اس کے سیکیورٹی سسٹم ، اسکے نیشنل اور انٹرنیشل بینک اکائونٹس، اسلحے کے سیریئل نمبر ، ڈرون ، بمب،میزائل ،لیپ ٹاپ ، ٹیبلیٹ ، کیمرے ، اننر آئوٹر ڈیٹا، کریڈٹ کارڈ ، ڈیبٹ کارڈ آئی وانٹ ایوری سنگل ایلیمنٹ ۔۔۔ وہ سانس لینے کو رکا ۔۔۔ اور سرسری سی نگاہ ان پر ڈال کر واپس پلٹ پلٹا
ہم سب سے پہلے شام جائیں گے ھانی کے بارے میں چھان بین کریں گے پھر اسرائیل جائیں گے ۔۔۔ جہاں اسکے بینک اکائونٹس ہیں وہ اپنی خفیہ سرگرومیوں سے متعلق ہر چیز وہیں رکھتا ۔۔۔ بینک ہپولیم یا بینک لیومی
دونوں میں اسکے اکائونٹس ہیں میں شیور نہیں ہوں کہ ہمیں کہاں کیا چیز ملے گی ۔۔۔ مگر اسرائیل اسے کئی سالوں سے پناہ دیئے ہوئے ہے ۔۔۔ وی مسٹ گو اسرائیل فرسٹ ۔۔۔ طوطے اور جادوگر والی کہانی تو سنی ہوگی تم لوگوں نے ۔۔۔ اس شخص کی جان بھی بینک انہی
لاکرز میں چھپی ہوئی ہے ۔۔۔ اسکے بعد ۔۔۔۔ ہم شام واپس آئیں گے ۔۔۔مزید جاننے (اسکرین پر اگلی تصویر ڈسپلے کی ) جہاں وہ رہائش پذیر ہے پچھلے کئی سالوں سے ۔۔۔ اگلی پیش رفت وہیں سے شروع ہوگئی ۔۔۔اور ہمیں حالت کے مطابق قدم اٹھانا پڑے گا ۔۔۔ یاد رہے اگر ہمیں اس پر قابو پانا ہے اور اسے رنگے پاتھوں پکڑنا ہے تو اسکا سسٹم اپنی مٹھی میں کرنا بہت ضروری ہے چاہے وہ اسکے بینک اکائونٹس کی دولت ہی کیوں نہ ہو ۔۔ اگر اسے بھنک لگ گئی تو ۔۔۔ وہ ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گا اور اسرائیل ان جیسے شیطانوں کا استقبال بانہیں کھول کر کرتا ہے ۔۔۔
تمہارے پاس دو دن ہیں آفیسر ۔۔۔ فیصل چند ضروری چیزوں کے متعلق ٹرین کرنا تمہاری ذمہ داری ہے اور اسے اسے ضروری ہدایات سے بھی آگاہ کردینا ۔۔۔
نایا نے جواباً اثبات میں سر ہلایا ۔۔۔
لیکن میرا کام کمپیوٹر سے ہے بندوقوں سے نہیں !
فیصو نے بے ساختہ چونک کر نایا کو دیکھا ۔۔
تمہارا واسطہ کسی بھی وقت برے حالاتوں سے پڑ سکتا ہے ایسی سچویشن میں تم کمپیوٹر تو کسی کے سر میں مارنے سے رہے ۔۔ نا سمجھ لڑکے! تمہیں ریوالور سے اپنا دفاع کرنا ہوگا ۔۔۔ وہ سخت لہجے میں بولتا ہوا تنقیدی نگاہوں سے نایا کو دیکھنے لگا جیسے کہہ رہا تھا ” تمہیں یہی ملا تھا ”
کوئی بات نہیں تم سیکھ جائو گے فیصو ۔۔۔ نایا نے کہا
لیکن ۔۔ میں ۔۔کیسے
فیصو نے کچھ کہنا چاہا
اپنے اپنے کام پر لگ جائو ۔۔
وہ تحکم بھرے میں لہجے میں کہتا ہوا پلٹ گیا ۔۔۔
نایا کرسی دھکیل کر اٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔
کھڑوس آدمی ۔۔ فیصو تلملا کر رہ گیا ۔۔
___________________________________
شزانہ کو ہوش آئی تو خود کو ہاسپٹل کے بستر پر پایا ۔۔
وہ تو یہاں سے چلی گئی تھی ؟؟؟ پھر واپس کیسے آئی
اس نے دماغ پر زور ڈالنے کی کوشش کی ۔۔۔
تبھی دروازے سے کوئی ادھیڑ عمر شخص اندر آیا ۔۔۔
کیسی طبیعت ہے اب تمہاری ؟؟؟
زہن کے دریچوں میں کہیں اسکے بابا کا عکس لہرایا تھا ۔۔۔ ڈاکٹر نے کہا ہے کہ تم بہتر ہو اب ۔۔۔ تمہیں گھر لے جایا جا سکتا ہے ۔۔۔
وہی نرمی اور شفقت سے بھرپور آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی ۔۔۔
آپ کون؟ اسکی آواز بھرا گئی ۔۔۔
تم ہمیں زخمی حالت میں سڑک پر ملی تھی ۔۔۔
مگر میں واپس چلی گئی تھی ہاسپٹل سے ۔۔
اسکے بعد کیا ہوا ۔۔
اس نے زہن پر زور ڈالنے کی کوشش کی ۔۔۔
شاہین صاحب کےتاثرات ماند پڑ گئے ۔۔۔
میں اپنے بیٹے کے رویے کی معافی مانگتا ہوں بیٹا !
بیٹا ؟؟ وہ چونکی ۔۔ تو دونوں باپ بیٹے تھے ۔۔
تم کہاں سے آئی ہو؟ کہاں جانا چاہتی ہو ؟ مجھے بتائو میں تمہیں وہاں پہنچا دوں گا ۔۔۔
شزانہ کا سر بے ساختہ اٹھا تھا ۔۔۔
جہاں سے وہ آئی تھی وہاں دوبارہ جانا نہیں چاہتی تھی ۔۔۔ اور جہاں اسے جانا تھا وہ جگہ نا معلوم تھی ۔۔۔
باقی بچا ہی کیا تھا ۔۔۔
میرا گھر بہت پیچھے رہ گیا ہے ۔۔ میں بھاگ آئی ہوں وہاں سے اور واپس نہیں جانا چاہتی !
وہ بے ساختہ ہاتھوں میں منہ چھپا کر رودی ۔۔۔
کیا مطلب؟؟ شاہین صاحب گڑبڑا گئے ۔۔
میں ھیرات سے آئی ہوں یہاں ۔۔۔ وہاں واپس نہیں جانا چاہتی ۔۔ یہاں میری خالہ کا گھر ہے مگر مجھے معلوم نہیں وہ کہاں رہتی ہیں ۔۔۔
وہ آنسو کے بیچ بمشکل بولی ۔۔۔
شاہین صاحب بہت دیر تک کچھ بولنے کے قابل نہیں رہے ۔۔۔ وہ ہجرت کرکے آنے والوں میں سے تھے ۔۔ ایک طرح سے قربانی دے کر آئی تھی ۔۔۔
کیا ان کے گھر میں ایک فرد کے عارضی قیام کے لئے جگہ اور کھانا کم پڑ گیا تھا ؟؟؟
انہیں یوسف پر نئے سرے سے طائو آیا ۔۔۔
اس بات سے بے خبر کہ یوسف بھی ناآشنا تھا ۔۔۔اسکی کہانی سے ۔۔۔
جب تک ہم تمہاری خالہ کو نہیں ڈھونڈ لیتے ۔۔
تم میرے گھر رہوگی ۔۔
وہ چاہ کر بھی مزید کچھ نہیں پوچھ سکے تھے ۔۔۔
شزانہ پرسکون ہونے کے بجائے اور بے چین ہوگئی تھی ۔۔
اس شخص کے گھر والے کیسا سلوک کریں گے ۔۔۔؟
کہیں ایسا نہ ہو ھانی کے جاسوس وہاں بھی پہنچ جائیں ۔۔۔ اپنی وجہ سے کسی وجود کو نقصان پہنچتا نہیں دیکھ سکتی تھی اسے جانا چاھیئے یا نہیں؟
تمہارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ۔۔۔
دماغ نے بڑا ہی ٹکا سا جواب دیا تھا ۔۔۔
میں فارمیلٹیز پوری کر لوں تم چلنے کی تیاری کرو ۔۔۔ شاہین صاحب کہتے ہوئے باہر نکل گئے ۔۔۔
وہ زہنی اور جسمانی طور پر ازیت کا شکار تھی ۔۔۔ مسلسل مشکلات کا سامنا کرتے کرتے وہ اللہ کے سہارے ہی زندہ تھی ۔۔۔ ورنہ انہیلر کے بغیر اسکا سانس لینا دوبھر تھا ۔۔۔ نقاہت کے بعث آہستہ آہستہ چلتی اس شخص کے ساتھ گاڑی میں آبیٹھی ۔۔ ایک انجانہ سا خوف اسکی رگوں میں دوڑ رہا تھا ۔۔۔اس نے سارے راستے سر اٹھا کر نہیں دیکھا تھا ۔۔ ڈرائیور نے پورچ میں گاڑی روکی تو اسکا دل زوروں سے دھڑکنے لگا ۔۔۔ سب سے پہلے ٹری ہائوس کی سیڑھیوں پر بیٹھی نوال متوجہ ہوئی تھی ۔۔
اس نے بھاگ کر کچن کا رخ کیا ۔۔۔
گویا اطلاع دے کر فرض ادا کردیا۔۔
یوسف بھائی کا خدشہ درست نکلا میری جان ۔۔۔ ماموں جان اپنے ساتھ کسی لڑکی کو ساتھ لائے ہیں ۔۔۔
ہیں ؟؟؟ کدھر ہے ؟
اتنا کہنا تھا کہ تاشا نے کباب کا بقیا حصہ بھی ذبردستی منہ میں ٹھونس کر ہاتھ جھاڑے اور کھڑکی میں منہ دیا ۔۔
اسکے اوپر روشن اور پھر نوال تینوں ہی منہ گھسائے صحن کا نظارہ کرنے میں مگن تھی ۔۔
‘ یوسف ‘ اگر ‘یوسف’ نہ ہوتا تو کب کا پگھل گیا ہوتا ۔۔روشن نے پر سوچ انداز میں لقمہ دیا ۔۔
کیا مطلب ہے تمہارا ؟ تاشا نے کہنی ماری ۔۔
مطلب ۔۔اکڑو اور بد مزاج ۔۔ دیکھو تو بے چاری کتنی معصوم ہے ! روشن نے لڑکی کا سر تا پا جائزہ لے کر کہا ۔۔۔
بال بھی بہت خوبصورت ہیں !
نوال نے ستائشی نظروں سے گھنگھریالے بالوں کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
پتا نہیں یوسف بھائی کو کبھی کبھی کیا ہوجاتا ہے ۔۔۔مجال ہے کسی کی معصومیت یا حسن ان پر اثر انداز ہوجائے روبوٹ ہی بن جاتے ہیں !
تاشا کو حقیقتاً دکھ ہوا تھا۔۔
خیر جو بھی ہے بھئی میں تو اس لڑکی سے دور نہیں رہ سکتی ۔۔ بے چاری کتنی معصوم ہے اور ہماری مہمان بھی ہے ۔۔۔ ناحق منہ بنا کر بیٹھنا غلط ہے ہمیں کیا پتا بے چاری کی کیا مجبوری ہو ۔۔۔ میں تو جارہی ہوں اسکا استقبال کرنے ۔۔۔ اس نے جاتے جاتے کباب کی ڈش سے کباب اٹھانا چاہا ۔۔
رومیشہ نے گھور کر اسکے ہاتھ پر ہاتھ مارا۔۔۔
نیک کام کے لئے جا رہی ہوں اتنا تو حق بنتا ہے !
وہ ڈھٹائی سے کہتی ہوئی باہر چلی گئی ۔۔
گڈ ایوننگ بابا ۔۔۔ یہ کسے اپنے ساتھ لائے ہیں؟؟
وہ سیڑھیوں پھلانگ کر دوپٹہ سر پر لیتی ہوئی ان کے راستے میں آئی ۔۔
یہ ہماری مہمان ہیں ! افغانستان سے آئی ہیں اور تمہیں کتنی بار کہا ہے سلام کرتے ہیں
شاہین صاحب گھور کر بولے۔۔ اس کا انگریزی لب و لہجہ کبھی بھی پسند نہیں آیا ۔۔۔
آپ بھی تو باہر سے آئے ہیں ۔۔آپ کو پہل کرنی چاہیئے تھی
اس نے دل میں سوچا
اسلام و علیکم بابا ۔۔۔
اس بار دانت دکھاتے ہوئے بولی
وعلیکم اسلام ! وہ جواباً بولے تھے
البتہ شزانہ کے تاثرات ہنوز سرد تھے ۔۔۔
لگتا ہے اسے اردو نہیں آتی ۔۔۔ وہ بڑبڑاتی ہوئی آگے بڑھی ۔۔ اسے اپنے کمرے میں لے جائو ۔۔
شاہین صاحب کے حکم پر وہ سر ہلاتی اسے اندر کا راستہ دکھانے لگی ۔۔ شزانہ خاموش سے اسکے ساتھ چل دی ۔۔۔ اسے کمزوری کے بعث اب چکر آنے لگے تھے۔۔۔
میں تمہارے کھانے پینے کے لیے کچھ لاتی ہوں !
وہ خوش اسلوبی سے کہتی باہر نکل گئی ۔۔
شزانہ تھکے ہوئے انداز میں کشن درست کرکے صوفے پر ہی لیٹ گئی ۔۔
کیا ہوا ؟؟ کیا کہا اس نے؟؟؟ کچھ بتایا ۔۔ ؟؟؟
اسکے کچن میں آتے ہی روشن بول پڑی ۔۔۔
تم تو ایسے بول رہی ہو جیسے میں انوسٹیگیشن کے لئے گئی تھی ۔۔
ارے بتائو بھی ؟؟؟ روشن نے بے تابی سے پوچھا
چہ ۔۔ کیسے بتائے گی ۔۔ بے چاری ہاسپٹل سے آرہی ہے ۔۔۔ نوال کو اس سے ہمدردی ہوئی
اووہہ ہاں ۔۔ رومیشا کچھ لائٹ سا کھانے کے لئے بنا دو اسکے لئے ! میں اماں کو بتا کر آتی ہوں !
تاشا یاد آنے پر بول کر واپس مڑی ۔۔
چائے لیتی جائو ۔۔ رومیشا نے کبابوں کی ٹرے اور چائے اسے اور نوال کو تھمائی ۔۔ وہ چائے لئے لان میں آگئیں ۔۔
سب کے چہرے پر بلا کی سنجیدگی چھائی ہوئی تھی. ۔۔. نوال ڈش رکھ کر جانے ہی والی تھی کہ تاشا نے اسکی کلائی کھینچ کر زبردستی اسے اپنے ساتھ نیچے گھاس پر کھینچ لیا ۔۔۔نوال اسے گھور کر رہ گئی ۔۔
اگر ملٹری کے آفیسر پوچھ تاچھ کرتے یہاں تک پہنچ گئے تو ہمیں اس عمل کے لئے جواب دہ ہونا پڑے گا شاہین بھائی ۔۔ یوسف سہی کہہ رہا تھا۔۔ آپ کو اسکی بات مان لینی چائیے تھی ! نصیبہ پھپھو نے جب سے سنا تھا انہیں تو ہول اٹھ رہے تھے۔۔
یوسف کا تو دماغ خراب ہوگیا ہے۔۔۔
وہ کھردرے لہجے میں بولے
آپ بھی ہوش کے ناخن لیں ۔۔کیا ضرورت تھی اسے
ہاسپٹل میں ڈانٹ ڈپٹ کرنے کی ۔۔۔ وہ اب بچہ نہیں رہا ۔۔ شاکرہ بیگم کو ان کی من مانی اس بار خاصی بری لگی ۔۔ کون بڑا ہوگیا ہے ، اور کون بچہ ہے ۔۔۔
وہ بڑی محارت سے پیروں پر فٹبال اچھالتا ہوا وہاں برآمد ہوا ۔۔۔
ہاں بس یہ کروا لو تم سے ۔۔۔
شاہین صاحب نے اسے آڑے ہاتھوں لیا ۔۔
بلکل ۔۔۔ جو جس کام میں مہارت رکھتا ہو وہ وہی کرے گا ! وہ بے دھڑک بولا ۔۔
نوال مجھے ایک کپ چائے مل سکتی ہے ؟؟؟
شاہین صاحب کا جواب سنے بغیر براہ راست نوال سے مخاطب ہوا جو ان سے کچھ دوری پر بیٹھی تھی۔۔۔
جی !!!
اتنے لوگوں کے سامنے وہ گڑبڑا گئی تھی۔۔
میں اپنے کمرے میں ہوں ۔۔ کہہ کر چلا گیا ۔۔
نوال کو لاشعوری طور پر پچھلا واقعہ یاد آیا ۔۔
کیا ہوگیا ؟؟ انڈیا پاکستان کے بارڈر پر تو نہیں بلایا کمرے میں ہی بلایا ہے ۔۔ نوال تم بھی حد کرتی ہو ۔۔۔
تاشا اسکا اڑا رنگ دیکھ کر تنقید کرنے سے باز نہ آئی ۔۔
فاتح کے لئے چائے نکال دینا یار ! وہ کچن میں آکر بولی ۔۔۔ کیا باتیں ہورہی ہیں باہر ؟؟؟
باتوں کی شوقین روشن سے رہا نہیں گیا ۔۔.
گول میز کانفرنس پر مزاکرات چل رہے ہیں کہ وزیر مملکت سے کیسے نپٹا جائے ۔۔۔
اسکا اشارہ یوسف کی جانب تھا ۔۔۔
اوہہہ ۔۔ وہ کپ اسکے ہاتھ میں تھمانے لگی۔۔
یار پلیز تم دے آئو گی ! اس نے دامن بچایا ۔۔
نہ بابا ۔۔۔ تمہاری منگنی والے دن جو ہوا اسکے بعد اسے دیکھ کر کالی بلی کی طرح راستہ کاٹنا پڑتا ہے ۔۔۔
روشن نے ہاتھ اٹھا دیئے ۔۔
کیوں کیا ہوا ؟؟؟ نوال حیران رہ گئی ۔۔
وہ ہینڈسم لگ رہا تھا مجھ سے رہا نہیں گیا میں نے تھوڑی سی تعریف کردی ۔۔۔
تم نے اسکے منہ پر کہہ دیا ؟ نوال کو صدمہ ہوا ۔۔
تعریف منہ پر ہی کرتے ہیں یار ،، پیٹھ پیچھے تو برائی ہوتی ہے ۔۔
پھر ؟؟؟
پھر کیا ۔۔ پتا نہیں وہ برا کیوں مان گیا.۔۔
عجیب شخص ہے ۔۔
وہ سر جھٹک کر کپ لئے دروازے پر آگئی ۔۔
چائے؟؟
دستک دیتے وقت دھڑکنیں بڑھیں ۔۔
آجائو ۔۔ اسکی سنجیدگی سے بھرپور آواز آئی ۔۔
یہیں سے لے لو تم ۔۔ وہ گھبرا کر بولی تھی ۔۔
اگلے لمحے دروازہ کھلا اور اسکی کلائی دبوچ کر اسے اندر کھینچ لیا گیا ۔۔ چائے اسکے ہاتھوں پر گرتے گرتے بچی ۔۔
یہ کیا بد تمیزی ہے ؟؟؟ اسکا چہرہ سرخ ہونے لگا ۔۔۔
ابھی پتا چل جائے گا ڈیئر کزن !
فاتح نے قہر برساتی نگاہ سے ٹھوکر مارتے ہوئے دروازہ بند کیا اور جیب سے فون نکال کر اسکی توجہ دلائی
واٹس ایپ کی اسکرین دیکھ کر اسکا دماغ گھومنے لگا ۔۔ کئی جگہوں پر لی گئی اسکی مختلف تصاویر ۔۔۔
یہ ۔۔۔ کیا ہے ؟؟ وہ شاکڈ رہ گئی
یہی تو میں پوچھ رہا ہوں ۔۔؟؟ کیا ہے یہ؟؟ وہ غرایا ۔۔۔
یہ کہاں سے ملی تمہیں ؟؟؟
وہ روہانسی ہوگئی ۔۔ اسکی اتنی پرانی تصاویر جو خود اسکے پاس بھی نہیں تھی ۔۔
رامس کے فون سے ۔۔
فاتح نے اسکے سر پر دھماکہ کیا ۔۔۔
رامس کے فون سے ؟؟؟ رامس کے پاس کہاں سے آئیں میری تصویریں ۔۔۔اسے تو ۔۔۔
وہ کہتے کہتے رکی ۔۔۔
اسکا مسکرا کر باتیں کرنا ، اسی کو گھورتے رہنا اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ وہ اسے پہلے سے جانتا تھا ۔۔۔
شاید وہ یونیورسٹی میں اسے فولو کرتا رہا تھا اور اسے بھنک تک نہیں پڑی
تمہاری زبان پر تالے کیوں لگ گئے ؟ تم رامس کو پہلے سے جانتی ہونا؟ کب سے چل رہا ہے تھا یہ سب؟؟؟
فاتح روانی میں کہتا اسکی طرف بڑھا ۔۔۔
اس الزام تراشی پر نوال کی آنکھوں میں آنسو چمکنے لگے ۔۔کیسی باتیں کر رہے ہیں تم میں نے اسے پہلی اور دوسری بار اسی گھر میں دیکھا ہے ۔۔ اس نے صفائی پیش کرنا چاہی ۔۔ تو پھر یہ تصویریں کہاں سے آئی اسکے پاس تمہاری؟؟
اسے اتنا غصہ کس پر آرہا تھا ۔۔ نوال سمجھ نہیں سکی۔۔ تمہارے یہ آنسو مجھ پر اثر کرنے والے نہیں ۔۔ جواب دو میری بات کا؟؟
وہ بہت تحمل سے پوچھنے لگا ۔۔۔
کیا فائدہ جواب دینے کا تمہیں کونسا میری کسی بات کا یقین آئے گا ! وہ نہ چاہتے ہوئے بھی نرم پڑ گئی اسکے سامنے
یقین کرنا نہ کرنا میرا مسلہ ہے ۔۔۔ تم جواب دو میری بات کا ۔۔ وہ رعب جمانے لگا ۔۔
نہیں دوں گی ۔۔۔ اسے اب غصہ آنے لگا ۔۔
نوال مجھے غصہ مت دلائو ۔۔ وہ پبھرا ۔۔
نہیں تو کیا کر لیں گے تم ۔۔؟؟ اس نے ہمت کرکے بول ڈالا ۔۔ اس سے پہلے وہ کچھ کرتا دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔ اماں ۔۔۔ !!
نوال کے لبوں سے بے ساختہ نکلا ۔۔۔اس نے بے ساختہ دونوں ہاتھ لبوں پر جمالئے ۔۔۔
کیا مسلہ ہے ؟؟؟ وہ ازلی انداز میں چیخا ۔۔
شاہین صاحب لان میں آپ کو بلا رہے ہیں ۔۔
روشن کی آواز دروازے کے عقب سے آئی ۔۔
نہیں آرہا میں ۔۔۔ کہہ دو ان سے فارغ نہیں ہوں مجھے بھی بہت کام ہے ۔۔
وہ بدلحاظی سے کہتا اسکی جانب متوجہ ہوا ۔۔
اور نوال کو پتنگے لگ گئے ۔۔۔
مجھے جانا ہے۔۔۔دروازہ کھولو پلیز کوئی دیکھے گا تو کیا سوچے گا ۔۔۔
میری بات کا جواب دیئے بغیر تم یہاں کہیں نہیں جائو گی ۔۔ فاتح اسکی راہ میں حائل میں ہوا ۔۔
تم ہوتے کون ہو مجھ سے سوال کرنے والے؟؟ پہلے تو تمہیں میری کوئی پرواہ نہیں تھی اب اچانک سے تم میرے خیر خواہ بن گئے ۔۔اپنی حد میں رہو فاتح
نوال نے کہہ کر باہر جانے کی سعی کی۔۔
وہ چند لمحے غصے سے اسے گھورتا رہا ۔۔۔ پھر انگلی اٹھا دھمکی آمیز لہجے میں بولا ۔۔۔
دیکھ لوں گا میں تمہیں بھی ، اور اس خبیس رامس کو تو چھوڑوں گا نہیں میں
نوال کا رنگ پھیکا پڑ گیا ۔۔۔
اسکی ضدی اڑیل طبیعت سے بخوبی واقف تھی ۔۔
وہ دروازہ کھول کر بھاگی اور پھر کمرے میں آکر ہی دم لیا
____________________________________
درباس کلہاڑے سے لکڑیوں پر ضربیں لگا کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں منتقل کرنے میں مصروف تھا ۔۔۔ کمانڈر ھانی سے رابطہ کرنے اور کھانے کی اشیاء خریدنے شہر گیا ہوا گیا تھا ۔۔۔ وہ بغور اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔
کبھی کبھی تو لگتا تھا کہ اس شخص کا ظاہر سب جھوٹ ہے ۔۔ دکھاوا ہے ۔۔وہ اصل میں کوئی اور ہے
کبھی اسے وہ پتھر کی مورت معلوم ہوتا تھا ۔۔۔ انتہائی سرد جذبات سے عاری ۔۔۔ اسے اپنی طرف محویت سے دیکھتا پاکر درباس نے باقاعدہ رخ موڑ کر اسے دیکھا ۔۔۔ عمارا نے فورا سے نگاہیں پھیر لیں ۔۔۔ درباس کی مسکراہٹ گہری ہوتی چلی گئی ۔۔ اب اسے کوئی کام نہیں تھا ۔۔۔ ہوتا بھی تو کون کافر صنف نازک کو نظر انداز کرکے کام پر دھیان دیتا ۔۔۔ وہ اسے کے سامنے آگیا ۔۔۔ عمارا نے انتہائی نفرت سے رخ موڑ لیا ۔۔۔ جو اسے ناگوار گزرا تھا۔۔
اپنے من پسند شخص کی آنکھوں میں نفرت دیکھنا کسی بھی عاشق کے لئے آسان تو نہیں ہوتا ہوگا ۔۔۔
درباس کو اندازہ ہونے لگا تھا ۔۔۔
اس نے غصے سے عمارا کی ہتھیلی دبوچ لی ۔۔۔
عمارا نے کوئی رد عمل نہیں دیا ۔۔ جیسے اسے کوئی فرق نہ پڑا ہو۔۔۔
درباس نے کسی احساس کے تحت اسکی ہتھیلی پر لب جمائے ۔۔۔ وہ تڑپ کر مزاحمتیں کرنے لگی ۔۔۔
درباس کی مسکراتیں نگاہیں اسکے وجود سے چپکی ہوئی تھی ۔۔۔ طلب تھی کہ بڑھتی ہی جارہی تھی ۔۔۔ وہ بار بار یہی عمل دہرانے لگا ۔۔۔
عمارا کا رنگ ضبط کے بعث سرخ پڑنے لگا تو درباس نے اسکا ہاتھ چھوڑ دیا ۔۔۔
وہ لمحہ ضایع کیئے بغیر بری طرح سے اپنی ہتھیلی جینز سے رگڑنے لگی ۔۔۔ جیسے اسکے احساس کو مٹا دینا چاہتی ہو ۔۔۔ وہ اندر ہی اندر محفوظ ہونے لگا
وہ تمہارا نامدار شوہر تو چل بسا مرحوم ۔۔ اب تمہیں بچانے کون آئے گا ؟؟؟؟
اسکی الجھنوں کو نظروں کی زد میں لئے تمسخرانہ انداز میں بولا ۔۔۔
کاش وہ آجائے کہیں سے اور تمہاری جان لے لے !!
عمارا کی آواز بھرا گئی ۔۔ وہ بے خبری میں اسکی دکھتی رگ دبا گیا ۔۔۔
ہاہاہاہا ۔۔ اسکی ذو معنی ہنسی پر عمارا نے بے یقین نگاہوں سے دیکھا ۔۔۔ دل کیا اس شخص کا منہ نوچ لے ۔۔
کس قسم انسان ہو تم ؟ کسی کے جذبات اور احساسات کا ہی لحاظ کرلو ۔۔ خود تو لگتا ہے دل نہیں ہے تمہارے پاس ۔۔۔ وہ غرائی ۔۔
کیوں نہیں ہے ؟؟ ہے نا ۔۔ مگر اپنے ٹھکانے پر ہے ۔۔۔ تمہارے کمزور دل کی طرح رگ رگ میں نہیں دھڑکتا ۔۔۔ اور تمہارے معاملے میں تو پوچھو مت مجھے کتنا خوار کر رکھا ہے ۔۔۔ بوجھل میں کہتے ہوئے اسکے چہرے پر جھولتی لٹھ کی جانب ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ جیپ کی آواز سن کر اسکا ہاتھ وہیں تھم گیا۔۔۔
عمارا نے اسکے چہرے پر ناگواری کا سمندر امڈتے دیکھا ۔۔ وہ اٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔ کمانڈر کی نظروں سے اسکی یہ حرکت چھپی نہیں رہ سکی تھی۔۔۔ وہ ابھی تک بے یقین تھا ۔۔۔ درباس بھی کسی کی محبت کے قصیدے پڑھ سکتا تھا ؟
وہ بھی کسی پر عاشق ہوسکتا تھا ؟ وہ بھی دو چار دنوں میں؟؟؟ کمانڈر ابھی تک بے یقیں تھا ۔۔۔
میں ہاتھ منہ دھو کر آتا ہوں ۔۔۔ اسکے بعد تم سے ضروری کام ہے ۔۔۔ ھانی نے ہمیں بہت ضروری کام سونپا ہے ۔۔۔
کھانے کے شاپرز اسکی جانب بڑھاتے ہوئے بولا ۔۔۔
عمارا کے کان کھڑے ہوگئے ۔۔۔ یہ ھانی کون تھا ؟؟؟
_______________________________________
یہ گریڈ گن ہے(FN- herstal) ہائی-پاور ریزسٹنس کے ساتھ ۔۔۔اسکی ایک گولی انسان کو پانچ سیکنڈ میں ختم کر دیتی ہے۔۔ تم اس کام ماہر نہیں ہو۔۔ تمہیں یہ اس لئے فراہم کی جارہی ہے تاکہ دوسری گولی چلانے کی نوبت نہ آئے ۔۔
وہ کہتی ہوئی سارے حصے دوبارہ جوڑنے لگی ۔۔
لیکن ۔۔۔ باجی آپ مجھے کوئی آئٹومیٹک گن بھی تو دے سکتی ہیں جس میں اکٹھی بیس تیس گولیاں ایک ساتھ خود ہی چل پڑیں ۔۔۔
فیصل نے سر پکڑ کر بے چارگی سے کہا۔۔۔
تم پرانے ماڈلز کی بات کر رہے ہو غالبا ۔۔ اس قسم کی گنز ملٹری کے استعمال میں ہوتی ہیں ۔۔ اور خدانخواستہ ہم جنگ پر نہیں جارہے ! وہ قدرے اکتا کر بولی ۔۔
بندے تو آج تک بخدا میں نے پبجی میں ہی مارے ہیں ! اصل زندگی میں تو آج تک ایک مکھی بھی نہیں ماری ۔۔۔
وہ لاچاری سے منہ کا نقشہ بگاڑتا ہوا بولا ۔۔۔
یہ رکھ لو۔۔۔ یہ سیلف لوڈنگ رائفل ہے۔۔ اس پر سائلنسر موجود بھی ہے ۔۔ اور یہ آئٹومیٹک بھی ہے ۔۔۔
وہ کانوں پر ہیڈز سیٹ کیئے نشانہ لگانے لگی ۔۔۔
ایک وقت میں کتنی گولیاں چلیں گی؟؟
اسکا تجسس بڑھ گیا
سنگل ٹریگر میں صرف چار گولیاں چلیں گی ۔۔۔
جسے برسٹ کہتے ہیں !
برسٹ میں تو بہت ساری گولیاں چلتی ہیں ۔۔۔ ؟؟
وہ ہیڈ فون ہٹاتی قدرے ناگواری ٹیبل پر جھکی ۔۔۔
پبجی تمہارے دماغ پر سوار ہوچکی ہے ۔۔۔ اس گن میں برسٹ کا مطلب صرف چار گولیاں ہیں۔۔۔ دوسرے ماڈلز اس سے بہت مختلف ہیں ۔۔ اب اگر تم نے ایک بھی اور سوال کیا تو اگلا نشانہ میں تم پر لگائو گی سمجھے ؟؟
وہ قدرے سختی سے گویا ہوئی ۔۔۔
اور تم مجھے “آفیسر” کہو گے۔۔
باجی میں کیا برائی ہے ؟؟
وہ منہ پھلا کر بولا ۔۔۔
آفیسر میں بھی کوئی برائی نہیں ہے !
وہ اسی کے انداز میں کہتی رائفلز کے پرزے سمیٹنے لگی ۔۔۔ تو وہ بھی اٹھا کھڑا ہوا ۔۔۔
مجھے بھوک لگی ؟؟
اس نے کہتے ہوئے نا محسوس طریقے سے زہر اور کیمیکلز کے بِیکرز کے بیچ موجود زہر کی شیشیوں میں سے ایک اٹھالی ۔۔ جن پر اسے ابھی فصیلی بریفنگس دی گئی تھی۔۔
دوپہر کا کھانا چار بجے آئے گا ۔۔
وہ مصروف انداز میں بولی
لیکن مجھے جلدی کھانے کی عادت ہے
اس نے رونی صورت بنا کر کہا ۔۔۔
تمہیں ماحول کے حساب سے عادت ڈالنی پڑے گی ۔۔ تب تک اپنے کام پر دھیان دو ۔۔۔ کھانے کا وقت ہوگا تو تمہیں اطلاع مل جائے گی ۔۔۔اور TTX کی بوتل جہاں سے اٹھائی ہے وہیں واپس رکھ دینا ۔۔ یہ تمہارے کسی کام نہیں جاسوسی کی دنیا میں یہ تکنیک اب بہت پرانی ہوگئی ہے
وہ مطلوبہ سامان سمیٹ کر باہر نکل گئی ۔۔۔
فیصل شاکی نظروں سے مٹھی میں دبی شیشی کو دیکھنے لگا ۔۔۔ یہ تو پکی جاسوسہ ہیں ۔۔
بڑبڑاتے ہوئے شیشی واپس رکھی اور باہر نکل گیا
_______________________________________
یوسف طویل نیند لینے کے بعد رات آٹھ بجے کے قریب اٹھا تھا ۔۔۔ اس نے شاور لینے کے بعد لباس تبدیل کیا ۔۔اور کچن میں آگیا ۔۔۔
آپ بڑے دنوں بعد نظر آرہے ہیں یوسف صاحب ؟؟؟
روشن نے خاصے موڈ میں پوچھا ۔۔۔
مصروف تھا ۔۔۔ ایک کپ چائے بنادو !
مختصر سا کہہ کر واپس لوٹ گیا ۔۔
سیڑھیوں سے اترتے ہوئے اسے غیر محمولی سا احساس ہوا ۔۔ کسی کی آواز نہیں آرہی تھی سب کہاں تھے ؟؟؟
کم از کم نوال کو تو اس وقت ٹری ہائوس کی سیڑھیوں پر ٹانگیں جھلاتی نظر آنا چاہئیے تھا ۔۔۔ کیونکہ یہ اسکا معمول تھا ۔۔۔ اماں ؟؟؟ نصیبہ پھپھو ؟ تاشا ؟
کہاں ہیں سب کوئی نظر کیوں نہیں آرہا ؟؟؟
وہ آواز لگاتا ہوا تاشا کے کمرے کی طرف بڑھا ۔۔۔ مگر صوفے پر سوئے وجود کو دیکھ کر اسکی آنکھیں خطرناک حد تک غصے سے پھیل گئیں ۔۔۔اس سے پہلے وہ اس لڑکی کو اٹھا کر باہر پھینک آتا
تاشہ صوفے سے جست لگا کر اتری اور اپنے پیچھے دروازہ بند کردیا ۔۔۔
یہ یہاں کیوں آئی ہے ؟؟ وہ غرایا ۔۔۔
اففف اوہ ۔۔بھائی آہستہ بولیں بے چاری اٹھ جائے گی …اور آپ اس پر برسنے سے پہلے بابا کی بات سن لیں وہی ہیں اسے یہاں لانے والے ۔۔۔
تاشا کو ہمدردی جتاتے دیکھ کر یوسف غصے سے شاہین صاحب کے کمرے میں گیا۔۔
میں نے منع کیا تھا نا بابا کہ وہ لڑکی اس گھر میں نہیں آئے گی ! جتاتے ہوئے انداز میں با آواز بولا
تم ہوتے کون ہو میرے فیصلے پر سوال اٹھانے والے ۔۔ یہ میرا گھر ہے میں جسے چاہوں یہاں لائو ۔۔
تو پھر ٹھیک ہے میں بھی یہاں نہیں رہوں گا ۔۔ جا رہا ہوں میں یہاں سے ! حتمی انداز میں بولا تھا۔۔۔
یوسف ۔۔۔؟ یہ کیسی باتیں کر رہے اپنے باپ کی بات تو سن لو! شاکرہ بیگم نے اسے ٹوکنے کی سعی کی ۔۔۔
نہیں اماں بس بہت ہوگیا اس شخص کی انہی حرکتوں اور ضد کی وجہ سے ہم نے ابراہیم کو کھو دیا ہے ۔۔ یہ کیوں نہیں سمجھتے ہیں یہ بات ؟ وہ دکھ سےبولا
ؑبکواس بند کرو ۔۔اسکی الزام تراشی پر وہ جھلا اٹھے
نہیں بکواس نہیں ہے یہ بابا ۔۔۔ میں اچھے سے جانتا ہوں آپ ہی نے ملٹری کو کلعدم تنظیموں کے یہاں ہونے کی خبریں دی تھی ۔۔ اور انہوں نے بدلے میں آپ کے بیٹے کو قتل کردیا ۔۔ وہی حرکت آپ پھر دہرانے جارہے ہیں اب اگلی باری ہم میں سے کسی کی ہے ۔۔۔ اور میں ہرگز اسکا حصہ نہیں بننا چاہتا ۔۔۔ میں جا رہا ہوں
وہ غصے سے کہہ کر شاہین صاحب کا جواب سنے بغیر نکل گیا ۔۔۔
مجھے بھی تم جیسی نافرمان اولاد کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔میں بازئوں اتنا دم ہے ابھی کہ اپنے مسلے خود سلجھا سکوں ! شاہین صاحب کی آنکھوں نمی اتر آئی ۔۔۔ اتنا کمزور خود کو کبھی محسوس نہیں کیا تھا
یوسف ۔۔۔ یوسف ۔۔ رک جائو ۔۔۔
نصیبہ پھپھو آوازیں لگاتی رہ گئی ۔۔ یوسف نے ایک نہ سنی. ۔۔
نہیں جائے گا وہ ۔۔۔ آپ فکر نہ کریں !
پلٹ کر شکستہ حالت میں بیٹھے بھائی کو دلاسے دینے لگی ۔۔۔
بھاڑ میں جائے میری بلا سے۔۔دیکھا نہیں تم نے نصیبہ
کیسے بکواس کرکے گیا ہے کہ ابراہیم کی موت میری وجہ سے ہوئی ۔۔ شاہین صاحب رنجیدہ ہوگئے ۔۔
جبکے شاکرہ دوپٹے میں چھپا کر سسک پڑیں ۔۔ وہ اور کر بھی کیا سکتی تھی ۔۔۔ یوسف اپنی جگہ سہی تھا ۔۔۔اسکے خدشات بھی بجا تھے مگر شاہین صاحب کی ضد جوں کی توں برقرار رتھی ۔۔۔
_______________________________________
بھائی آپ مت جائیں نا ۔۔۔ اتنی سی بات پر کوئی گھر چھوڑ کر جاتا ہے کیا ؟؟
نوال نے اب کی بار اسکا ہاتھ تھام کر روکا ۔۔۔
اسلام آباد جا رہا ہوں گھر چھوڑ کر نہیں جا رہا ۔۔
اس نے آہستگی سے اپنا ہاتھ چھڑایا ۔۔۔ اور ہینگ کئے کپڑے نکال کر بیگ میں رکھنے کے بعد زپ بند کردی ۔۔۔
بنائیں مت ۔۔جیسے مجھے پتا نہیں آپ کیوں جارہے ہیں ! نوال خفگی کا اظہار کرنے لگی ۔۔۔
تاشہ الگ منہ پھلائے بیٹھی تھی ۔۔
تم دونوں تو ایسے کر رہی ہو جیسے میں سچ میں کہیں بھاگ رہا ہو ۔۔۔ بھئی کام ہے میرا ادھر ۔۔ میں نہیں جائوں گا تو اور کون جائے گا ۔۔
فاتح چلے جائے گا نا !! تاشا نے تجویز پیش کی ۔۔۔
فاتح ابھی چھوٹا ہے میں اس پر بڑی زمہ داریوں کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہتا ۔۔ویسے بھی ابھی اسکی یونیورسٹی ختم ہوئی اسے انجوائے کرنے دو ۔۔
غالبا کسی نے میرا نام لیا ۔۔۔ ؟
راہداری سے گزرتے فاتح نے رک اسکے کمرے میں جھانکا ۔۔۔
اوہہ ۔۔ واٹس اپ برو؟؟؟ آپ تو عید کا چاند ہوگئے ہو نظر ہیں نہیں آتے ۔۔۔ وہ اسکے بغل گیر ہوتا ہوا بیڈ پر گر گیا ۔۔۔ کیا ہوا ؟؟ کزنز کی میٹنگ چل رہی ہے؟؟؟
باری باری تاشا اور نوال پر نظر ڈال کر پوچھنے لگا ۔۔۔
کچھ خاص نہیں ۔۔ میں اسلام آباد جا رہا ہوں اور یہ دونوں بضد ہیں کہ نہیں جانے دیں گی ۔۔
وہ تاشا کے قریب صوفے بیٹھ گیا ۔۔۔
تو ان دونوں کو بھی لے جائو اپنے ساتھ ۔۔ ویسے بھی فارغ ہیں دونوں آج کل ۔۔ اسکے لہجے میں تنز تھا
یہ دونوں وہاں بور ہوجائیں گی
یوسف مزے سے تاشا کی پونی کھینچتا ہوا بولا ۔۔
جھوٹ بول رہے ہیں یوسف بھائی۔۔ یہ گھر چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔۔ تاشا اپنے بال چھڑاتی جل کر بولی ۔۔
کیا ؟؟؟ سچ میں ؟؟؟ فاتح حیرت سے اچھل کر سیدھا ہوا ۔۔ کہیں آپ کا بھی ‘ پسند کی شادی کروادو ورنہ گھر چھوڑدوں گا ‘ والا سین تو نہیں ؟؟؟
فاتح نے چونک کر پوچھا
یوسف اسکے انداز پر مسکرائے بغیر نہ رہ سکا ۔۔۔
اگر ایسا کچھ سوچ رہے ہو تو سوچ ہے تمہاری ۔۔۔ والد محترم کی ضد کے آگے تم بچے ہو ابھی ! اور ویسے بھی ہر کسی کو خوابوں کا شہزادہ یا شہزادی تو نہیں ملتی نا؟؟؟؟ ہے نا نوال ؟؟؟ وہ معنی خیزی سے پوچھنے لگا ۔۔۔
نوال کا رنگ اڑ گیا ۔۔۔اسے انداز نہیں تھا وہ یہ بات سر محفل جتا دے گا ۔۔۔
نوال تم مجھے اگنور کر رہی ہو ؟؟؟ جواب نہ پاکر پھر سے سوال کیا ۔۔
نن نہیں تو.۔۔نوال سٹپٹا گئی ۔۔۔
یوسف نے چونک کر اسے اور پھر نوال کو دیکھا
خیر ۔۔ میں چلتا ہوں
You guys carry on ..
وہ جست لگا کر بیڈ سے اترا اور باہر نکل گیا ۔۔۔
نوال نے رکا ہوا سانس بحال کیا ۔۔
فاتح کی جسارتیں آجکل زیادہ نہیں بڑھتیں جارہی ۔۔۔؟؟؟ اس نے دانت پیس کر سوچا ۔۔۔
کاوشیں فرہاد احمد فگار کیں
فرہاداحمد فگار کے بارے میں کیا کہوں کہ میں اسے کب سے جانتی ہوں کیوں کہ جاننے کا دعوا مشکل...