم کر بھی کیا سکتے ہو سواۓ دوسروں کی زندگی میں دخل اندازی کرنے کے ۔ حوریہ نے پلٹے میں جواب دیا ۔
یہ جملہ ریحان کے دل میں کسی تیر کی طرح لگا تھا ۔
ام سوری میرا وہ مطلب نہیں تھا ۔ حوریہ شرمندہ ہوئی تھی ۔
ریحان خاموش تھا ۔ ہلکا سا مسکرا کر اپنی اداسی چھپانے لگا تھا ۔
واہ آج تو بڑے بڑے لوگ ائے ہیں ، فاران ، ریحان کی گاڑی کے قریب اتے ہوئے ٹیڑھی نظروں سے حوریہ کی طرف دیکھ کر بولا تھا ۔
ریحان نے نظرانداز کیا تھا اسے ۔ شاید اسی میں عافیت تھی ۔
آٙئیے اندر چلئے ۔۔ فاران نے ریحان کے کندھے پر تھپکی بھرتے ہوئے کہا تھا ۔
اپ کا تو بہت ذکر سنا ہے میں نے حوریہ کے منہ سے ۔ ریحان نے بات شروع کی تھی
فاران اسکی بات سن کر گھبرایا تھا ۔
حوریہ گولڈن پلازو کے ساتھ آتشی پنک شرٹ میں ملبوث تھی ۔ ۔ ریحان جب بھی حوریہ سے بات کرتا ۔ اسکی نظریں نیچی ہوتی ہمیشہ ۔
میں نے بھی آپ کا بہت ذکر سنا ہے حوریہ سے ۔
اس کا مطلب میری غیر موجودگی میں ، میرا بہت ذکر ہوتا ہے ریحان نے یہ بولتے ہوئے قہقہ مارا تھا ۔
آیکسکیوز می !!! میں میشا سے مل کر آتی ہوں ۔ حوریہ گھبرا کر بولی تھی ۔
ضرور ۔۔۔۔ ! ریحان نے حوریہ کو رستہ دیتے ہوئے کہا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ علی کی گاڑی میں اٙجائیں گھر مجھے واپسی پر تھوڑا کام ہے ۔ حوریہ نے فرنٹ سیٹ کا دروازہ کھولا تھا ۔ اتنے میں ریحان نے کہا تھا ۔
اچھا ۔ حوریہ مختصر سا جواب دے کر پلٹی تھی ۔ لیکن وہ ریحان کے ساتھ جانا چاہتی تھی ۔ اسے ریحان سے اپنے تلخ الفاظوں کی معذرت کرنی تھی ۔
علی کی گاڑی میں بیٹھتے ہی حوریہ نے واٹس اپپ ان کیا ۔
ریحان ! میں تم سے معافی چاہتی ہوں ۔ مجھے معلوم ہے میرے الفاظ سخت تھے لیکن میں اب شرمندہ ہوں ۔
ریحان کی ڈرائیونگ کے وقت موبائل رِنگ کیا تھا ۔ اس نے ایک نظر موبائل کی سکرین کی طرف دیکھا تھا ۔
صبح کے چار بج رہے تھے ۔ وہ آج تہجد پڑھ رہا تھا ۔ حوریہ ، ریحان سے بات کرنے کے لیے دروازے کی طرف کھڑی ہوگئی تھی ۔ اُسکی دعاؤں کے ختم ہونے کا انتظار کر رہی تھی ۔ مگر وہ اپنی دعاؤں میں اس طرح گم تھا کے اسے حوریہ کے کھڑے ہونے کا بھی احساس نہیں ہوا تھا ۔ اس کی آنکھوں سے آنسوں مسلسل نکل رہے تھے ۔
حوریہ یہ منظر دیکھ کر بہت حیران ہوئی تھی ۔ کیا کوئی مرد بھی رو سکتا ہے ۔ وہ دل ہی دل میں بہت شرمندہ ہوئی تھی ۔ اتنے میں ریحان کا موبائل رنگ کیا تھا ۔ حوریہ پیچھے مڑی تھی ۔ اور اس کے کمرے کے باہر کھڑی ہوگئی ۔
جی جی میں ابھی آیا ۔ وہ بھاگتے ہوئے کمرے سے نکلا تھا ۔
اس نے حوریہ کو ایک نظر دیکھا جو کمرے سے کی چوکھٹ پر کان لگائے سن رہی تھی ۔
کہاں جارہے ہو تم ؟ حوریہ شرمندہ ہو کر ریحان سے بولی ۔
ہسپتال ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایمرجنسی ہے ، امی کو بتادینا شاید مجھے اتے وقت دوپہر ہوجاۓ ۔ ریحان یہ کہتے ہوئے اپنی گاڑی کی طرف بھاگا تھا ۔
حوریہ حیرانگی میں اُسے دیکھ رہی تھی شاید وہ کسی کی جان بچانے کے لیے بھاگا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا مان گئے تمہارے دادا ۔ فاران نے چاۓ کی ایک سپ لی تھی ۔
میں نے مناسب نہیں سمجھا ان سے بات کرنا اس بارے میں ۔ پہلے تم بھی تو ماما سے بات کرو اس بارے میں ۔
تمہارا مسلہ پتا ہے کیا ہے ؟؟ فاران نے تلخی سے کہا ۔
تم مجھسے شادی کرنا ہی نہیں چاہتی کیوں کے تمہیں اپنے دادا اور محروم باپ کی دولت۔۔۔۔۔
بس فاران اب اس سے زیادہ ایک لفظ مت بولنا ۔ حوریہ نے میز سے اپنا پرس اٹھایا تھا ۔ وہ غصے سے سرخ ہورہی تھی ۔
فاران ! ہر بار میں تمہارا طنز نہیں برداشت کر سکتی ۔ اب سمجھو میری تم سے یہ آخری ملاقات تھی ۔ یہ کہہ کر وہ کسی بجلی کی طرح رخصت ہوئی تھی ۔
ڈرائیور ! پلیز گاڑی تیز چلائیں ۔ حوریہ نے اپنے آٙنسوؤں کو صاف کرتے ہوئے کہا تھا ۔
ہمیں ریحان صحاب نے گاڑی تیز چلانے سے منع کیا ہے ۔ ڈرائیور نے جواب دیا ۔
اچھا ۔ حوریہ نے مختصر سا جواب دیا تھا ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
بیٹا حوریہ آجاؤ ۔۔ کھانا کھالو ۔ ثمینہ کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی ۔
جی ماما ۔ حوریہ کا دھیان فیس بک سکرول کرنے میں تھا ۔ اسکا غصہ اب تک ٹھنڈا نہیں ہوا تھا ۔
ماما آپ جائیں ۔ میں ابھی آتی ہوں ۔ حوریہ نے مصنوعی مسکراہٹ سجائ تھی ۔
حوریہ موبائل رکھنے لگی تھی کے فاران کا میسج آیا ۔
حوریہ میں تمہاری معافی کو قبول کرتا ہوں ۔ لیکن معذرت کے ساتھ میں یہ رشتہ توڑ رہا ہوں ۔ میں تمہارے پیچھے اپنا وقت برباد نہیں کر سکتا ۔
حوریہ کے آنسوں کی قطار بنی تھی جو کسی موتی کی طرح گر رہے تھے ۔ وہ ٹوٹی تھی ۔ بکھر رہی تھی ۔ سمبھالنے والا کوئی نہیں تھا ۔ وہ بچوں کی طرح بلک بلک کر رورہی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوریہ ۔۔۔۔۔۔۔!!!!! ریحان حوریہ کو آواز دیتے ہوئے کچن میں داخل ہوا تھا ۔
حوریہ لوبیا میں بریانی بنا رہی تھی ۔ بس دم دینا رہ گیا تھا اب ۔
جی ؟ وہ بے اختیارًن ، چولہے کی اٙنچ کو کم کرتے ہوئے بولی تھی ۔
ریحان ، سلپ کے برابر میں اٙکر کھڑا ہوا تھا ۔ دادا آرام کرلیں تو میں خود اُن سے بات کرتا ہوں ۔آپ خود انکار مت کیجیے گا ۔ میں نہیں چاہتا وہ آپ پر غصہ کریں ۔
وہ یہ کہہ کر کچن سے جانے لگا تھا ۔ حوریہ پلٹ کر بولی
ریحان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی ؟ وہ بھی پلٹا تھا ۔
مجھے کچھ وقت چائیے ، سوچنے کے لیے ، حوریہ کی نظریں نیچی تھیں اب کی بار ۔ ریحان نے حیرانگی سے اسکی طرف دیکھا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار فاران کو بولو نہ مجھ سے غلطی ہوگئی تھی ۔ اٙئیندہ کبھی اس کے ساتھ بدتمیزی نہیں کروں گی ۔
حوریہ نے فون ریسیو کرتے ہوئے پہلا جملہ میشا سے یہی کہا تھا ۔
حوریہ تمہیں پتا ہے جن لوگوں کو محبت میں ہار ملتی ہے نہ انہیں چائیے وہ اپنے کیریئر پر فوکس کریں کیوں کے ٹوٹے ہوئے انسان میں پہلے سے زیادہ صلاحیت آجاتی ہے پھر سے جڑ جانے کی ۔ میشا بولی تھی
اس کا مطلب ہے مجھے مات ملی ہے اس جنگ میں ؟ حوریہ کی آواز لڑکھڑائ تھی ۔
ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میشا کی طرف سے مختصر سا جواب آیا تھا ۔
حوریہ کا دل بے چین ہوا تھا ۔ اس نے اپنے آپ کو جنگ میں ہارتے ہوئے دیکھا تھا ۔ شاید وہ اس جنگ میں ہار چکی تھی ۔ اس کی قسمت میں کچھ اور ہی لکھا تھا